• 26 اپریل, 2024

کیادعویٰ نبوّت کی دلیل طلب کرنا کفر ہے؟

مُلّا نے اس خوف سے کہ کہیں لوگ قرآن و سُنّت کی طرف رجوع کرکے سچے امام مہدی کو مان ہی نہ لیں اور ہماری دکانداری چوپٹ نہ ہوجائے، لوگوں کو یہ باور کرادیا ہے اور اس ضمن میں حضرت امام ابو حنیفہؒ سے ایک فتویٰ بھی منسوب کیا جاتا ہے کہ اب کسی مدعی نبوت سے اس کے دعوی کی دلیل طلب کرنا ہی کفر ہے چہ جائیکہ اس پر ایمان لایا جائے۔قرآن کریم اس بات کی تردید اسطرح فرماتا ہے:

قُلۡ اِنَّمَاۤ اَعِظُکُمۡ بِوَاحِدَۃٍ ۚ اَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلّٰہِ مَثۡنٰی وَ فُرَادٰی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوۡا۟ مَا بِصَاحِبِکُمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ لَّکُمۡ بَیۡنَ یَدَیۡ عَذَابٍ شَدِیۡدٍ ﴿۴۷﴾

(سبا: 47)

تو کہہ دے کہ میں محض تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم دو دو اور ایک ایک کرکے اللہ کی خاطر کھڑے ہوجاؤ پھر خوب غور کرو کہ تمہارے ساتھی کو کوئی جنون نہیں۔ وہ تو محض ایک سخت عذاب سے پہلے تمہیں ڈرانے والا (بن کر آیا) ہے۔

مدعیان نبوت سے رسول اللہ ﷺ کا مکالمہ—
میں تو اللہ کے سب رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں

ابن صیّاد مدینہ کا رہنے والا ایک یہودی تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ اُس پر الہام نازل ہوتے ہیں یا یہ کہ اسے نبوت کا دعویٰ تھا۔ نبی اکرم ﷺ چند صحابہ کرام ؓ کے ہمراہ، جن میں حضرت عمرؓ بھی شامل تھے، اُسے ملنے کے لئے تشریف لے گئے۔ وہاں نبی اکرم ﷺ کی اُس کے ساتھ یہ بات ہوئی:

رسول اللہ ﷺ نے ابن صیّاد سے پوچھا کیا تو گواہی دیتا ہے اس بات کی کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ابن صیّاد نے آپؐ کی طرف دیکھا اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ رسول ہیں امّی لوگوں کے۔ پھر اس نے کہا کیا آپؐ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔ایک روایت کے مطابق نبی اکرم ﷺ نے اس کی بات کا کچھ جواب نہ دیا جبکہ دوسری روایت کے مطابق آپؐ نے فرمایا میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے تمام رسولوں پر۔

(صحیح بخاری، کتاب الجنائز اور صحیح مسلم، کتاب الفتن و اشراط الساعۃ باب ذکر ابن صیّاد)

’’مسیلمہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس دو آدمی بھیجےاُن میں ایک اثال بن حجر تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اُن سے پوچھا کیا تم دونوں گواہی دیتے ہو کہ محمد ﷺ کو اللہ کے رسول ہیں؟ ان دونوں نے کہا ہم گواہی دیتے ہیں کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے۔ اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ اگر میں قاصدوں کا قتل کرتا ہوتا تو تم دونوں کو قتل کروادیتا۔‘‘

(مسند ابو یعلی۔ مسند عبداللہ بن مسعود۔ؓ حدیث5097)

ان دونوں احادیث سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے بعد نبوت کو جاری سمجھتے تھے۔بصورت دیگر آپؐ ابن صیّاد اور مسیلمہ کے قاصدوں کو فرماتے کہ تم جھوٹے ہو کیونکہ میں اللہ کا آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ اس کے دعوے کی تردید فرمانے کی بجائے نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ میں تو اللہ کے تمام رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ یعنی اگر ابن صیاد اور مسیلمہ واقعی اللہ کے نبی ہوتے تو میں اُن پر بھی ایمان لے آتا۔اسی طرح اگر دعوائے نبوت کی دلیل مانگنا کفر ہوتا تو نبی اکرم ﷺ خود چل کر اپنے اصحابؓ کے ہمراہ ابن صیاد کے پاس جا کر اس کے دعوی کے متعلق گفتگو نہ فرماتے۔

(انصر رضا۔ واقفِ زندگی، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

رپورٹ معائنہ جلسہ سالانہ جرمنی 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ