حدیث کا حقیقی مقام
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’ہماری جماعت کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اگر کوئی حدیث معارض اور مخالف قرآن اور سنت نہ ہو تو خواہ کیسے ہی ادنیٰ درجہ کی حدیث ہو اُس پر وہ عمل کریں اور انسان کی بنائی ہوئی فقہ پر اُس کو ترجیح دیں اور اگر حدیث میں کوئی مسئلہ نہ ملے اور نہ سنّت میں اور نہ قرآن میں مل سکے تو اس صورت میں فقہ حنفی پر عمل کریں کیونکہ اس فرقہ کی کثرت خدا کے ارادہ پر دلالت کرتی ہے اور اگر بعض موجود ہ تغیرات کی وجہ سے فقہ حنفی کوئی صحیح فتویٰ نہ دے سکے تو اس صورت میں علماء اس سلسلہ کے اپنے خداد اجتہا د سے کام لیں لیکن ہو شیار رہیں کہ مولوی عبدا للہ چکڑ الوی کی طرح بے وجہ احادیث سے انکار نہ کریں ہاں جہاں قرآن اور سنت سے کسی حدیث کو معارض پاویں تو اُس حدیث کو چھوڑ دیں۔‘‘
(ریویو بر مباحثہ بٹالوی و چکڑالوی، روحانی خزائن جلد19 صفحہ212)
(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)