• 27 اپریل, 2024

فقہی کارنر

مقدمات میں مصنوعی گواہ بنانا

ایک مختار عدالت نے سوال کیا کہ بعض مقدمات میں اگرچہ وہ سچا اور صداقت پر ہی مبنی ہو مصنوعی گواہوں کا بنانا کیسا ہے۔

فرمایا:
اوّل تو اس مقدمہ کے پیروکار بنو جو بالکل سچا ہو۔ یہ تفتیش کر لیا کرو کہ مقدمہ سچا ہے یا جھوٹا پھر سچ آپ ہی فروغ حاصل کرے گا۔ دوم گواہوں سے آپ کا کچھ واسطہ ہی نہیں ہونا چاہیئے۔ یہ موکل کا کام ہے کہ وہ گواہ پیش کرے۔ یہ بہت بُری بات ہے کہ خود تعلیم دی جاوے کہ چند گواہ تلاش کر لاؤ اور ان کو یہ بات سکھادو۔ تم خود کچھ نہ کہو۔ موکل خود شہادت پیش کرے خواہ وہ کیسی ہی ہو۔

(الحکم 24 اپریل 1903صفحہ10)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

بینن (Benin) میں ایک خوبصورت مسجد کا افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2022