• 29 اپریل, 2024

تمام احکامات پر عمل انسان کی اخلاقی اور دینی خوبصورتی کے لئے ضروری ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
عدل اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے بعد مَیں نے مختلف موقعوں پہ، معاشرے کے مختلف طبقوں کے بارے میں جو باتیں کیں، اب اللہ تعالیٰ جو حکم ہمیں دیتا ہے وہ یہ ہے کہ وَبِعَھْدِ اللّٰہِ اَوْفُوْا (الانعام: 153) کہ اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرو۔

اسلام کی ایک اور خوبصورت تعلیم اور خداتعالیٰ کے ایک اہم حکم کی طرف یہاں توجہ دلائی جا رہی ہے کہ تمام احکامات پر عمل انسان کی اخلاقی اور دینی خوبصورتی کے لئے ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں مختلف جگہوں پر احکامات کو مختلف مواقع کے لحاظ سے جو کھول کر بیان فرمایا ہے تو یہ بھی فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خاطر یا اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر یہ کام ہونے چاہئیں۔ یہاں یہ حکم دیا کہ یہ اُس وقت ہو سکتا ہے جب تمہارے دل صاف ہوں، جب تمہارے دل اس جذبے سے بھرے ہوئے ہوں کہ میں نے ہر عمل جو کرنا ہے وہ اس سوچ کے ساتھ کرنا ہے، ہر حکم پر عمل کی طرف اس لئے توجہ کرنی ہے کہ میں نے اپنے خدا سے کئے گئے عہد کو پورا کرنا ہے اور سب سے بڑا عہد جو اللہ تعالیٰ سے ایک مومن کا ہے، ایک احمدی کا ہے وہ عہدِ بیعت ہے۔ اگر اس عہد کی حقیقت کو ہم سمجھ لیں تو خود بخود تمام احکام پر عمل اور نیکیاں کرنے کی طرف توجہ پیدا ہو جائے گی۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شرائطِ بیعت میں جو عہد لیا ہے اُس میں اس طرح جامع طور پر ہمیں پابند کیا ہے کہ اگر ہم انہیں وقتاً فوقتاً دہراتے رہیں تو احمدی معاشرہ تمام برائیوں سے پاک ہو سکتا ہے۔

مختصراً مَیں یہ بیان کرتا ہوں کہ شرائطِ بیعت میں ہم کیا عہد کرتے ہیں۔ پہلی بات یہ کہ زندگی کے آخری لمحے تک شرک نہیں کرنا اور شرک کی مختلف قسمیں ہیں جن کا رمضان کے مہینے میں شروع کے خطبات میں پہلے بڑی تفصیل سے بیان ہو چکا ہے۔ پھر یہ کہ جھوٹ، زنا، بدنظری، فسق و فجور، خیانت، بغاوت، فساد سے بچنا ہے۔ ان میں بھی فحشاء کے ضمن میں ان کا بیان ہو چکا ہے۔ اور کبھی ان کو اپنے اوپر غالب نہیں آنے دینا۔ پھر یہ کہ نمازوں کی پابندی، درود اور استغفار پر زور اور باقاعدگی ہو۔ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کے احسانوں کو یاد کرنا اور اس بات پر اُس کی حمد کرنا۔ یہاں آئے ہوئے بہت سارے لوگ جو پاکستان میں حالات کی وجہ سے یہاں آئے ہیں اُن پر تو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑا احسان کیا ہے۔ آزادی بھی دی اور مالی طور پر بہت بہتر کر دیا۔ پس اس بات پر بجائے کسی فخر اور تکبر اور غرور کے اللہ تعالیٰ کی حمد ہونی چاہئے، اُس کے احسانوں کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ پھر فرمایا کسی کو کسی قسم کی تکلیف نہ دینا۔ پھر خدا تعالیٰ کے ساتھ وفاداری کا تعلق اور کبھی شکوہ نہ کرنا۔ جب اللہ تعالیٰ انعامات دیتا ہے تو اُس کا شکر گزار ہونا اور اگر بعض امتحانات میں سے گزرنا پڑتا ہے تب بھی شکوہ نہیں کرنا۔ دنیا کی رسوم سے اپنے آپ کو آزاد کروا کر، ہر قسم کی ہوا و ہوس سے اپنے آپ کو بچا کر اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا۔ تکبر اور بڑائی چھوڑ کر عاجزی اور انکساری کو اختیار کرنا۔ اسلام کی عزت کو اپنی جان، مال اور اولاد سے بڑھ کر عزیز رکھنا۔ مخلوق کی ہمدردی اور انسانیت کو فائدہ پہنچانے کے لئے اپنی تمام تر استعدادوں کے ساتھ کوشش کرنا۔ خدمتِ خلق کا یہ جذبہ بہت زیادہ ہونا چاہئے۔ اور پھر یہ فرمایا کہ آپ سے یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے محبت اور آپ کی اطاعت کا غیر معمولی نمونہ قائم کرنا اور کسی چیز کو اس کے مقابلے پر اہمیت نہ دینا۔

پس یہ عہد ہے جو ہم نے احمدیت میں داخل ہو کر کیا ہے۔ اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کس حد تک ہم اس عہد کو پورا کر رہے ہیں۔ رمضان میں بہت ساری نیکیاں کرنے کی توفیق ملتی ہے۔ یہ بھی جائزہ لینا چاہئے تھا اور لینا چاہئے۔ آج بھی آخری دن ہے بلکہ سارا سال ہمیں لیتے رہنا چاہئے۔ اس میں نیکیوں کی طرف جو توجہ پیدا ہوئی ہے اُس کو جاری رکھنا چاہئے کہ کس حد تک ہم ان پر عمل کر رہے ہیں یا کس حد تک ہم اللہ تعالیٰ سے عہدِ وفا کو نبھا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم یہ عہد کرو گے تو تمہیں اجرِ عظیم ملے گا۔ ایسا اجر ملے گا جس کا تم سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس عہد پر قائم رہنے کا عہد کرو اور اُس پر عمل کرو۔ پھر اللہ تعالیٰ یہ بھی وعدہ فرماتا ہے کہ جب تم اللہ تعالیٰ سے کئے گئے عہدوں کو پورا کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کو بھی صاف کر کے ہر قسم کی میل کچیل سے پاک کر کے اُن متقیوں میں شامل کرے گا، اُن لوگوں میں شامل کرے گا جو اُس کے مقرب ہوں گے، جن سے خدا تعالیٰ محبت کرتا ہے۔ اور یہ نہ سمجھو کہ اگر عہد پورے نہ کئے تو صرف انعامات کے مستحق نہیں ٹھہرو گے، بلکہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہارے سے تمہارے عہدوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اس میں ہر قسم کے عہد شامل ہیں۔ جو خدا تعالیٰ سے عہد کئے گئے ہیں اُن کو بھی پورا نہ کرنے پر جواب طلبی ہو گی اور جو بندوں سے عہد کرتے ہو، جو قرآنِ شریف کے حکم کے مطابق عہد ہوں، انہیں بھی تم اگر پورا نہیں کرو گے تو خدا تعالیٰ فرماتا ہے اُس کی بھی جواب طلبی ہو گی۔

(خطبہ جمعہ 9؍اگست 2013ء)

پچھلا پڑھیں

گھر سے باہر جانے کی دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جولائی 2022