• 19 اپریل, 2024

بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو

جیسا کہ مَیں نے کہا تھا کہ انسان کمزور ہے۔ بعض دفعہ دنیا کی دلچسپیاں اسے اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انسان دنیا کی طرف زیادہ جھک جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کی طرف سے غافل ہو جاتا ہے یا بعض عملوں میں کمزوریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے تمام احکام کو انسان پوری طرح سامنے نہیں رکھتا۔ حق ادا نہیں کرتا۔ بیوی بچوں کے حق ادا نہیں کئے۔ عائلی مسائل پیدا کر دئیے۔ گھروں میں لڑائیاں ہیں یا اپنے کاروبار میں ایمانداری سے کام نہیں کیا یا کاروبار کی وجہ سے نمازیں چھوڑ دیں یا اور بہت ساری باتیں ہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کمزوری سے نکالنے کے لئے بھی انتظام فرمایا ہوا ہے اور ہم احمدی خوش قسمت ہیں کہ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی توفیق دی جو ہمیں بار بار مختلف موقعوں پر راستے سے بھٹکنے سے بچانے کے لئے رہنمائی فرماتے رہتے ہیں۔

پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کے اِذن سے ایک یہ بھی انتظام فرمایا کہ ان جلسوں کا انعقاد فرمایا جہاں ہم سال میں ایک مرتبہ جمع ہو کر اپنی روحانی بہتری کا سامان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پس ہر شامل ہونے والے کو جلسہ کے اس مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے قریب تر ہوں۔ دین کو مقدم کرنے والے ہوں اور دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کو دین کا خادم بنانے والے ہوں۔ اور یہ روح صرف اپنے اندر پیدا نہ کریں بلکہ اپنی اولاد میں بھی یہ روح پھونکیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا چاہتا ہے اور انسانی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ نسلاً بعد نسلٍ اس بات کو اپنی اولادوں کے دلوں میں بٹھاتے چلے جائیں کہ دنیا کو دین کا خادم بنانے کے لئے اللہ تعالیٰ کے جو احکامات ہیں ان پر چلنے کی کوشش کرو اور اس آخری زمانے میں ہماری اصلاح کے لئے اور ہم پر فضل فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے جو مسیح موعود اور مہدی معہود کو بھیجا ہے اس کی بیعت میں آ کر ہمیشہ اس کی باتوں پر عمل کرنے والے بنے رہیں کہ اسی میں ہماری بقاء ہے۔ اسی میں ہماری نسلوں کی بقاء ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس مقصد کو بیان کرتے ہوئے ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’تمام مخلصین داخلین سلسلہ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو۔ اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دل پر غالب آ جائے اور ایسی حالتِ انقطاع پیدا ہو جائے جس سے سفر آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد4 صفحہ351)

پس جب تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے کامل محبت نہ ہو، نہ ہی دنیا کی محبت میں کمی آ سکتی ہے،نہ ہی انسان کو مرتے وقت دلی سکون مل سکتا ہے اور نہ ہی مرتے وقت کی بے چینی دور ہو سکتی ہے۔ یہ ہے وہ مقصد جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ سے یہ سلسلہ قائم فرمایا اور ہمیں اس میں شامل ہونے کی توفیق دی اور جس کے لئے آپ نے بیعت لی اور بیعت کرنے والوں پر اس مقصد کو واضح فرمایا۔ اگر اس مقصد کے حصول کے لئے ہم کوشش نہیں کر رہے تو ہمارے بیعت کے دعوے صرف دعوے ہیں اور حقیقت میں نہ ہی ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو پہچانا ہے، نہ ہی آپ کو مانا ہے، نہ ہی ہم بیعت کا حق ادا کرنے والے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 14؍ ستمبر 2018ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

رپورٹ معائنہ جلسہ سالانہ جرمنی 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ