• 5 مئی, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً (كتاب الوضوء جزو 3) (قسط 13)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً
كتاب الوضوء جزو 3
قسط 13

سوال: حضورؐ کے وضو کے پانی کے چھنٹوں سے جابرؓ کی بے ہوشی کے ختم ہونے کا واقعہ کیا ہے؟

جواب: جابر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ؐمیری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں بیمار تھا ایسا کہ مجھے ہوش تک نہیں تھا۔ آپ ؐنے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا وارث کون ہو گا؟ میرا تو صرف ایک کلالہ وارث ہے۔ اس پر آیت میراث نازل ہوئی۔

سوال: کیا پانی کی کمی کے باعث مختصر وضو کرنا درست ہے؟

جواب: انسؓ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت آ گیا، تو جس شخص کا مکان قریب ہی تھا وہ وضو کرنے اپنے گھر چلا گیا اور کچھ لوگ جن کے مکان دور تھے رہ گئے۔ تو رسول اللہ ؐکے پاس پتھر کا ایک لگن لایا گیا۔ جس میں کچھ پانی تھا اور وہ اتنا چھوٹا تھا کہ آپ اس میں اپنی ہتھیلی نہیں پھیلا سکتے تھے۔ مگر سب نے اس برتن کے پانی سے وضو کر لیا، انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیاکہ تم کتنے نفر تھے؟ کہا اسی (80) سے کچھ زیادہ ہی تھے۔

سوال: حضورؐ نے اپنی آخری بیماری کے وقت اپنی ازواج سے کیا اجازت طلب کی؟

جواب: حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ؐبیمار ہوئے اور آپ ؐکی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ ؐنے اپنی بیویوں سے اس بات کی اجازت طلب کی کہ آپ کی تیمارداری میرے ہی گھر کی جائے۔ انہوں نے آپ کو اجازت دے دی، ایک روز رسول اللہؐ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر گھر سے نکلے۔ آپ کے پاؤں کمزوری کی وجہ سے زمین پر گھسٹتے جاتے تھے، عباس رضی اللہ عنہ اور ایک آدمی کے درمیان آپ باہر نکلے تھے۔

سوال: آپؐ نے بخار کی تیزی ختم کرنے کی کیا سبیل فرمائی؟

جواب: عائشہ ؓ بیان فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم ؐاپنی ازواج سے اجازت لے کر جب اپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ ؐکا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ ؐنے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں کا پانی ڈالو، جن کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ یعنی ان کی ٹھنڈک ختم نہ ہوئی ہو تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں۔

تب آپ ؐ کو تانبے کے ٹب میں بیٹھا دیا گیا اور ہم نے آپ پر ان مشکوں سے پانی بہانا شروع کیا۔ جب آپؐ ہم کو اشارہ فرمانے لگے کہ بس اب تم نے اپنا کام پورا کر دیا تو اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔

سوال: کیا دورانِ وضو آپؐ سے کسی اقتداری معجزہ کا ظہور ہوا؟

جواب: حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐنے پانی کا ایک برتن طلب فرمایا۔ تو آپ ؐکے لیے ایک چوڑے منہ کا پیالہ لایا گیا جس میں کچھ تھوڑا پانی تھا، آپ ؐنے اپنی انگلیاں اس میں ڈال دیں۔ انس ؓکہتے ہیں کہ میں پانی کی طرف دیکھنے لگا۔ پانی آپ ؐکی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ اور اس ایک پیالہ پانی سے جن لوگوں نے وضو کیا، وہ ستر (70)سے اسی (80) تک تھے۔

سوال: حضورؐ غسل اور وضو کے لئے کتنا پانی استعمال فرماتے؟

جواب: انس ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ؐ جب نہاتے تو ایک صاع سے لے کر پانچ مد تک اور جب وضو فرماتے تو ایک مد تک پانی استعمال فرماتے۔

سوال: کیا پگڑی پر مسح کرنا جائز ہے؟

جواب: جعفر بن عمروؓ نے اپنے والد حوالہ سے اور دیگر کئی لوگوں نے بیان کیاکہ میں نے رسول اللہ ؐکو اپنے عمامے اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔

سوال: بکری وغیرہ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کا کیا حکم ہے؟

جواب: رسول اللہ ؐنے بکری کا شانہ کھایا۔ پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

اور ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے گوشت کھایا اور نیا وضو نہیں کیا۔

سوال: کیا آپ ؐ نے کبھی ایک ہی وضو سے دو نمازیں ادا کیں؟

جواب: سوید بن نعمان ؓ نے بیان کیا کہ فتح خیبر والے سال وہ رسول اللہ ؐکے ساتھ صہبا کی طرف، جو خیبر کے قریب ایک جگہ ہے پہنچے۔ آپ ؐنے عصر کی نماز پڑھی، پھرکھانے میں صرف ستو لائے گئے۔ پھر آپ ؐنے حکم دیا تو وہ بھگو دیے گئے۔ پھر رسول اللہ ؐنے کھایا اور ہم نے بھی کھایا۔ پھر مغرب کی نمازکے لیے کھڑے ہو گئے۔ آپؐ نے کلی کی اور ہم نےبھی کلی کی، پھر آپ ؐنے نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں کیا۔

سوال: کیا دودھ پینے کے بعد کلی کرنی چاہیے؟

عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐنے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا اس میں چکنائی ہوتی ہے۔

سوال: کیانیند کے غلبہ کے وقت وضو کرکے نماز ادا کرنی چاہیے؟

جواب: عائشہ ؓ نے بیان کیا رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ جب نماز پڑھتے وقت تم میں سے کسی کو اونگھ آ جائے، تو چاہیے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند کا اثراس سے ختم ہو جائے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے اور وہ اونگھ رہا ہو تو وہ کچھ نہیں جانے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ سےمغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بددعا دے رہا ہے۔

سوال: آپؐ کا نماز کے لئے وضو کا کیا معمول تھا؟

حضرت انس ؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ؐہر نماز کے لیے نیا وضو فرمایا کرتے تھے۔ میں نے کہا تم لوگ کس طرح کرتے تھے، کہنے لگے ہم میں سے ہر ایک کو اس کا وضو اس وقت تک کافی ہوتا، جب تک کوئی وضو توڑنے والی چیز پیش نہ آ جاتی۔

سوال: کیا ہلکی پھلکی نجاست بھی خدا کی ناراضگی کا موجوب ہوتی ہے؟

جواب: ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ ایک دفعہ مدینہ یا مکہ کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ وہاں آپ ؐنے دو شخصوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ ؐنے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ ؐنے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ ؐنے کھجور کی ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو حصے کیا اور ایک ایک ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ ؐسے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ ؐنے کیوں کیا۔ آپ ؐنے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔

سوال: اگر کوئی مسجد میں پیشاب کردے؟

جواب: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ یہ دیکھ کر رسول اللہؐ نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔

سوال: بچوں کے پیشاب کے بارے میں کیا حکم ہے؟

ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ؐکے پاس ایک بچہ لایا گیا۔ اس نے آپ ؐکے کپڑے پر پیشاب کر دیا تو آپ ؐنے پانی منگایا اور پیشاب کی ہوئی جگہ پر ڈال دیا۔

ام قیس بنت محصن نامی ایک خاتون سے کروایت ہے کہ وہ رسول اللہ ؐکی خدمت اقدس میں اپنا چھوٹا بچہ لے کر آئیں۔ جو کھانا نہیں کھاتا تھا۔ یعنی شیرخوار تھا رسول اللہ ؐنے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔ اس بچے نے آپ ؐکے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ آپ ؐنے پانی منگا کر کپڑے پر چھڑک دیا اور اسے نہیں دھویا۔

سوال: کیا کھڑے ہو کر اور اپنے ساتھی کو اوٹ کے طور پر کھڑا کر کے پیشاب کرنا جائز ہے؟

جواب: حذیفہ ؓ بیان فرماتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ ؐجا رہے تھے کہ ایک قوم کی روڑی پر جو ایک دیوار کے پیچھے تھی پہنچے۔ تو آپ ؐاس طرح کھڑے ہو گئے جس طرح ہم تم میں سے کوئی شخص کھڑا ہوتا ہے۔ پھر آپ ؐ نے پیشاب کیا اور میں ایک طرف ہٹ گیا۔ تب آپ ؐ نے مجھے اشارہ کیا تو آپ ؐکے پاس پردہ کی غرض سے آپ ؐ کی ایڑیوں کے قریب کھڑا ہو گیا۔ یہاں تک کہ آپ ؐپیشاب سے فارغ ہو گئے۔ یعنی بامر مجبوری ایسی صورت جائز ہے۔

سوال: مسواک کرنے اور گلا صاف کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں نے رات رسول اللہ ؐکے پاس گزاری تو میں نے دیکھا کہ آپ ؐنے مسواک کی۔اوریہ بھی روایت ہےکہ رسول اللہ ؐ اس طرح مسواک کررہے تھے کہ جیسے قے کررہے ہوں۔ یعنی دانتوں اور گلے کی صفائی سنت رسول اللہؐ ہے۔

سوال: کیا بڑے آدمی کو چیز پہلے پیش کرنا ادب کا تقاضا ہے؟

جواب: رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ خواب میں مسواک کر رہا ہوں تو میرے پاس دو آدمی آئے۔ ایک ان میں سے دوسرے سے بڑا تھا، تو میں نے چھوٹے کو مسواک دے دی پھر مجھ سے کہا گیا کہ بڑے کو دو۔ تب میں نے ان میں سے بڑے کو دی۔

سوال: کیا آپؐ نے سونے سے قبل وضو کی ہدایت فرمائی ہے؟ جواب: رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس طرح وضو کرو جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر پڑھو۔

اَللّٰـــهُـمَّ! اَسْلَمْـتُ وَجْهِیْ اِلَیْكَ وَفَـوَّضْتُ اَمْرِیْ اِلَیْكَ وَاَلْجَاْتُ ظَهْـرِیْ اِلَیْكَ رَهْبَةً وَرَغْبَـةً الَیْكَ لَامَلْجَـاَ وَلَامَنْجَامِنْكَ اِلَّا اِلَیْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِیْ اَنْزَلْتَ وَنَبِـیّـِـكَ الَّـذِی اَرْسَلْتَ

اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔ اے اللہ! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان لایا۔ جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان لایا۔ اگراسی رات سوئے سوئے مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھے۔

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جنوری 2023