• 20 جولائی, 2025

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 27)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 27

اُردو زبان میں قواعد ِ مذکر و مؤنث یا اسم کی جنس کے متعلق بحث جاری ہے۔ آج کے سبق میں ہم مزید قواعد کے بارے میں بات کریں گے۔ گزشتہ سبق میں قاعدہ نمبر ۵ کے ۱۰ اجزا بیان کیے گئے تھے۔ آج کے سبق میں بےجان اشیاء کے مذکر یا مونث ہونے سے متعلق قواعد جاننے کی کوشش کریں گے۔ بے جان اشیاء کے مذکر یا مونث ہونے کا فیصلہ اندازے سے کیا جاتا ہے۔

1۔ اکثر وہ الفاظ جن کے آخر میں (ا) یا (ہ) ہوتی ہے مذکر ہوتے ہیں۔ مثلاً ڈبا۔ چولھا۔ حقہ وغیرہ۔ لیکن ایسے الفاظ بھی ہیں جن کے آخر پہ (ا) یا (ہ) تو آتی ہے مگر وہ مذکر نہیں ہوتے۔ ایسے الفاظ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس اصول سے مستثنیٰ ہیں۔

(ا)تمام ہندی الفاظ جو چیز کے چھو ٹے ہونے کو ظاہر کرتے ہیں ان کے آخر پہ (ا) تو آتا ہے مگر وہ مونث ہوتی ہیں۔ جیسے پڑیا، ڈبیا وغیرہ۔

(ب ) عربی زبان کے ایسے تمام الفاظ جو تین حرفوں سے مل کر بنتے ہیں جیسے ادا، قضاء، حیا، رضا،خطا وغیرہ اردو زبان میں مونث ہیں حالانکہ ان کے آخر پہ بھی (ا) آتا ہے۔

(ج) بعض عربی مصادر جن کے آخر میں (ا) ہو خواہ (ء) ہو یا نہ ہو اردو میں مونث ہوتے ہیں۔ جیسے ابتدا، انتہا وغیرہ

2۔زبانوں کے نام اردو میں عموماً مونث ہوتے ہیں مثلاً انگریزی، فارسی، اردو، سنسکرت، فرنچ، ڈچ۔

3۔ ایسے الفاظ جو آواز کی نقل ہیں مونث ہوتے ہیں۔ جیسے سائیں سائیں، چٹ چٹ، دھڑ دھڑ وغیرہ۔

4۔ دنوں اور مہینوں کے نام اردو میں مذکر استعمال ہوتے، جمعہ، ہفتہ، اتوار، سوموار، منگل، بدھ، صرف جمعرات مستثنیٰ ہے

5۔ دھاتوں اور جواہرات کے نام بھی اردو میں مذکر ہیں، سونا، ہیرا، نیلم، لوہا، تانبا، پیتل وغیرہ، چاندی مستثنیٰ ہے۔

6۔ ستاروں اور سیاروں کے نام بھی اردو میں مذکر ہیں، سورج، چاند، مریخ، عطارد، زہرہ۔

7۔ کتاب بذاتِ خود اردو میں مونث ہے۔ اگر اس کا نام بھی مونث ہو اور ایک نام ہو تو اسے مونث ہی استعمال کیا جائے گا۔لیکن اگر کتاب کا نام دو یا تین الفاظ سے مل کر بنا ہو تو کتاب کے مذکر یا مونث ہونے کا انحصار نام کے پہلے حصے پہ ہوگا۔ یہ پہلا حصہ اکثر مضاف ہوتا ہے۔ جیسے براہینِ احمدیہ میں پہلا لفظ براہین ہے جو مضاف ہے اور مونث ہے۔ براہین عربی زبان کا لفظ ہے اور برہان کی جمع ہے۔ اس کا مطلب ہے دلیل اور جمع دلائل۔ براہینِ احمدیہ میں براہین مضاف ہے اور احمدیہ مضاف علیہ۔ مضاف اور مضاف علیہ کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک چیز کا تعلق دوسری چیز سے ہے۔ جیسے کہیں کہ احمدیہ کے براہین۔ اسی کو مضاف اور مضاف علیہ کے ذریعے کہیں گے براہینِ احمدیہ۔مزید دیکھیے جیسے قصہ حلیمہ دائی میں پہلا لفظ قصہ ہے جو مذکر ہے تو یہ کتاب بھی مذکر ہے۔

8۔ اسی طرح اردو زبان میں تمام نمازوں کے نام مونث ہیں۔ فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء۔

9۔ہندی زبان کے مصدر جو اردو میں استعمال ہوتے ہیں ان سے اسم بھی بنائے جاتے ہیں اور فعل بھی جیسے پکارنا ایک مصدرہے اور پکارو، پکارا و غیرہ فعل ہیں اسی طرح پکار ایک اسم ہے جو پکارنا سے بنا ہے جیسے مظلوم کی پکار۔ اسی لئے اسے حاصلِ مصدر کہا جائے گا یعنی جو چیز مصدر سے حاصل ہوئی۔ مصدر کی انگریزی اور اردو تعریف اوپر بیان کی جاچکی ہے۔ پس ایسے اکثراسم جو ہندی مصدر سے بنے ہوں جیسے پکار، پھٹکار، پھنکار، جھنکار، پھسلن، دھڑکن، کھرچن، چبھن، بناوٹ،کھچاوٹ، نیلاہٹ، مہک، روک، چوک، جھلک، چمک، مٹھاس، کھٹاس، نکاس وغیرہ اردو میں مونث ہوں گے۔ ایک بات قابل غور ہے کہ ان الفاظ کے مذکر یا مونث ہونے میں ان کی ادائیگی کا بہت گہرا تعلق ہے، جسے اردو میں لفظ کا وزن کہا جاتا ہے۔ اب دیکھیے ایسے الفاظ جو برتاؤ، بچاؤ کے وزن پہ ہیں وہ مذکر ہیں جیسے بناؤ، لگاؤ، اٹکاؤ، تاؤ، لداؤ وغیرہ۔

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
دیکھو! جس قدر انسان تبدیلی کرتا جاتا ہے، اسی قدر وہ ابدال کے زمرہ میں داخل ہوتا جاتا ہے۔ حقائق قرآنی نہیں کھلتے جب تک ابدال کے زمرہ میں داخل نہ ہو۔ لوگوں نے ابدال کے معنی سمجھنے میں غلطی کھائی ہے اور اپنے طور پر کچھ کا کچھ سمجھ لیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ابدال وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے اندر پاک تبدیلی کرتے ہیں اور اس تبدیلی کی وجہ سے ان کے قلب گناہ کی تاریکی اور زنگ سے صاف ہوجاتے ہیں۔ شیطان کی حکومت کا استیصال ہوکر اللہ تعالی کا عرش ان کے دل پر ہوتا ہے۔ پھر وہ روح القدس سے قوت پاتے اور خدا تعالی ٰ سے فیض پاتے ہیں۔ تم لوگوں کو میں بشارت دیتا ہوں کہ تم میں سے جو اپنے اندر تبدیلی کرے گا وہ ابدال ہے۔ انسان اگر خدا کی طرف قدم اٹھائے تو اللہ تعالیٰ کا فضل دوڑ کر اس کی دستگیری کرتا ہے۔ یہ سچی بات ہے اور میں تمھیں بتاتا ہوں کہ چالاکی سے علوم القرآن نہیں آتے۔ دماغی قوت اور ذہنی ترقی قرآنی علوم کو جذب کرنے کا اکیلا باعث نہیں ہوسکتا۔ اصل ذریعہ تقویٰ ہی ہے۔ متقی کا معلم خدا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبیوں پر امیت غالب ہوتی ہے۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ386 ایڈیشن 2016)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

ابدال: بدل کی جمع، معنی خود کو بدلنے والا، روحانی ترقی کرنے والا

زمرہ: شمار میں آنا، کسی گروہ یا جماعت کا حصہ بن جانا۔

حقائق: حقیقت کی جمع، یعنی اصل بات، گہرے معنی۔

حقائق کھلنا: حقیقت کا علم ہونا۔اصل علم حاصل ہونا۔

قلب: دل

تاریکی : اندھیرا

زنگ: پانی سے یا بعض کیمکل سے لوہے کا گلنا اور خراب ہوجانا۔

استیصال: جڑ سے اکھیڑ دینا، مٹادینا۔

فیض: فائدہ، نفع، برکت۔

بشارت دینا: خوشخبری سنانا۔

فضل: بخشش، عطا، احسان، دانائی، علم، دانش، زیادتی، افزونی، فضیلت۔

دستگیری کرنا: معاونت، مدد، حمائت، تعاون۔

معلم: استاد

امیت: غیر تعلیم یافتہ، ان پڑھ۔

(عاطف وقاص۔ٹورنٹو،کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

نیشنل اجتماع مجلس انصاراللہ سینیگال2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ