مرا مطلوب و مقصود و تمنا خدمت خلق است
عطیۂ خون لجنہ اماءاللہ کیلگری کی مساعی
اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش کی غرض عبادت کو قرار دیا ہے جس کی دو شاخیں ہیں۔ ایک اللہ تعالیٰ سے تعلق اور دوسرا اسکی مخلوق سے ہمدردی۔
رسولِ کریم ﷺ کا فرمان ہے ’’الخلق عیال اللّٰہ‘‘ یعنی مخلوق خدا کا کنبہ ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے بندوں کی ہمدردی کرنا، ان کی ضروریات کا خیال رکھنا اور ان کے دکھوں کو دور کرنا ایسی نیکی ہے جو انسان کو خدا تعالیٰ کی محبت عطا کرتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا:
’’جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی بے چینی اور تکلیف کو دور کیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی بے چینیوں اور تکلیفوں کو اس سے دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگدست کو آرام پہنچایا اور اس کے لئے آسانی مہیا کی اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کے لئے آسانیاں مہیا کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کی مدد پر تیار رہتا ہے جو اپنے بھائی کی مدد کے لئے تیار ہو۔‘‘
(مسلم کتاب الذکر باب فضل الاجتماع علی تلاوۃالقرآن وعلی الذکر)
خدمتِ انسانیت جماعتِ احمدیہ کے افراد کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ خلافتِ احمدیہ کی راہنمائی میں لجنہ اماءاللہ یعنی خدا تعالیٰ کے دین کی خادمات بھی دنیا کے تمام ممالک میں انہیں مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتی ہیں جو انہیں خدا تعالیٰ کی حقیقی عابدات بنائے اور دین و دنیا میں خدا کی رضا کا حصول ہی ان کا مطمع نظر ہوتا ہے۔
کیلگری جماعت میں خون کا عطیہ دینے کی مہم کئی سالوں سے جاری ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے بیت النور کیلگری کے Multipurpose Hall میں سال میں دو دفعہ خدام الاحمدیہ کے زیرِ انتظام انسانی خدمت کا یہ کام بڑی مستعدی سے جاری و ساری ہے۔ لجنہ اماءاللہ کیلگری بھی اپنے لئے علیحدہ وقت مقرر کروا کر ہر چھ ماہ بعد اس مہم کا حصہ بنتی ہیں۔ پچھلے چند سالوں سے ہماری انچارچ مدیحہ عاصم صاحبہ اپنی ٹیم کی دوسری ممبرات کے ساتھ مل کر بہنوں میں خدمتِ خلق کا جذبہ بیدار کرنے اور عطیۂ خون کی ضرورت و افادیت سے متعلق معلومات اکٹھی کر کے انہیں فراہم کرتی ہیں اور اس کارِ خیر میں انہیں شامل کرنے کی طرف باربار توجہ دلاتی ہیں نیز انہیں اپنے نام اور ضروری کوائف مہیا کرنے کی یاددہانی کرواتی ہیں۔ چنانچہ اس سال جولائی 2022ء اور دسمبر 2022ء میں رجسٹرڈ لجنہ کی تعداد 80 سے زائد رہی اور ہر دو مواقع پر کل 50 لجنہ کو ہمدردئ خلق کے تحت خون کا عطیہ دینے کی توفیق ملی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’پس تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو۔ یاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہو ہمدردی کرو اور بلا تمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ یہی قرآن شریف کی تعلیم ہے‘‘
(ملفوظات جلد4 صفحہ219)
آپؑ شرائط بیعت کی نویں شرط یوں بیان فرماتے ہیں: ’’یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘
خود آپؑ کی خدمتِ انسانیت کی تڑپ کا یہ حال ہے کہ فرماتے ہیں:
’’میری تو یہ حالت ہے کہ اگر کسی کو درد ہوتا ہو اور میں نماز میں مصروف ہوں۔ میرے کان میں اس کی آواز پہنچ جاوے تو میں یہ چاہتا ہوں کہ نماز توڑ کر بھی اگر اس کو فائدہ پہنچا سکتا ہوں تو فائدہ پہنچاؤں اور جہاں تک ممکن ہے اس سے ہمدردی کروں۔‘‘
(ملفوظات جلد4 صفحہ82)
اللہ تعالیٰ لجنہ اماءاللہ کی ان تمام مساعی کو جوانسانیت کی فلاح کے لئے اور معاشرے کو جنت نظیر بنانے کے لئے کی جاتی ہیں قبول فرمائے اور ہمیں خلافت کی اطاعت، محبت اور راہنمائی میں اپنی صلاحیتوں کو بنی نوع انسان کے فائدہ کے لئے صرف کرنے کی توفیق دے۔ آمین
(امة القیوم انجم۔ کینیڈا)