• 27 اپریل, 2024

اگر تم خدا کے ہوجاؤ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’اگر تم خدا کے ہو جاؤ گے تو یقینا سمجھو کہ خداتمہارا ہی ہے تم سوئے ہوئے ہوگے اور خدا تعالیٰ تمہارے لئے جاگے گا تم دشمن سے غافل ہوگے اور خدا اُسے دیکھے گا اور اس کے منصوبے کو توڑے گا تم ابھی تک نہیں جانتے کہ تمہارے خدا میں کیا کیا قدرتیں ہیں۔ اور اگر تم جانتے تو تم پر کوئی ایسا دن نہ آتاکہ تم دنیا کے لئے سخت غمگین ہو جاتے ایک شخص جو ایک خزانہ اپنے پاس رکھتا ہے کیا وہ ایک پیسہ کے ضائع ہونے سے روتا ہے اور چیخیں مارتا ہے اور ہلاک ہونے لگتا ہے پھر اگر تم کو اس خزانہ کی اطلاع ہوتی کہ خدا تمہارا ہر ایک حاجت کے وقت کام آنے والا ہے تو تم دنیا کے لئے ایسے بے خود کیوں ہوتے خدا ایک پیارا خزانہ ہے اُس کی قدر کرو کہ وہ تمہارے ہر ایک قدم میں تمہارامددگار ہے تم بغیر اُس کے کچھ بھی نہیں اور نہ تمہارے اسباب اور تدبیریں کچھ چیز ہیں۔ غیرقوموں کی تقلید نہ کرو کہ جو بکلّی اسباب پر گرگئی ہیں اور جیسے سانپ مٹی کھاتا ہے انہوں نے سفلی اسباب کی مٹی کھائی۔ اور جیسے گِدْ اور کتے مردار کھاتے ہیں انہوں نے مردار پر دانت مارے وہ خدا سے بہت دُور جا پڑے انسانوں کی پرستش کی اور خنزیرکھایا اور شراب کو پانی کی طرح استعمال کیا اور حد سے زیادہ اسباب پر گرنے سے اور خدا سے قوت نہ مانگنے سے وہ مر گئے اور آسمانی روح اُن میں سے ایسی نکل گئی جیسا کہ ایک گھونسلے سے کبوتر پرواز کر جاتا ہے ان کے اندر دنیا پرستی کا جذام ہے جس نے ان کے تمام اندرونی اعضا کاٹ دئیے ہیں پس تم اُس جذام سے ڈرو۔ میں تمہیں حداعتدال تک رعایت اسباب سے منع نہیں کرتا بلکہ اس سے منع کرتا ہوں کہ تم غیرقوموں کی طرح نرے اسباب کے بندے ہو جاؤ اور اُس خدا کو فراموش کر دو جو اسباب کو بھی وہی مہیا کرتا ہے اگر تمہیں آنکھ ہو تو تمہیں نظر آجائے کہ خدا ہی خدا ہے اور سب ہیچ ہے۔ تم نہ ہاتھ لمبا کر سکتے ہو اور نہ اکٹھا کر سکتے ہو مگر اُس کے اِذن سے۔ ایک مردہ اس پر ہنسی کر ے گا مگر کاش اگر وہ مر جاتا تو اس ہنسی سے اس کے لئے بہتر تھا۔ خبردار!!! تم غیر قوموں کو دیکھ کر ان کی رِیس مت کرو کہ انہوں نے دنیا کے منصوبوں میں بہت ترقی کرلی ہے آؤ ہم بھی اُنہیں کے قدم پر چلیں۔ سنو اور سمجھو کہ وہ اس خدا سے سخت بیگانہ اور غافل ہیں جو تمہیں اپنی طرف بلاتا ہے ان کا خدا کیا چیز ہے صرف ایک عاجز انسان اس لئے وہ غفلت میں چھوڑے گئے۔ میں تمہیں دنیا کے کسب اور حرفت سے نہیں روکتا مگر تم اُن لوگوں کے پیرومت بنو جنہوں نے سب کچھ دنیا کو ہی سمجھ رکھا ہے چاہئے کہ تمہارے ہر ایک کام میں خواہ دنیا کا ہو خواہ دین کا خدا سے طاقت اور توفیق مانگنے کا سلسلہ جاری رہے۔‘‘

(کشتی نوح ،روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 22)

پچھلا پڑھیں

نیکی کی جزا

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ