• 19 مئی, 2024

سات آسمانوں کی طرح سات زمینیں

اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الۡاَرۡضِ مِثۡلَہُنَّ ؕ یَتَنَزَّلُ الۡاَمۡرُ بَیۡنَہُنَّ لِتَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ۬ۙ وَّاَنَّ اللّٰہَ قَدۡ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عِلۡمًا ﴿۱۳﴾

(الطلاق: 13)

یعنی خدا تعالیٰ نے آسمانوں کو سات پیدا کیا اور ایسا ہی زمینیں بھی سات ہی پیدا کیں اور ان سات آسمانوں کا اثر جو بامر الہی ان میں پیدا ہوا ہے سات زمینوں میں ڈالا تاکہ تم لوگ معلوم کر لو کہ خدا تعالیٰ ہر ایک چیز بنانے پر اور ہر ایک انتظام کرنے پر اور رنگارنگ کے پیرائیوں میں اپنا کام دکھلانے پر قدرت تامہ رکھتا ہے اور تا تمہارے علوم وسیع ہو جائیں اور علوم و فنون میں تم ترقی کرو اور ہئیت اور طبعی اور طبابت اور جغرافیہ وغیرہ علوم تم میں پیدا ہو کر خدا تعالیٰ کی عظمتوں کی طرف تم متوجہ کریں اور تم سمجھ لو کہ کیسے خدا تعالیٰ کا علم اور اس کی حکمت کاملہ ہر شئے پر محیط ہو رہی ہے

(بحوالہ تفسیر مسیح موعود جلد 8 صفحہ 170)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒسورۃ الطارق کے تعارفی نوٹ میں فرماتے ہیں ’’جہاں قرآن کریم میں بار ہا سات آسمانوں کا ذکر ہے وہاں یہ بھی فرما دیا گیا کہ سات آسمانوں کی طرح زمینیں بھی سات پیدا فرمائی گئی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس طرح ان زمینوں پر بسنے والوں پر وحی کا نزول ہوا اور کن کن اندھیروں سے ان کو نجات بخشی گئی سر دست کائنات کی جستجو کرنے والے سائنسدانوں کی اس مضمون کے آغاز تک بھی رسائی نہیں ہوئی لیکن جیسا کہ بارہا ثابت ہو چکا ہے قرآنی علوم ایک کوثر کی طرح لا متناہی ہیں اور آئندہ زمانہ کے سائنسدان یقیناً ان علوم کی کسی حد تک اطلاع پائیں گے۔‘‘

ہفت اقلیم

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں ’’اور سات زمینوں سے مراد زمین کی آبادی کے سات طبقے ہیں جو نسبتی طور پر بعض بعض کے تحت واقع ہیں اور کچھ بیجا نہ ہوگا کہ اگر ہم دوسرے لفظوں میں ان طبقات سبعہ کو ہفت اقلیم کے نام سے موسوم کر دیں

لیکن ناظرین اس دھوکہ میں نہ پڑیں کہ جو کچھ ہفت اقلیم کی تقسیم ان یونانی علوم کی رو سے ہو چکی ہے جس کو اسلام کے ابتدائی زمانہ میں حکماء اسلام نے یونانی کتب سے لیا تھا وہ بکلی صحیح اور کامل ہے کیونکر اس جگہ تقسیم سے مراد ہماری ایک صحیح تقسیم مراد ہے جس سے کوئی معمورہ باہر نہ رہے اور زمین کی ہر ایک جزو کسی حصہ میں داخل ہو جائے ہمیں اس سے کچھ غرض نہیں کہ اب تک یہ صحیح اور کامل تقسیم معرض ظہور میں آئی یا نہیں بلکہ صرف یہ غرض ہے کہ جو خیال اکثر انسانوں کا اس طرف رجوع کر گیا ہے کہ زمین کو سات حصہ پر تقسیم کیا جائے یہ خیال بھی گویاایک الہامی تحریک تھی جو الہٰی تقسیم کے لئے بطور شاہد ہے۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام بحوالہ تفسیر مسیح موعود جلد8 صفحہ 170، 171)

FERMI HART PARADOX

This refers to the high probability estimates of the existence of extraterrestrial civilizations. The basic points of arguments are that there are billions of stars in the galaxy that are similiar to the sun and maybe these stars are billions year older than the solar system and with high probability some of these stars have earth like planets and if the Earth is typical some may have developed intelligent life.

کئی ہئیت دان زمینی زندگی کے باہر امکانی زندگی پر کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اس سلسلہ میں Fermi paradox کو کافی اہمیت حاصل ہے

اس سے مراد اعلی امکانات کا تخمینہ ہے جو زمینی آبادی سے باہر زندگی کی موجودگی کا پتہ دیتی ہے جس کے بنیادی دلائل میں ہے کہ ہماری کہکشاں میں ہمارے سورج (ستارے) کی طرح اربوں ستارے موجود ہیں جو ہمارے نظام شمسی سے کروڑوں سال پہلے کے ہیں اور قریب القیاس ہے کہ ان ستاروں کے اپنے زمین کی طرح اجرام ہوں گے اور اگر زمین مثالی ہے تو کسی نے ذہین زندگی پیدا کر لی ہو گی اس سے سات زمینوں کا سراغ بھی مل جاتا ہے (کیونکہ سات سے مراد متعدد زمینیں ہیں)

بہر حال حتمی طور پر یہ معمہ ابھی حل طلب ہے جس پر ہئیت دان ریسرچ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں

Multiple Universes or Multiverse

ہماری کائنات 13.8 بلین سال پرانی ہے اور دوربین کی مدد سے 90 بلین نوری سال تک observable known universe ہے ایک امریکی فلاسفر نے Multiverse کی اصطلاح ایجاد کی ہے جس کا مطلب ہے بہت سی کائناتیں

یقیناً معین طور پر سائنس دان سورۃ طلاق میں مذکور 7 زمینیں بھی تلاش کر لیں گے۔ وما توفیقہم الا باللّٰہ

ایک ٹھوس حقیقت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’یہ ایک فیصلہ شدہ بات ہے کہ اگر علم سائنس یعنی طبعی خدا تعالیٰ کے عمیق کاموں پر احاطہ کر لے تو پھر وہ خدا ہی نہیں جس قدر انسان اس کی باریک حکمتوں پر اطلاع پاتا ہے وہ انسانی علم اس قدر بھی نہیں کہ جیسے ایک سوئی کو سمندر میں ڈبویا جائے اور اس میں کچھ سمندر کی پانی کی تری باقی رہ جائے‘‘

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ282)

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

لائبیریا کے شہر گانٹا میں احمدیہ کلینک کا افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2022