• 14 مئی, 2025

ایک شہید سے سلوک

حضرت جابر بن عبد اللہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضور ﷺ مجھے ملے اور فرمایا: اے جابر کیا بات ہے؟ کچھ دلگرفتہ دکھائی دے رہے ہو! میں نے عرض کی کہ حضور! میرے والد محترم احد کے دن شہید ہو گئے تھے اور انہوں نے اپنے پیچھے بہت سے اہل وعیال اور قرض چھوڑا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس کی بشارت نہ دوں جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے باپ سے سلوک فرمایا؟ میں نے عرض کی کیوں نہیں حضور! آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی سے کلام نہیں کیا مگر پردہ کے پیچھے سے، لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کو زندہ کیا اور آمنے سامنے کلام کیا اور فرمایا: اے میرے بندے! کوئی آرزو کرو میں پوری کروں! انہوں نے عرض کی: اے میرے اللہ! مجھے زندہ کر دے تا کہ میں پھر سے تیری راہ میں قتل کیا جاؤں۔ اللہ عز وجل نے فرمایا: میری طرف سے پہلے یہ قول گذر چکا کہ مرنے والے دنیا میں دوبارہ لوٹائے نہیں جاتے۔

(سنن الترمذي، كتاب تفسير القرآن باب ومن سورة آل عمران)

پچھلا پڑھیں

کیادعویٰ نبوّت کی دلیل طلب کرنا کفر ہے؟

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اکتوبر 2021