• 6 مئی, 2025

یا ربّ کسی معشوق سے عاشِق نہ جُدا ہو

کُشتوں پہ اگر آن کے تُو اپنے کھڑا ہو
اک شورِ قیامت تیری آمد سے بَپا ہو

معشوق کا برتاؤ ہو عاشِق سے تو کیا ہو؟
گہ لُطف ہو، گہ ناز ہو، گہ جَور و جفا ہو

کیا جانیئے قسمت میں یہ کیا پھیر ہے اپنی
ہم جس کےلئے جان دیں وہ ہم سے خفا ہو

کیا تاب زباں کی کہ کرے ہِجر کا مذکور
یا ربّ کسی معشوق سے عاشِق نہ جُدا ہو

اے ابرو ؤ ِمژگانِ صنم! یہ تو بتاؤ؟
گر تُم نہیں جلّاد زمانے کے تو کیا ہو؟

گر قہر پہ ہو جائے کمر بستہ وہ جاناں
غوغائے ستم شورش محشر سے سوا ہو

(حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب)
(بخار دل صفحہ2)

پچھلا پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کی سیرت کے متعلق حضرت مصلح موعودؓ کے بیان فرمودہ بعض واقعات

اگلا پڑھیں

امام مہدی کی علامات اور حضرت مسیح موعودؑ کا ظہور