• 6 جون, 2025

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے
ایک مخلص احمدی خاتون کی آگ سے معجزانہ حفاظت کا ایک تازہ ایمان افروز واقعہ

حضرت مسیح موعودؑ کا ایک الہام ہے کہ ’’آگ سے ہمیں مت ڈرا۔ آگ ہماری غلام بلکہ غلاموں کی غلام ہے۔‘‘

اسی طرح آپ نے فرمایا کہ

؎آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے
جو کہ رکھتے ہیں خدائے ذو العجائب سے پیار

مورخہ 6نومبر 2021ء کر سیرالیون کے دارالحکومت فری ٹاؤن میں ایک اندوہناک حادثہ پیش آیا جس میں 98 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ قریبا رات 11:30 بجے ایک آئل ٹینکر آئل سپلائی کرنے کیلئے شہر سے باہر جا رہا تھا کہ ایک ٹرک سے ٹکرا گیا۔ جس سے آئل کا اخراج شروع ہوگیا اور آئل پانی کے چشمہ کی طرح دور دور تک پھیل گیا۔ لوگوں نے بھیڑ کی صورت میں اپنے برتنوں میں آئل اکٹھا کرنا شروع کر دیا۔ اسی دوران اچانک دھماکے سے آگ بھڑک اٹھی اور لوگوں سمیت موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اطراف کی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ بدقسمتی سے درجنوں مسافر بردار گاڑیاں بھی جل کر راکھ ہوگئیں۔ جس کے سبب زیادہ جانی نقصان ہوا۔ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس حادثہ میں کسی بھی احمدی کا کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔ بلکہ ایک احمدی خاتون معجزانہ طور پر نہ صرف محفوظ رہیں بلکہ ان کے سبب دیگر مسافر اور مسافر گاڑی بھی محفوظ رہے۔ الحمد للّہ

حضرت مسیح موعودؑ کے مذکورہ بالا الہام کو مدنظر رکھتے ہوئے درج ذیل واقعہ نہایت ایمان افروز ہے۔

اس حادثہ کے دن ہمارے ایک بہت ہی مخلص احمدی مکرم مصطفی کوجی صاحب مرحوم (سابق سیکرٹری ایجوکیشن ) کی اہلیہ محترمہ اپنے گاؤں سے فری ٹاؤن کی جانب ایک مسافر ویگن میں سفر کر رہی تھیں۔ جب یہ ویگن اس حادثہ کے مقام کے نزدیک پہنچی تو آگ نے اس گاڑی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور تمام مسافر پریشانی کے عالم میں گاڑی سے باہر نکلنے لگے۔ گاڑی سے نکلتے ہوئے ان خاتون کے کپڑوں میں آگ لگ گئی۔ اس مشکل لمحہ میں آگ کو بجھانے کے ساتھ ساتھ اونچی آواز میں اللہ اکبر اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگیں اور دعا کرنے لگیں کہ اللہ تعالیٰ تیرا وعدہ ہے کہ تو اپنے فضل سے احمدیوں کو اس طرح آگ میں نہیں جلنے دے گا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے آگ بجھ جانے میں کامیاب ہو گئیں اور جسم کا کوئی حصہ بھی آگ سے متاثر نہیں ہوا۔ الحمد للّہ علی ذالک۔

وہ کہتی ہیں کہ اس گاڑی پر میرا قیمتی سامان بھی تھا جو گاڑی میں رہ گیا تھا۔ جس کو لینے کی امید کے ساتھ میں اگلے دن بس اسٹیشن پر گئی تو ڈرائیور نے میرا سامان بحفاظت واپس کر دیا اور بتایا کہ اس کی گاڑی بھی بری طرح آگ کی لپیٹ میں آگئی تھی لیکن خوش قسمتی سے گاڑی کو وہاں سے نکالنے اور آگ بجھا نے میں کامیاب ہو گیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس گاڑی کے کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ اس کے پیچھے آنے والی گاڑیاں جل کر راکھ ہو گئیں۔

وہ بیان کرتی ہیں کہ خدا تعالی کے احسان اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کا اس نشان نے ان کے ایمان کو مزید پختہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ دنیا میں موجود تمام احمدی ہر قسم کی آفات سے محفوظ رہیں اور اللہ تعالی ان کے ایمان میں مزید پختگی عطا فرمائے۔ آمین

برکت کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ بھی درج ذیل ہیں۔ آپ فرماتےہیں۔
مدّت کا یہ میرا الہام ہے کہ ’’آگ سے ہمیں مت ڈرا۔ آگ ہماری غلام بلکہ غلاموں کی غلام ہے۔‘‘ یہ ویسے ہی ہے جیسے حدیث شریف میں ہے کہ بعض بہشتی بطور سیر دوزخ کو دیکھنا چاہیں گے اور اس میں اپنا قدم رکھیں گے، تو دوزخ کہے گی کہ تونے تومجھے سَرد کر دیا۔ یعنی بجائے اس کے کہ دوزخ کی آگ اُسے جلاتی۔ خادموں کی طرح آرام دہ ہو جاوے گی۔

عادت ﷲ یہی ہے کہ دو ناریں ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں۔محبّتِ الہٰی بھی ایک نار ہے اور طاعون کو بھی نار لکھا ہے۔ لیکن ان میں سے ایک تو عذاب ہے اور دوسری انعام ہے، اسی لیے طاعون کی نار کی ایک خاص خصوصیت خدا تعالیٰ نے رکھی ہے۔ اس میں آگ کو جو غلام کہا گیا ہے۔میرا مذہب اس کے متعلق یہ ہے کہ اسما ء اور اعلام کو ان کے اشتقاق سے لینا چاہئے۔ غلام غلمہ سے نکلا ہے۔ جس کے معنے ہیں کسی شئے کی خواہش کے واسطے نہایت درجہ مضطرب ہونا یا ایسی خواہش جو کہ حدسے تجاوز کر جاتی ہے اور انسان پھر اس سے بے قرار ہو جاتا ہے۔ اور اسی لیے غلام کا لفظ اس وقت صادق آتا ہے جب انسان کے اندر نکاح کی خواہش جوش مارتی ہے۔ پس طاعون کا غلام اور غلاموں کی غلام کے بھی یہی معنے ہیں کہ جو شخص ہم سے ایک ایسا تعلق اور جوڑ پیدا کرتا ہے جو کہ صدق و وفا کے تعلقات کے ساتھ حد سے تجاوز ہوا ہو اور کسی قسم کی جدائی اور دُوئی اس کے رگ و ریشہ میں نہ پائی جاتی ہو اسے وہ ہرگز کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتی اور جو ہمارا مرید الہٰی محبت کی آگ سے جلتا ہو گا اور خدا کو حقیقی طور پر پا لینے کی خواہش کمال درجہ پر اس کے سینہ میں شعلہ زن ہو گی۔ اسی پر بیعت کا لفظ حقیقی طور پر صادق آوے گا۔ یہاں تک کہ کسی قسم کے ابتلا کے نیچے آکر وہ ہر گز متزلزل نہ ہو بلکہ اور قدم آگے بڑھاوے۔ لیکن جبکہ لوگ ابھی تک اس حقیقت سے واقف نہیں ہیں اور ذرا ذرا سی بات پر وہ ابتلا میں آجاتے ہیں اور اعتراض کر نے لگتے ہیں تو پھر وہ اس آگ سے کس طرح محفوظ رہ سکتے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلدچہارم صفحہ 2)

(محمد قاسم طاہر۔نمائندہ الفضل آن لائن ،سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

نیشنل اجتماع مجلس انصاراللہ سینیگال2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ