• 3 مئی, 2024

جذبات مسرت

ہم جن کو ڈھونڈتے رہے قلبِ حزیں کے ساتھ
جلوہ نما ہوئے ہیں وہ طرزِ حسیں کے ساتھ
کچھ دیر تک رہا تھا جو بادل کی اوٹ میں
نکلا ہے ماہتاب پھر تابِ جبیں کے ساتھ
رعنائیاں ہیں ان کی پھر بامِ عروج پر
تکنے لگے ہیں پھر ہمیں چشمِ حسیں کے ساتھ
طاہر کے ہے وجود سے بزمِ جہاں سجی
زینت انگشتری کی ہے جیسے نگیں کے ساتھ
اُڑتی ہیں ان کی آہ سے ہر آن ظلمتیں
ہے جن کے دل کا رابطہ عرشِ بریں کے ساتھ
کر پیش ان کے سامنے نذرانہ اشک کا!
جا ان کی بارگاہ میں دُرثمیں کے ساتھ
ہتھیار پھینک دے پرے ، اللہ پہ رکھ نظر
تسخیر کر جہاں فقط کارِ جبیں کے ساتھ!
کھل جائیں تیری آنکھ پر اسرارِ آسماں
چُھو جائے گر جبیں تری خاکِ زمیں کے ساتھ
بیمار تھا مسیحا تو تڑپے تھے ہم ضرور
شافی کو دیکھتے رہے نورِ یقیں کے ساتھ
اسلامؔ غم نہ کھا اگر ، کہ کم ہو روشنی!
کچھ بدلیاں بھی ہوتی ہیں ماہِ مبیں کے ساتھ

(عبدالسلام اسلام ۔لندن)

پچھلا پڑھیں

نیکی کی جزا

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ