• 7 مئی, 2025

دلوں کو مائل کرنا خدا کا کام ہے

’’ہر احمدی جو پاکستانی ہے عموماً اس کا باہر کے ملک میں آنا اس کے احمدی ہونے کی وجہ سے ہے۔ اس لئے جہاں دنیا کمانے کی طرف توجہ دیتے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ بنتے ہوئے ہفتہ میں کچھ وقت کم از کم ایک دن تو ضرور دعوتِ الی اللہ کے لئے نکالیں۔ یہاں جو چند سو احمدی ہیں اگر وہ فعال ہو جائیں تو تبلیغ کی رفتار کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ جماعتی طور پر بھی تبلیغ کا پروگرام بنے اور ذیلی تنظیموں کی سطح پر بھی تبلیغ کا پروگرام بنے تو ایک بہت بڑے طبقہ میں نہیں تو کم از کم ایک خاصے طبقہ میں جماعتی تعارف ہو جائے گا۔ جیسا کہ مَیں نے کہا ہے کہ آج کل ان لوگوں کو مذہب سے بھی لا تعلقی ہے اور ایک تعداد ایسی بھی ہے جن کو خدا تعالیٰ کے وجود پر ہی یقین نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ہستی پر ہی یقین نہیں ہے۔ پس ہر طبقہ کے لحاظ سے ان کو تبلیغ کی ضرورت ہے۔ بیشک یہاں کی اکثریت مذہب سے دوری کے باوجود کیتھولک اثر کے تحت اور ایک لمبا عرصہ عیسائیت کے زیرِ اثر رہنے کی وجہ سے اور اس ظالمانہ تاریخ کی وجہ سے جو مسلمانوں کو زبردستی عیسائی بنانے کی ثابت ہے، اور بعض خاندانوں اور قبیلوں میں یہ ظالمانہ قصے چلتے بھی چلے جا رہے ہیں، اب بھی روایتاً چل رہے ہیں، اسلام کے بارہ میں یہ لوگ اس وجہ سے سننا بھی نہیں چاہتے۔ لا تعلق ہیں یا خوفزدہ ہیں۔ لیکن اب بعض جگہ اس ملک میں بھی عیسائیت یا مذہب کے متعلق بے چینی کا اظہار ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بلکہ ڈاکٹر منصور صاحب نے مجھے بتایا کہ ویلنسیا میں چار سو سالہ کوئی تقریب منائی جا رہی ہے اس میں یہ بھی اظہار ہو گا کہ ہم نے مسلمانوں کا جو جینوسائیڈ (Genocide) کیا یا بڑے وسیع پیمانے پر قتلِ عام کیا ہے، وہ غلط تھا اور ہمیں اس کی معافی مانگنی چاہئے۔ تو یہ احساس جو اَب ابھر رہا ہے اس کو مزید ابھارنے کے لئے ہمارے پاس ایسا لٹریچر اور تبلیغی کوشش ہونی چاہئے کہ اسلام کی خوبصورت تعلیم تو یہ ہے جو پیار، محبت اور بھائی چارہ سے رہنے اور مذاہب کے عزت و احترام کی تلقین کرتی ہے۔ جو کچھ ہوا وہ یقیناً ظلم تھا۔ تو یہ ایک تعارف کا ذریعہ بنے گا۔ عیسائیت کو چھیڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بڑی حکمت سے اسلام کی خوبیاں بیان کرنے کی ضرورت ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ اسلام کا تعارف ہو۔ اور پھر یہ بتایا جائے کہ اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آکر اسلام کا یہ صحیح رخ پیش کیا ہے جو دنیا کی نجات کا باعث بننے والا ہے۔ ۔۔۔۔ دلوں کو مائل کرنا خدا تعالیٰ کا کام ہے اور تبلیغ کرنا انبیاء کے ساتھ الٰہی جماعتوں کے افراد کا کام ہے۔ پس ہمارا کام یہ ہے کہ اپنے ملک کے حالات کے مطابق یہاں تبلیغ کے نئے نئے راستے تلاش کریں۔‘‘

(خطبہ جمعہ 9؍ اپریل 2010ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج

اگلا پڑھیں

یا ربّ کسی معشوق سے عاشِق نہ جُدا ہو