• 20 مئی, 2024

دیسی مزاج مرد

غير ملک سے ايک خاتون کا فون آيا کہ مجھے بيٹے کے لئے کوئي رشتہ بتائيں ميرا بيٹا ذرا ديسي مزاج کا ہے اس لئے پاکستان سے ہي بہو لاني ہے کوئي پاکستاني بچي بتائيں۔ لفظ ديسي سن کر مجھے بہت خوشي ہوئي کہ اس دور ميں ديسي بيٹا تو نعمت ہے اور وہ بھي اس معاشرہ ميں( جہاں ہر وقت لوگ اپنے علاوہ دوسرے کے جذبات اور ضرورت کا نہيں سوچتے کسي کي مدد بھي کرني ہو تو اپنے شيڈول ديکھنے لگ جاتے ہيں اپنا وقت جذبات آرام نيند ميں خلل نہ پڑے تو پھر کسي کے کام آسکتے ہيں)

اسلام مکمل ضا بطہ حيات ہے تمام رشتوں کے حقوق اور فرائض سکھاتا ہے۔ ان کي بات سنتے ہي ميرے دماغ ميں اسلامي تعليم کے مطابق چلنے والے تمام ديسي مزاج مرد اپنے پيارے رشتوں کي صورت ميں دماغ ميں گھوم گئے۔

پہلا رشتہ باپ کے روپ ميں آيا ہے توجہ بھي سب سے پہلے اپنے والد صاحب کي طرف ہي گئ۔ سراپا شفيق با وقار وجود سامنے آيا۔ اولاد سے محبت، شفقت کے ساتھ اولاد کا احترام بھي ان کي شخصيت کا حصہ تھا کبھي کسي بچے کي عزت نفس مجروح نہيں ہونے دي بلکہ کمال پيار اور حکمت سے غلطي کي نشان دہي کرتے تھے۔ بچوں کو محبت سے ہي اپنا فرمانبر دار بنا يا۔

ديسي مزاج باپ ہي ہے جو اپني اولاد کے لئے دعاؤں کا خزانہ بھرنے کے ساتھ ساتھ ان کي دنياوي ضروريات کے لئے اتني محنت کرتا ہے کہ دن رات کا فرق ہي مٹا ديتا ہے۔ اکيلا ہي اپنے پورے کنبہ کي مالي اور دوسري ذمہ دارياں نبھا رہا ہو تا ہے بچوں کي تعليم سے شاديوں تک ان کے سارے بوجھ اپنے ذمہ ہي سمجھتا ہےنہ کبھي اپني اولاد پر احسان جتاتا ہے نہ ہي اپني محنت کا صلہ مانگتا ہے بلکہ صرف اولاد کو کامياب اور اپنے پيروں پر کھڑا ديکھنا چاہتا ہے۔

باپ جيسي شفقت يہي مرد چچا کے روپ ميں بھي دکھاتا ہے بھديجے بھديجيؤں کي خبر گيري کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔ بچے بھي چچا کو وہي احترام ديتے ہيں جو باپ کے لئے ان دل ميں ہوتا ہے يہ پيار محبت ديسي مزاج کي وجہ ہے۔

باپ کے بعد مرد کا روپ بھائي کي شکل ميں تصور ميں ابھرا تو ديکھا کہ ہر وقت سائے کي طرح ساتھ نبھانے والے، بہنوں کے ناز نخرے اٹھانے والے ديسي مزاج بھائي ہي نظر آئے۔ بہنوں کو سکول کالج، سہيلي کے گھر لانے کي ذمہ داري کے علاوہ گھر ميں ہر مشقت طلب کام بھي ان بھائيوں کي ذمہ داري ہے بہنوں کے دکھ سکھ ميں بہنوں کے سر پر ہاتھ رکھنے والے ديسي مزاج بھائي ہيں پھر يہي ديسي مزاج بھائي ماموں کے رشتہ ميں ماں سے زيادہ بھانجے بھانجيوں سے محبت کرنے والے ہوتے ہيں۔

ديسي مزاج خاوند ہي تو ہے جو بيوي کے ساتھ مقابلہ بازي نہيں کرتا بلکہ ايسا ساتھي ہوتا ہے جو لباس بن کر بيوي کو زمانے کي گرمي سردي سے بچاتا پے، ہر جگہ ڈھال بن کر بيوي کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے بيوي کي ضروريات پوري کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔ کما کر بيوي پر احسان نہيں جتاتا کہ ميں کما کر لاتا ہوں تم تو گھر ہي بيٹھي ہو بلکہ بيوي کو سہو ليات پہنچا کر فخر محسوس کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ بيوي کے ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کام ميں ہاتھ بھي بٹاتا ہے کبھي کبھار چائے کي ايک پيالي بھي بنا دينے کو برا نہيں سمجھتا بيوي کے آرام کا خيال رکھنے والا گھر سے باہر کے تمام جھنجٹوں سے بيوي کو آزاد رکھنے والا ديسي خاوند ہي ہوتا ہے۔

ديسي مزاج مرد بيٹے کے روپ ميں ايک فرمانبردار بيٹا پہلي آواز پر حاضر، ماں باپ کا بازو بلکہ (اگر يہ کہا جائے کہ والدين پر اپنے پروں کا سايہ رکھنے والا ايک فرشتہ ہي ہوتا ہے تو غلط نہ ہوگا)

ماں باپ کو پاني پلانے کي ذمہ داري خوشي خوشي ادا کرنے والا ہر چھوٹي بڑي ضرورت کا خيال رکھنے والاماں باپ کي خواہش پوري کرنے کے لئے دن رات کا فرق نہ کرنے والا ديسي بيٹا نظر آيا يعني ديسي مزاج مرد ہر روپ ميں بہترين مرد بن کر نظر آيا ابھي ميں اپني سوچوں ميں تھي تو ان خاتون نے کہا ميرا يہ بيٹا ذرا نکما ہے گھر کے کاموں ميں ہاتھ بٹانے والا نہيں اس لئے ميں نے سوچا کہ اس کے لئے پاکستان سے لڑکي لاؤں يہ سن کر ميرے دکھ کي انتہا نہ رہي کہ آپ نے اپنے کام چور بيٹے کو ان ديسي مزاج مردوں کے ساتھ ملا کر تمام بہترين مردوں کي اور ان اعلي اقدار اور مزاج کو خاک ميں ملا ديا بلکہ يہ بھي بتا ديا کہ بہو کے روپ ميں بيٹے کے لئے ايک خادمہ چاہئے جو آپ کے کام چور بيٹے کي خدمت کرے ايسا مزاج تو کسي ديس ميں بھي قابل برداشت نہيں۔

اگر مرد اپني تمام ذمہ دارياں احسن طريقہ سے نبھائے قوام ہوتے ہوئے بيوي سے نرمي سے کلام کرنے والا ہو تو ايسے ساتھي کي خدمت اور عزت بيوي کے لئے باعث تسکين ہوتي ہے بيوي نہ نہ کرتے ہوئے بھي خدمت گزار بن جاتي ہے۔

ديس کوئي بھي ہو مذہب کي تعليم تو ايک ہے جب تعليم ايک ہے تو زندگي گزارنے کا طريق بھي ايک ہي ہونا چاہئے۔ وہ طريق ہمارے پيارے رسول کا ہے جو رحمة للعالمين ہيں وہ مرد کامل تھے ان کا اسوہ حسنہ ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے آپ اپنے سارے کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے کسي کام کو عار نہ سمجھتے تھے۔ بيويوں کے ہمدرد غم گسار ان کے آرام کا ان کي عبادت کا ان کي تکليف کا احساس رکھنے والے تھے (ايک دفعہ حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا نے شام کے وقت تازہ کھانا آنحضور کو پيش کيا تو آپ نے پسند نہ فر مايا اس لئےکہ تم تھک جاؤ گي تو رات خدا کي عبادت کيسے کروگي ) يہ مزاج ہے اسلامي مزاج نہ کہ اپني ذات ميں ہي الجھائے رکھو کہ فرض نماز بھي جمع کر کے پڑھني پڑھے۔

اس لئے ہر احمدي ماں کي ذمہ داري ہے کہ بيٹوں کي تربيت کي طرف خاص توجہ دے۔ ان کے مزاجوں ميں اسلامي مزاج يعني رحمدلي، محنت قواميت پيدا کرئے ان کو انتہائي مضبوط اور انتہائي رحمدل بنائے تاکہ وہ مضبوط بن کر بيويوں کے ساتھ کھڑے ہوں نرم دل ہو کر ان سے محبت سے بات کر سکيں ان کي عبادات کے لئے بھي ان کا ساتھ ديں۔

اگر بچہ کام چور ہے تو کسي بچي کي زندگي خراب نہ کريں پہلے اپنے بچے کي تربيت کريں ديسي مزاج يا ديسي مرد کہہ کر اپني جان نہ چھڑائيں۔

حضرت مسيح موعود عليہ السلام کي تعليم ان کو سکھائيں۔ حضرت مسيح موعود عليہ السلام نےعورت کي تمام کج روياں برداشت کرنے کا حکم ديا ہے بلکہ فرمايا کہ ’’ہميں تو کمال بے شرمي معلوم ہوتي ہے کہ مرد ہو کر عورت سے جنگ کريں۔ ہم کو خدا نے مرد بنايا ہےاور يہ در حقيقت ہم پر اتمام نعمت ہے اس کا شکر يہ ہے کہ عورتوں سے لطف اورنرمي کا برتاو کريں۔ ‘‘

بہت سي باتيں ايسي ہيں جو عملي زندگي گزارنے کے لئے بچوں کو سيکھاني پڑتي ہيں دين خو بخود نہيں آتا۔ دين سيکھنا اور سکھانا پڑتا ہے جب کہ دنيا خو بخود ہي آ جاتي ہے اس کے لئے زيادہ تگ و دو نہيں کرني پڑتي۔

نبيوں اور خلفا ء کي زندگي ہمارے لئے بہترين مشعل راہ ہيں ان کو اپناتے ہوئے ہم سب کو اپني اور اپنے بچوں کي تربيت کي طرف توجہ دينے کي ضرورت ہے۔

جب ہر احمدي بچے بچي کي تربيت ايک نہج پر ہوگي تو پھر ديس پرديس کے فرق بھي صرف پہچان کي حد تک رہ جائيں کے۔

(سعدیہ طارق۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

احمدیت کا فضائی دور (ایم ٹی اے- تقدیر الٰہی کا زندہ و تابندہ نشان) (قسط 3)