• 2 مئی, 2024

’’چندہ ایویں تے نئیں ناں منگدا‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت خیر دین صاحبؓ ولد مستقیم صاحب، جنہوں نے 1906ء میں بیعت کی فرماتے ہیں کہ مَیں نے (اپنے ایک خواب کا پہلے ذکر کیا اُس کے بعد کہتے ہیں ) ایک اور یہ خواب دیکھا کہ آپ نے جمعہ عید کی طرح پڑھایا ہے (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جمعہ عید کی طرح پڑھایا ہے) خطبہ کرنے کے لئے ایک کمرہ ہے۔ قرآنِ شریف پکڑ کر آپ اُس کے اندر تشریف لے گئے۔ وہ کمرہ مسجد کے داہنے کونے میں ہے۔ آپ کے پیچھے چار سکھ بھی، جن کے کپڑے میلے کچیلے ہیں اور اُن کے پاس کوئی ہتھیار بھی معلوم ہوتا تھا مگر ظاہراً نظر نہیں آتا تھا، اندر داخل ہو گئے۔ اُس وقت میرے دل میں یہ بات گزری کہ یہ شاید حضرت اقدس پر حملہ کریں گے۔ مگر معلوم ہوتا ہے کہ آپ کرسی پر بیٹھے ہوئے میز پر قرآنِ شریف رکھ کر پڑھ رہے ہیں اور وہ چار سکھ پاس بیٹھ کر قرآنِ شریف سن رہے ہیں۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ باہر نکلے۔ اُس وقت اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ وہ اپنی آنکھوں کو پونچھتے آتے تھے۔ مجھے اُس وقت یہ معلوم ہوتا تھا کہ اُن پر بہت رقت طاری ہو گئی ہے اور یہ مرید بن گئے۔ وہ روتے بھی ہیں اور پنجابی میں یہ الفاظ بھی کہتے ہیں کہ ’’چندہ ایویں تے نئیں ناں منگدا‘‘ گویا کہ وہ معتقد ہو گئے ہیں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ161 از روایات حضرت خیر دین صاحبؓ)

حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب نیرؓ جنہوں نے 1901ء میں بیعت کی تھی بیان کرتے ہیں کہ 1902ء میں حضور کی کسی ایک تحریر کے اندر ’’میری نبوت‘‘ اور ’’میری رسالت‘‘ کے الفاظ تھے۔ (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی کوئی تحریر انہوں نے پڑھی جس میں یہ لکھا ہوا تھا، یہ الفاظ تھے کہ ’’میری نبوت‘‘ اور ’’میری رسالت‘‘) کہتے ہیں اس کو دیکھ کر میری طبیعت میں قبض پیدا ہوئی (کہ یہ نبوت اور رسالت کو اس طرح واضح طور پر کیوں لکھا ہوا ہے؟) کہتے ہیں پھر مَیں نے کسی سے دو تین روز تک بات نہیں کی۔ آخر تیسرے دن مجھے الہاماً بتایا گیا کہ ’’لَارَیْبَ فِیْہ‘‘۔ اب اس کے بعد (کہتے ہیں کہ اس الہام کے بعد) مَیں اودھ میں ملازمت کے سلسلے میں چلا گیا اور مطالعہ کا موقع ملا۔ اور خدا کے فضل سے علم میں اضافہ ہو کر وہ وقت آ گیا جب اللہ تعالیٰ قادیان لے آیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلدرجسٹر نمبر11 صفحہ 256 از روایات حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب نیرؓ)

حضرت میاں عبدالرشید صاحبؓ (ان کا سن بیعت 1897ء ہے) بیان کرتے ہیں کہ مجھے بیعت کی تحریک اور حضرت والد صاحب کو تحریک ایک خواب کے ذریعہ سے ہوئی۔ (کہتے ہیں) مَیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ حضور ایک چارپائی پر لیٹے ہیں اور بہت بیمار ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام آپ کے پاس کھڑے ہیں جیسے کسی بیمار کی خبرگیری کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم چارپائی سے آپ کے کندھے کا سہارا دے کر کھڑے ہوئے۔ اُس کے بعد اس حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لیکچر دینا شروع کر دیا جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے متعلق بیان تھا اور اس کے بعد خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تندرست ہو گئے ہیں اور آپ کا چہرہ پُر رونق ہو گیا۔ جس سے میں نے یہ تعبیر نکالی کہ اب اسلام حضرت صاحب (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کے ذریعہ سے دوبارہ زندہ ہو گا۔ چنانچہ اس خواب کے بعد پھر میں نے بیعت کر لی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ رجسٹرنمبر11 صفحہ28 از روایات حضرت میاں عبدالرشید صاحبؓ)

حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ بیان کرتے ہیں (ان کی بیعت 1903ء کی ہے۔ یہ حضرت اُمّ طاہر کے بھائی تھے) کہ میری عمر سات آٹھ سال کی ہو گی، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ گھر میں اس بات کا تذکرہ ہوا (یعنی اُس زمانے میں سات آٹھ سال کے بچے کی بھی اللہ تعالیٰ رہنمائی فرماتا تھا۔) کہتے ہیں گھر میں اس بات کا تذکرہ ہوا کہ کسی شخص نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ کہ اس نے یہ خواب دیکھا ہے کہ کچھ فرشتے ہیں جو کالے کالے پودے لگا رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ طاعون کے پودے ہیں اور دنیا میں طاعون پھیلے گی اور یہ کہ میری آمد کی بھی یہ نشانی ہے۔ اس وقت ہم تحصیل رعیہ میں تھے۔ والد صاحب وہاں شفا خانے کے انچارج ڈاکٹر تھے۔ اسی عرصے کی بات ہے کہ مَیں نے ایک خواب دیکھا کہ کسی نے گھر میں آ کر اطلاع دی کہ نانا جان آ رہے ہیں۔ چنانچہ ہم باہر اُن کے استقبال کے لئے دوڑے۔ شفا خانے کی فصیل (یعنی ہسپتال کی دیوار) کے مشرق کی جانب کیا دیکھتا ہوں کہ بہلی میں نانا جان سوار ہیں، سبز عمامہ ہے اور بھاری چہرہ ہے۔ رنگ بھی گندمی اور سفید ہے اور داڑھی بھی سفید ہے۔ اور سورج نکلا ہوا ہے۔ مجھے فرماتے ہیں کہ میں آپ کو قرآن پڑھانے کے لئے آیا ہوں۔ اور انہی دنوں مَیں نے یہ خواب بھی دیکھا کہ رعیہ کی مسجد ہے اور اُس کے دروازے پر ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ لکھا ہوا ہے لیکن جہاں تک مجھے یاد ہے، اُس کے الفاظ مدھم تھے۔ امام الزمان آتے ہیں۔ مسجد میں داخل ہوتے ہیں، (یہ نظارہ دیکھا کہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ لکھا ہے لیکن الفاظ مدھم ہیں۔ اُس کے بعد پھر نظارے میں دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف لاتے ہیں، مسجد میں داخل ہوتے ہیں )مَیں بھی ساتھ جاتا ہوں، مسجد کی صفیں ٹیڑھی ہیں۔ آپ ان صفوں کو درست کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں ہم اُس زمانے میں احمدی نہیں ہوئے تھے۔ اُس زمانے میں اس بات کا عام چرچا تھا کہ مسلمان برباد ہو چکے ہیں اور تیرھویں صدی کا آخر ہے اور یہ وہ زمانہ ہے جس میں حضرت امام مہدی تشریف لائیں گے اور ان کے بعد حضرت عیسیٰ بھی تشریف لائیں گے۔ (مسلمانوں میں جو عام تصور پایا جاتا تھا کہ عیسیٰ اور مہدی دو علیحدہ علیحدہ شخص ہیں۔ کہتے ہیں کہ اس بات کابڑا چرچا تھا۔) چنانچہ حضرت والدہ صاحبہ اُس مہدی اور عیسیٰ کی آمد کا ذکر بڑی خوشی سے کیا کرتی تھیں کہ وہ زمانہ قریب آ رہا ہے اور یہ بھی ذکر کیا کرتی تھیں کہ چاند گرہن اور سورج گرہن کا ہونا بھی حضرت مہدی کے زمانے کے لئے مخصوص تھا اور وہ ہو چکا ہے۔ آگے لکھتے ہیں ممکن ہے کہ یہ خوابیں اس بچپن میں شنیدہ باتوں کے اثر کے ماتحت خواب کی صورت نظر آتی ہوں لیکن واقعات یہ بتلاتے ہیں کہ وہ مہدی اور مسیح کے آنے کا عام چرچا اور یہ خوابیں جو بڑوں چھوٹوں کو اُس زمانے میں آیا کرتی تھیں (اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی ہوا چلی تھی کہ بچوں اور بڑوں سب کو آیا کرتی تھیں۔) آنے والے واقعات کے لئے بطور آسمانی اطلاع کے تھیں۔ (چنانچہ یہ پورا خاندان حضرت سید ڈاکٹر عبدالستار شاہ صاحب کا احمدی ہوا اور اخلاص و وفا میں بڑی ترقی کی۔)

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ رجسٹر نمبر11 صفحہ142-143 بقیہ روایات حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 28؍دسمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

لائبیریا کے شہر گانٹا میں احمدیہ کلینک کا افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2022