• 19 مئی, 2024

وفات مسیح ناصری علیہ السلام

کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟
دل میں اُٹھتا ہے مرے سَو سَو اُبال
ابن مریم مر گیا حق کی قسم
داخلِ جنت ہوا وہ محترم
مارتا ہے اُس کو فرقاں سر بسر
اس کے مر جانے کی دیتا ہے خبر
وہ نہیں باہر رہا اموات سے
ہوگیا ثابت یہ تیس آیات سے
کوئی مُردوں سے کبھی آیا نہیں
یہ تو فرقاں نے بھی بتلایا نہیں
عہد شد از کردگار بے چگوں
غور کن در أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
اے عزیزو! سوچ کر دیکھو ذرا
موت سے بچتا کوئی دیکھا بھلا
یہ تو رہنے کا نہیں پیارو مکاں
چل بسے سب انبیاء و راستاں
ہاں نہیں پاتا کوئی اس سے نجات
یونہی باتیں ہیں بنائیں واہیات
کیوں تمہیں انکار پر اصرار ہے
ہے یہ دین یا سیرت کفّار ہے
برخلاف نصّ یہ کیا جوش ہے
سوچ کر دیکھو اگر کچھ ہوش ہے
کیوں بنایا ابن مریم کو خدا
سنت اللہ سے وہ کیوں باہر رہا
کیوں بنایا اس کو باشانِ کبیر
غیب دان و خالق حیّ و قدیر
مرگئے سب پر وہ مرنے سے بچا
اب تلک آئی نہیں اس پر فنا
ہے وہی اکثر پرندوں کا خدا
اس خدادانی پہ تیرے مرحبا
مولوی صاحب یہی توحید ہے؟
سچ کہو کس دیو کی تقلید ہے؟
کیایہی توحیدِ حق کا راز تھا
جس پہ برسوں سے تمہیں اک ناز تھا
کیا بشر میں ہے خدائی کا نشان؟
الاماں ایسے گماں سے الاماں!

(ازالۂ اوہام حصہ دوم صفحہ764مطبوعہ 1891ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 نومبر 2020