• 4 مئی, 2024

لجنہ امریکہ کے پہلے 100 سال کاسفر

خدمت دین کو اک فضل الٰہی جانو
اس کے بدلے میں کبھی طالب انعام نہ ہو

تعارف

امریکہ میں لجنہ اماء اللہ کے 100 سال پورے ہونے کا عرصہ لجنہ کی پیشرفت پر غور کرنے اور اس کے لئے کی جانے والی دعاؤں، قربانیوں، کوششوں اور نظام خلافت کی یاد تازہ رکھنے کا عرصہ ہے جو لجنہ کو آگے بڑھانے کی اصل وجہ بنتا ہے۔ سال 1922ء سے 2022ء تک امریکہ میں بہت سی تبدیلیاں، مشکلات، کچھ سانحات اور دریافتیں ہوئیں، مگر اس دوران لجنہ اماءاللہ امریکہ کو اس بات کو یقینی بنانے کی سعادت حاصل ہوتی رہی ہے کہ احمدیت امریکی معاشرے میں محبت، اصلاح، شمولیت، بھائی چارے، انصاف، اتحاد اور امن کو فروغ دینے کے لیے ثابت قدم رہے گی۔

مذہبی پہلو سے لجنہ اماء اللہ امریکہ نے ناصرات الاحمدیہ کے ہمراہ نہ صرف خدا تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان کو امریکی عوام میں فروغ دیا، بلکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء کی مہر اور خواتین کے حقوق کے علمبردار کے طور پر پیش کرنے کا کام بھی جاری رکھا۔ نیز لجنہ اور ناصرات نے ایسے پیغامات اور پروگرام پیش کیے جن میں حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کا اعلان کیا گیا اور اسی طرح قرآن کریم کی سچائی، اسلام کی خوبصورتی اور بنی نوع انسان کی خدمت کا کام بھی سرانجام دینے کی توفیق پائی۔غرض امریکہ میں احمدیت کے 100 سال ایک ایسا سفر ہے جو ہماری نئی نسلوں کے ساتھ اسلام کی فتح کے لیے کوشاں ہے۔ الحمدللّٰہ

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم نے کہاں سے آغاز کیا تھا یا یہ کہ ہماری منزل کیا ہے۔’’اے ہمارے ربّ! ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کردے اور ہمیں بخش دے۔ یقیناً تو ہر چیز پر جسے تُو چاہے دائمی قدرت رکھتا ہے۔‘‘

(التحریم: 9)

محترمہ مصطفٰی صاحبہ (پہلا نام مسز ایس، ڈبلیو سوبولیوسکی) جونیویارک سے تعلق رکھنے والی پہلی امریکی خاتون تھیں جو ڈاکٹر حضرت مفتی محمد صادق صاحب ؓ کی رہنمائی میں احمدیت میں داخل ہوئیں۔ مسلم سن رائز کے پہلے شمارے میں شکاگو سےتعلق رکھنے والی میڈم صدیقہ تون نیسا راحت اللہ (سابقہ ایلا مے گاربر) کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو ڈاکٹر مفتی صادق صاحب ؓکی با تیں سن کر احمدیت قبول کرنے والے ابتدائی لوگوں میں سے ایک ہیں۔ عالیہ علی صاحبہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ان ابتدائی افریقی امریکیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے احمدیت قبول کی۔ انہوں نے اپنی بالغ زندگی کا بیشتر حصہ شکاگو میں گزارا، جہاں اس نے پہلی بار 1920ء میں ڈاکٹر حضرت مفتی محمد صادق صاحب ؓکے بارے میں سنا۔ اس کے فوراً بعد بہن عالیہ نے باضابطہ طور پر اسلام احمدیت میں شمولیت اختیار کی اور 93 سال کی عمر میں اپنی وفات تک وہ ایک سرگرم اور سرشار رکن رہیں۔ (لجنہ تاریخ)

ابتدائی دنوں میں امریکی احمدی خواتین

احمدی خواتین ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں احمدیت کی تاریخ کا ایک لازمی حصہ رہی ہیں۔ ان ابتدائی احمدی خواتین نے اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا، اوربعد میں لجنہ اماء اللہ امریکہ کے طور پر بھی اس کے قیام، ترقی اور توسیع میں ان کی مدد انتہائی اہم رہی۔ امریکہ میں احمدیت کے ابتدائی ایام میں ان خواتین نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ان بہادر اور نیک خواتین نے اپنی پرآسائش زندگی کو چھوڑ کر اسلام کو اپنایا۔ عام خیال یہ ہے کہ امریکہ میں لجنہ بنیادی طور پر پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش سمیت جنوب مشرقی ایشیا سے تعلق رکھنے والی احمدی خواتین نے قائم کی تھی۔ اگرچہ پاکستان اور ہندوستان کی احمدی خواتین کی شراکت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر پھر بھی امریکہ میں لجنہ کی پہلی علمبردار امریکی نژاد افریقی، امریکی اور سفید فام خواتین ہی تھیں جنہوں نے ذاتی، سماجی اور مادی قربانیاں دیں۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ڈاکٹر مفتی صاحبؓ ‏‏نے حقیقی اسلام کی تبلیغ جاری رکھی، ڈیٹرائٹ میں بہت سی دیگر نیک بہنیں احمدیت میں داخل ہوئیں اور جلد ہی ان کے ساتھ شامی اور مشرق وسطیٰ کی مسلمان بھی شامل ہوگئیں۔ ابتدائی احمدی بہنوں نے اسلام سیکھنے، باجماعت نماز ادا کرنے، چندہ اکٹھا کرنے کے لیے دستکاری بنانے، اور بھائی چارہ قائم کرنے کے لیے ’’سلائی حلقے‘‘ (امریکہ خلافت صدی سووینئر، 2008ء) شروع کیے۔افریقی امریکن احمدیہ جماعت کے بنیادی ارکان تھے اور اگرچہ وہ دولت مند نہیں تھے، لیکن ان کے دل بڑے تھے اور وہ اندرون و بیرون ملک احمدیہ اسلام کی فلاح و بہبود اور بقا کے لیے دل کھول کر حصہ ڈالتے تھے۔ 1930ء اور 40 کی دہائیوں میں، لجنہ بہنوں نے مشن ہاؤس کے بلوں اور دیگر ضروریات کے لیےاپنےہاتھ سے بنی چیزیں،کھانے،کیک وغیرہ بنا کر بیچے اور فنڈز اکٹھے کیے۔

ہر پراجیکٹ کی مالی اعانت ممبرات لجنہ کی اراکین نے
خود محنت سے سلائیاں کر کے کی

جیسے جیسے حضرت مسیح موعودؑ کا پیغام نئی ریاستوں اور قصبوں میں پھیلا، وقت کے ساتھ ساتھ ان سلائی حلقوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی۔

1928ء سے 1935ء تک صوفی مطیع الرحمان صاحب بنگالی ایم اے مشنری یو ایس اے نے خواتین کو اسلامی تعلیمات کو اپنانے کی ہدایت اور تلقین کی اور امریکہ کی احمدی خواتین کو جماعت احمدیہ کی خواتین کے باعزت خطاب ’’لجنہ اماء اللہ‘‘ سے بھی اس دہائی میں ہی نوازا گیا اور خدا کے فضل سے ان کی باقاعدہ تنظیم قائم ہوئی صوفی مطیع الرحمٰن صاحب کی اہلیہ امة الرحیم صاحبہ نے احمدی خواتین میں مذہبی ذمہ داری کو بیدار کرنے کے لیے غیر معمولی کام کیا۔انہوں نے بہنوں کو نماز، قرآن پاک کی تلاوت سکھانے کے لیے بہت محنت کی۔ ان کی محنت اور تبلیغ کی کوششوں سے احمدیت کو امریکہ میں بہت تقویت ملی (الفضل 24؍دسمبر 1941ء) امة الحفیظ ناصر صاحبہ پہلی نیشنل صدرلجنہ تھیں جو 1949ء میں مقرر ہوئیں اور انہوں نے ڈیٹن، پٹسبرگ، انڈیاناپولس، شکاگو سمیت امریکہ میں پہلی مجالس قائم کیں اور لجنہ کی اراکین کے لیے انتھک محنت کی۔ 1950ء کے جلسہ میں نیشنل لجنہ نے تعلیم، تبلیغ احمدیت، اور لجنہ کی مالیات کے بارے میں پہلا لجنہ قومی پروگرام متعارف کرایا۔

1961ء میں ناصرات الاحمدیہ قومی سطح پر منظم ہوئی اور محترمہ جمیلہ حمید صاحبہ کو پہلی نیشنل سیکرٹری ناصرات کے طور پر مقرر کیا گیا۔ تب سے ناصرات لجنہ کی رہنمائی میں اپنا مشن پورا کر رہی ہے۔سلمیٰ غنی صاحبہ جو 1980ء کی دہائی میں نیشنل صدربنیں تولجنہ کی نئی بہنیں پاکستان سے امریکہ ہجرت کر رہی تھیں اور ان کو امریکی ممبرات لجنہ کے ساتھ اکٹھا کرنا بہت بڑا کام تھا محترمہ سلمیٰ غنی صاحبہ نے لجنہ کے وسائل، صلاحیتوں اور تجربات کو جمع کیا اور پاکستانیوں اور امریکی بہنوں کو آپس میں جوڑنے کی بھرپور کوشش کی تاکہ وہ سچی بہنیں بن سکیں۔

1961ء میں ہی صدر سعیدہ لطیفہ صاحبہ نے لجنہ اماءاللہ کا لائحہ عمل کا انگریزی ترجمہ حاصل کیا۔ تو فوری طور پرلجنہ آئین کا بھی نفاذ کیا گیاجو کہ امریکی لجنہ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ اس نے لجنہ اماء اللہ کا باقاعدہ تنظیمی ڈھانچہ اور فنکشنل فریم ورک فراہم کیا۔

خلفائے کرام کے دورہ جات

25؍جولائی 1976ء میں امریکہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے امریکہ کی سرزمین پر قدم رکھا۔جماعت کے ارکان اپنے پیارے امام کا استقبال کرنے پر بے حد مسرور تھے بعد ازاں حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے بھی متعدد مواقع پر امریکہ کا دورہ کیا۔ اسی طرح پہلی بار 2008ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنا پہلا سفر امریکہ اختیار کیا اور حال ہی میں 2022ء میں پیارے حضوردوبارہ تشریف لائے اور جلسہ گاہ میں لجنہ سے بھی خطاب فرمایا اور عصر حاضر کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے احمدی مسلم خواتین کی حیثیت سے انہیں ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کروائی۔ تمام خلفاء کے دورہ جات کے موقع پر لجنہ اور ناصرات امریکہ مہمان نوازی اور خدمت میں آگے رہی ہیں اور اپنے محبوب روحانی امام کی خدمت کرنے اور ان سے رہنمائی حاصل کرنے کا شرف حاصل کیاہے۔

تجنید اور مجالس میں اضافہ

امریکہ کی نیشنل لجنہ نے ایک فعال احمدی مشن کے ساتھ ساتھ ہرشہر میں مقامی لجنہ کی مجالس قائم کرنے کی ایک بڑی کوشش شروع کی جو خدا کے فضل سے پچھلی دس دہائیوں میں مسلسل ترقی کر رہی ہے 2022ء میں ان مجالس کی تعداد 71 ہو چکی ہے کیونکہ نئی بہنیں احمدیت میں داخل ہو رہی ہیں اور پوری دنیا سے امریکہ آ رہی ہیں۔ الحمد للّٰہ یہ تعداد لجنہ کی تجنید میں تیزی سے اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔

خدمت خلق

خدمت خلق (کمیونٹی سروس) ایک اور شعبہ ہے، جہاں لجنہ امریکہ نے بہت خدمت اور تعاون سے انتھک کام کیا ہے اور لا تعداد بین الاقوامی اور قومی پروگراموں کی قیادت، اور انتظام کرنے کی سعادت پائی ہے۔ مثال کے طور پر افریقہ میں ماڈل ولیج پروگرام، چلڈرن عید گفٹ فنڈ، مریم شادی فنڈ، ٹائٹل ون سکول سپورٹ پروگرام، پاکستان کے لیے میڈیکل رضاکار اور اب گوئٹے مالا میں ناصر ہسپتال وغیرہ اس کی بہترین مثالیں ہیں۔

مارچ 2014ء میں ممبرات لجنہ نے سینئر کیئر پراجیکٹ کا آغاز کیا تاکہ ہمارے بزرگوں کی مدد کے لیے رضاکارانہ خدمات حاصل کی جاسکیں۔ ’’کیا آپ ٹھیک ہیں؟‘‘ کے موضوع پربزرگوں کی خبر گیری کی مہم بھی شروع کی گئی۔ خدمت خلق پروگرام کے تحت قومی دستکاری کے ساتھ مل کر بے شمارماسک بنانے کا بیڑہ اُٹھایا گیا۔

تعلیم وتربیت

لجنہ امریکہ کی تعلیم اور تربیت پروگرام کو 1950ء کی دہائی میں کتابچے کی شکل میں یکجا کیا گیا۔ یہ کتب بین الاقوامی لجنہ ہیڈ کوارٹر کی ہدایات کے تحت بڑی محنت اور وقت سے تیار ہوئیں۔ 1987ء میں حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے لجنہ اماء اللہ امریکہ کو قرآن کریم کی تاریخی 5 جلدوں والی تفسیر کے دوسرے ایڈیشن کا ایک اشاریہ تیار کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ اسی طرح. شعبہ تعلیم نے 2009ء میں قرآن پاک ٹیچنگ سرٹیفیکیشن پروگرام شروع کیا۔ اللہ کے فضل سے 186 لجنہ ممبران کو الفرقان قرآن کے اساتذہ کے طور پر سرٹیفکیٹ دیا گیا اور خدا کے فضل سےاس وقت قرآن کریم سرٹیفائیڈ اساتذہ سے 466 بچے اور 692 لجنہ ممبران مستفید ہو رہے ہیں۔

لجنہ کا ایک اور بڑا مقصدحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کی تبلیغ اور آپ کے بارے میں معاشرتی تعصبات کو دور کرنا ہے، شعبہ تعلیم اور تبلیغ نے اس مقصد کے لیے گزشتہ سال 709 سے زائد جلسہ سیرت النبی کا انعقاد کیا۔

جبکہ اس دور میں امریکہ اخلاقی زوال سے گزر رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے شعبہ تربیت اہم کردار ادا کر رہا ہے اور ان کےاخلاقی راہنمائی کے لیے معیاری کتب ترتیب دی گئیں ہیں جن کےعنوانات ہیں:

  • Pathway to Paradise
  • Paradise Under your Feet
  • Garments for Each Other
  • Social Media

تبلیغ اور معاشرتی تعلقات

تبلیغ لجنہ کا ایک اہم مشن ہے، صدیقہ تون نساء راحت اللہ نے اپنی بیعت کے بعد ابتدائی بیعت کےدنوں میں ہی یہ عہد کر لیا تھا کہ وہ سال میں کم از کم دو احمدی ضرور بنائیں گی ان ہی کے نقش قدم پر آج تک لجنہ امریکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کا پرچار کر تی آ رہی ہے اور اسی مقصد کو لے کر ملک بھر میں تبلیغی ٹیمیں اللہ کے پیغام کو عام کرنے کے لیے مسلسل محنت کر رہی ہیں۔ لجنہ امریکہ نماز کی تعلیم اورنماز کو سمجھنے کے لیے تربیت کے پروگرام بھی بنا تی رہتی ہے جس کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔ الحمد للّٰہ

میڈیا واچ

2005ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لجنہ یو ایس اے کو اسلام کے خلاف منفی مہمات کے جواب میں میڈیا واچ ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ جو مختلف میڈیا میں اسلام کے خلاف منفی مواد اور عصری معاملات پر اسلامی نقطہ نظر کو پیش کرنے کے لیے متعدد مضامین اور تبصرے شائع کرتا ہے۔ پچھلے دس سالوں میں، میڈیا واچ نے 1200 سے زیادہ مضامین اور میڈیا میں جاری سماجی مسائل پر جوابات شائع کیے ہیں۔

عوامی امور

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری پر نیشنل معاونہ صدرعوامی امور کا تقررکیا گیا اور 2016ء، 2017ء، 2018ء میں واشنگٹن ڈی سی میں ایک ’’ڈے آن دی ہل‘‘ منایا گیا جہاں ممبرات لجنہ نے امریکی کانگریس کی خواتین راکین سینیٹرز سے بات چیت کی۔سینیٹ اور کیپیٹل ہل پر ’’لائیو بلڈ ڈرائیو‘‘ منعقد کر کے اس کے ذریعے دین اسلام احمدیت کی کامیاب تبلیغ کی۔

امور طالبات

2018ء میں ہمارے پیارے امام خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ نے لجنہ اماء اللہ یو ایس اے کو ہدایت کی کہ وہ لجنہ میں طلباء کے لیے ایک نیا شعبہ امور طالبات قائم کریں یہ شعبہ اسلامی حکمت عملی اور رہنمائی کے ساتھ لجنہ طلبات کو ان کی تعلیمی سمت کے لیے تعلیمی مشاورتی معاونت فراہم کرتا ہے۔ایک ہی پروگرام یا اسکول میں اکٹھی ہونے والی لجنہ ممبرات کے درمیان محبت، بھائی چارے اورہمدردی کے احساس کو فروغ دینے میں مدد دیتا ہے۔

خدیجہ اسکالرشپ پراجیکٹ

اس پراجیکٹ کو 2010ء میں لاس اینجلس میں مانیٹرنگ میٹنگ میں متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ اسکالرشپ تعلیم کے حصول میں مالی رکاوٹوں کا سامنا کرنے والے ممبرات لجنہ کو مالی مدد کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا تاکہ تعلیم کے حصول کے بہتر مواقع اور بہتر روزگار میں مدد ہو سکے۔ اس کے آغاز سے لے کر اب تک اوسطاً $10,000 سالانہ تقسیم کیے جاتے ہیں۔

احمدی خواتین سائنسی ایسوسی ایشن (AWSA)۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی میں احمدی خواتین کی سائنسی ایسوسی ایشن کا قیام 2010ء میں عمل میں آیا۔ AWSA سائنسی تحقیق اور تخلیق کے نئے شعبوں میں نوجوان لجنہ کی حوصلہ افزائی کے لیے وقف ہے سائنس اور باصلاحیت احمدی خواتین سائنسدانوں کو ان کے متعلقہ مخصوص شعبوں میں رہنما بننے کے لیےمشعل راہ ہے۔ AWSA کی ممبران میں ممتاز لجنہ سائنسدان، طبی محققین اور پیشہ ور ممبرات لجنہ شامل ہیں۔

شعبہ مرکزی اشاعت

اس کے تحت لجنہ امریکہ کو بہت سی کتب شائع کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ ’’Lajna Matters‘‘ کے نام سے ایک سہ ماہی سرکلر بھی شائع ہوتا ہے جس میں لجنہ کی جانب سے لکھے گئے خطوط کے علاوہ جماعتی خبریں شامل ہوتی ہیں اور اس کے علاوہ لجنہ امریکہ کی جانب سے پچاس سال سے ایک رسالہ بھی شائع ہوتا ہے جس کا نام ’’عائشہ‘‘ ہے اور جو سال میں دو مرتبہ شائع ہوتا ہے۔

لجنہ امریکہ کی روحانی تنظیمی ترقی

لجنہ امریکہ کی ابتدائی علمبرداروں نے آنے والی نسلوں کے لیے تقویٰ، عقیدت اور قربانی کا حقیقی جذبہ پیدا کیا۔ جس کی وجہ سے چند 100 سے لے کر آج ہزاروں تک، لجنہ امریکہ اپنے آباؤ اجداد کے قائم کردہ اعلیٰ اخلاقی معیارات کو حاصل کر نے میں کامیاب ہو سکا ہے۔ لجنہ امریکہ کی خوش نصیبی ہے کہ شروع ہی میں حضرت سیدہ مریم صادقہ (چھوٹی آپا) زوجہ محترمہ حضرت مصلح موعود ؓکی رہنمائی اور دعائیں ہمیں نصیب ہوئیں۔ گو کہ حضرت سیدہ مریم صدیقہؓ کا ہمیشہ ہی لجنہ امریکہ کے ساتھ گہرا تعلق رہا مگر خاص طور پر بین الاقوامی صدرلجنہ کے دور میں یہ تعلق اور بھی مضبوط ہوا۔ انہوں نہ صرف لجنہ امریکہ کو دعاؤں اور نصیحتوں سے بھرے خطوط لکھے بلکہ اہم معاملات میں ہمیشہ مشورہ سے بھی نوازا۔انہوں نے پہلے لجنہ یو ایس اے میگزین کے لیے ’’عائشہ‘‘ کا نام منتخب کیا۔ ان کے ہی وجہ سے لجنہ امریکہ اور ربوہ کے درمیان مسلسل رابطہ واشنگٹن کے مشنری آفس کے ذریعے ممکن ہوا تھا۔ حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ ہی تھیں جنہوں نے لجنہ امریکہ کو ابتدائی اور تیز روحانی پختگی کے قابل بنایا۔

اسی طرح پردہ جیسے معاملات زیادہ تر ابتدائی بہنوں کے لیے بالکل نئے تھے، لیکن انہوں نے انہیں کھلے دل و دماغ کے جذبے سے قبول کیا اور یہ ہی جذبہ تمام تربیتی اور تعلیمی معاملات پر غالب رہا 1980ء کی دہائی کے آغاز تک امریکہ میں بہنوں کی اکثریت پردہ کی کسی نہ کسی شکل کو اپنا چکی تھی۔

لجنہ اماءاللہ امریکہ کے مزید کچھ شعبہ جات مندرجہ ذیل ہیں جو خدا کے فضل سےمسلسل خدمت کی توفیق پا رہے ہیں: واقفاتِ نو، صحت جسمانی، لجنہ ان اے ڈیجیٹل ورلڈ۔ دی کاٹیج انڈسٹری ویب سائیٹ۔ لجنہ امریکہ کے مستقل سالانہ پروگرام۔ جلسہ سالانہ پر لجنہ اور ناصرات کی ڈیوٹیاں ادا کرنا۔ سالانہ لجنہ نیشنل مینٹر کانفرنس۔

صیحون سٹی پراجیکٹ

لجنہ امریکہ نے سابق امیر صاحب کے صیحون شہر کو امریکہ کے پہلے احمدیہ سٹی کے طور پر تبدیل کرنے کے وژن کی تکمیل کرنے میں نہ صرف اپنا مالی حصہ ڈالنے بلکہ عملی طور پر بھی بھرپور طور پر شامل ہونے کا عہد کیا۔ اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے لجنہ نے مئی 2001ء کو صیحون میں ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا جس کا عنوان تھا، ’’مسیحا کا تصور: کیا آپ کو خیال رکھنا چاہیے؟‘‘ اور اس کے علاوہ لجنہ اور ناصرات نے صیحون سٹی میں گرمیوں میں کیمپ لگا ئے جن کا نام ’’کیمپ بسم اللہ‘‘ تھا اور ان کیمپس کا ایک کام لوکل لوگوں کی خدمت کرنا بھی تھا۔

(مترجم: عفت بٹ۔ ڈنمارک)

(دیا طاہرہ بکر صدر لجنہ، مبرور جٹالہ، مبارکہ شاہ امریکہ باتعاون لجنہ سیکشن لندن)

پچھلا پڑھیں

فقہی کارنر

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی