• 25 اپریل, 2024

بچوں کی تربیت کے حوالے سے ماؤں کو نصائح

لجنہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع 2022ء کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ماؤں کو درج ذیل نصائح فرمائیں

یاد رکھیں کہ بچے بہت عقلمند ہوتے ہیں اور نہایت ہی عمیق نظر سے دیکھتے ہیں اس لیے آپ کے اقوال و افعال اور کردار میں کوئی تضاد نہیں ہونا چاہیے یقیناً اگر احمدی والدین اپنے اندر اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی عادت پیدا کرنے سے قاصر رہے تو پھر ان کے بچے بھی بڑے ہوکر دنیا داری اور آج کل کے معاشرے میں بے دینی سے بہت متاثر ہوں گے۔ لہٰذا احمدی والدین کیلئے نہایت ضروری ہے کہ وہ بڑے احتیاط کے ساتھ اپنے آپ میں بہتری لانے کی کوشش کریں تا کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت اور رہنمائی کر سکیں۔ روزانہ اپنے بچوں سے بات چیت کریں اور ان کو وہ چیزیں بتائیں جن کے ذریعہ سے وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے قریب ہو جائیں۔ جیسا کہ کئی دفعہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ احمدی والدین کو شروع سے ہی اپنے بچوں کے ساتھ ایک حقیقی دوستی اور باہمی اعتماد کا تعلق پید اکرنے کی ضرورت ہے۔ گو ہے تو یہ والدین کی،دونوں کی ذمہ داری ہے لیکن احمدی ماؤں پر خصوصی طور یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں سے ایک محبت اور قریبی تعلق پیدا کریں اور ان کے اندر دینی اقدار قائم کریں۔ آپ کو اپنے بچوں کا حوصلہ بڑھانا چاہیے تا کہ وہ آپ سے کھل کر اور بغیر کسی جھجھک کے بات کر سکیں۔ بچے فطرتاً متجسس ہوتے ہیں اور ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ ان کے سوالوں کے جوابات دیں۔اگر ماں کو اس کا جواب نہ آئے تو اسے چاہئےکہ اس کا جواب تلاش کرےبجائے اس کے کہ اسے بلا جواب چھوڑ دیا جائے۔اس سلسلہ میں احمدی لڑکیوں اور خواتین کو اپنے دینی علم کوبڑھانے کی کوشش کرنی چاہئے اور عصر حاضرہ کے مسائل سے واقفیت ہونی چاہیے۔ اگر آپ اپنا علم بڑھائیں گی تو اس کے ذریعہ سے آپ کے دین میں بھی ترقی ہو گی۔اپنے بچوں میں دین کیلئے دلچسپی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ان کو بتائیں کہ دین کی کیا ضرورت ہے اور کیوں اس کو تمام امور پر ترجیح دی جاتی ہے۔ اپنے بچوں کی اخلاقی اور روحانی تربیت کو یقینی بنانا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہےاور ان احمدیوں کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے جن کے بچے اس معاشرہ میں پروان چڑھ رہے ہیں اور اس کوشش کی انجام دہی میں ماؤں کا بنیادی کردار ہے۔آخر میں دوبارہ اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ ’’صرف وہ جو اسے یاد کرتے ہیں اور اپنے دین کو ترجیح دیتے ہیں کامیاب ہوتے ہیں‘‘۔ پس اپنی نمازوں کو اہتمام کے ساتھ ادا کریں اور ہر لفظ پر غور کریں بجائے اس کے کہ (بغیر سمجھے) محض نماز کی حرکات و سکنات کو ادا کریں یا ہونٹ ہلا کر اس کے الفاظ پڑھ دیں۔ ایک مخلص خاتوں کی دعائیں ایک بے حساب سرمایہ ہے اور اس لحاظ سے ہمیشہ اپنے لئے، اپنے بچوں کیلئے، اپنے خاوند کیلئے، اپنے معاشرہ کیلئے اور اپنی جماعت کیلئے دعائیں کریں۔ ہمیشہ اس بات کو ذہن میں رکھیں اور دعا کریں کہ آپ خداتعالیٰ کے سامنے جھکے رہیں جو آپ کاخالق ہےاور صرف وہی ہے جو آپ کی پریشانیاں اور مشکلات دور کر سکتا ہےصرف وہی ہے جو آپ کواسلام قبول کرنے کے بنیادی معیار سے بلند کر کے ایک حقیقی مومن جو ایمان میں مضبوط ہو کے معیارتک لے جاسکتا ہے، صرف وہی ہے جس کے رحم و کرم سے آپ کے بچے اپنے ایمان سے اور دین سے جڑے رہ سکتے ہیں۔ وہی ہے جو آپ کے خاوندوں کو غلط کاموں سے روک سکتا ہے اور ان کی صحیح راستے کی طرف رہنمائی کر سکتا ہے۔ اگر احمدی خواتین اپنی ذمہ داریاں اور مقاصد کو پورا کریں گی تو وہ اپنے گھروں،اپنے شہروں اپنے ملکوں اور پوری دنیا میں ایک بڑا اخلاقی اور روحانی انقلاب لا سکتی ہیں اور لائیں گی۔ ان شاءاللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے کہ آپ ان میں سے ہوں جو ایسے روحانی انقلاب کو ظہور میں لائیں اور اللہ کرے کہ آنے والی نسلیں یہ کہیں کہ اس دور کی احمدی ماؤں اور بچیوں نے ہمیں بچانے اور حقیقی روحانی نجات کی راہ پر ثابت قدم رہنے میں ایک غیر معمولی کردار اد اکیا ہے۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ اللہ تعالیٰ لجنہ اماء اللہ پر ہر لحاظ سے اپنا فضل فرماتا رہے۔آمین

(روزنامہ الفضل آن لائن 6؍دسمبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جنوری 2023