• 25 اپریل, 2024

برکینافاسو میں ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ اور مشن ہاؤس کا افتتاح

’’یہ بھی ایک الٰہی تقدیر تھی کہ
ہم بذریعہ کار برکینا فاسو میں داخل ہوں‘‘

برکینا فاسو کے جنوب کی طرف گھانا کی سرحد پر واقع شہر پو (Po) جماعتی تاریخ میں اہمیت کا حامل شہر ہے۔ 2004ء میں سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے پہلے افریقی دورے پر گھانا کے بعد برکینافاسو بھی تشریف لائے۔ آپ کا یہ دورہ جماعت احمدیہ برکینا فاسو کے لئے ایک تاریخی دورہ ہونے کے ساتھ ساتھ نئے عہد کی نوید بھی تھا۔کسی بھی خلیفہ وقت کا برکینافاسو کا یہ پہلا دورہ تھا۔ آپ الٰہی منشا کے مطابق گھانا سے بذریعہ روڈ برکینا فاسو میں داخل ہوئے۔

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس سفر کے متعلق فرماتے ہیں:
’’مالے سے برکینا فاسو کا سفر ہم نے بذریعہ سٹرک کیا۔۔۔ بذریعہ سٹرک جانے کا پروگرام بھی اللہ تعالیٰ کی خاص تقدیر سے ہی بنا لگتا ہے۔کیونکہ پہلے جو گھانا والوں نے پروگرام بنایا تھا اور اس کی اپروول بھی ہوگئی تھی، ا س کے مطابق تو دورہ نارتھ تک کا مکمل کرنے کے بعد ہمیں پھر واپس اکرا آنا تھا اور وہاں سے بائی ائیر پھر برکینا فاسو جانا تھا۔لیکن روزانہ فلائٹ نہیں جاتی بلکہ دو دن جاتی ہے۔ ان میں سے ایک جمعہ کا دن تھا۔ تو ایڈیشنل وکیل التبشیر ماجد صاحب نے مجھے کہا جمعہ جلدی پڑھ کے فوراً ہی ائیر پورٹ جانا ہوگا۔ اس پر مجھے کچھ انقباض ہوا، میں نے کہا اس طرح نہیں جانا۔۔ ۔لیکن اصل بات اس میں یہ ہے کہ لندن سے سفر شروع کرنے سے چند دن پہلے ماجد صاحب نے بتایا کہ برکینا فاسو کے مبلغ نے انہیں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی ایک خواب یاد کرائی ہے جو ماجد صاحب کو بھی یا دآگئی کہ حضورؒ نے دیکھا تھا کہ وہ کاروں کے ذریعہ سے بائی روڈ گھانا سے برکینافاسو میں داخل ہوئے ہیں اور کوئی اسماعیل نامی آدمی بھی ان کو وہاں ملتا ہے باڈر پر یا کراس کر کے۔ا س پر حضور نے اسماعیل نامی احمدیوں کی تصویریں بھی منگوائی تھیں، بہر حال پتہ نہیں کہ کوئی ملا کہ نہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی ایک الٰہی تقدیر تھی کہ ہم بذریعہ کار برکینا فاسو میں داخل ہوں اور یہ بھی عجیب بات ہے کہ ہمارے قافلے میں ایک اسماعیل نامی ڈرائیور بھی تھا جس نے کچھ وقت ہماری گاڑی بھی چلائی جس میں میں بیٹھا ہو اتھا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 16 اپریل 2004/ خطبات مسرور جلد دوم ص248،249)

بہر حال اس تاریخی سفر میں جب آپ باڈر کراس کرکے برکینا فاسو میں داخل ہوئے اور سب سے پہلے جس شہر کو آپ کی قدم بوسی کرنے کا شرف عطا ہوا وہ پو شہر تھا۔ اس شہر کا کمشنر کئی گھنٹے برلب سٹرک آپ کے قافلے کے انتظار میں کھڑا رہا اور جب حضور انور تشریف لائے تو آپ کا پر جوش استقبال کیا۔ حضور انور گاڑی سے باہر تشریف لائے اور چند منٹ کمشنر سے گفتگو فرمائی۔

پو شہر میں زمین کا حصول اور مخالفت کا سامنا

پو شہر میں مسجد اور مشن ہاؤس تعمیر کرنے کی خواہش ایک عرصہ سے تھی۔ 2004ء سے ہی اس شہر میں زمین کے حصول کی کوشش کی جارہی تھی لیکن کامیابی نہیں مل رہی تھی۔ 2016ء میں جماعت کے مبلغ مکرم حماد احمد شاہ صاحب کے دور میں زمین کے حصول کے لئے باقاعدہ درخواست دائر کی گئی۔ لیکن سال ہا سال سے مئیر آفس اور دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے اس درخواست کو پس پشت ڈالا جاتا رہا۔ اس میں اندرونی طو رپر بعض جماعت مخالف عناصر بھی سرگرم تھے اور کوشش کر رہے تھے کہ جماعت کے لئے زمین کا حصول ممکن نہ ہو سکے۔جماعت کے مبلغ مکرم محمد Gamsore صاحب نے مقامی اتھارٹیز سے رابطہ کر کے ان کے خدشات اور تحفظات دورکئے۔ان کی مسلسل کوششوں کو اللہ تعالیٰ نے باثمر کیا اور جماعت شہر کے بیش میں ایک خوبصورت قطعہ زمین حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔دسمبر 2020ء میں مئیر آفس نے اس زمین کی الاٹمنٹ جماعت کے نام کردی۔یہ قطعہ زمین آٹھ ہزار آٹھ صد چھیاسی مربع میٹرز کے رقبہ پر مشتمل ہے۔ یہ ہموار زمین ہے جس کے چاروں اطراف میں سٹرک ہے۔

اس قطعہ زمین پر مسجد تعمیر کرنے کی سعاد ت لندن میں مقیم مکرم شیخ نعیم الدین صاحب اور مکرم شیخ رفیق احمد طاہر صاحب کو عطا فرمائی۔ مکرم شیخ رفیق احمد طاہر صاحب نے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں درخواست کی کہ انہیں پو شہر میں اپنے اور اپنے خاندان کی طرف سے مسجد کی تعمیر کی اجازت مرحمت فرمائی جائے۔ سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت اس کی اجازت عطافرمائی۔ چنانچہ مکرم شیخ صاحب نے وعدہ کے مطابق فورا ًرقم جمع کروادی۔

مسجد کا سنگ بنیاد اور تعمیر کا آغاز

مسجد کا سنگ بنیاد دعاؤں کے ساتھ موٴرخہ 30 دسمبر 2021ء کو رکھا گیا۔ مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو ایک وفد کے ساتھ دارلحکومت واگا دوگو سے پو شہر پہنچے۔ اس موقع پر مقامی احباب جماعت کے علاوہ بعض دیگر معززین شہر بھی موجود تھے۔

سنگ بنیاد کے بعد مسجد کی تعمیر کاکام تیزی سے شروع ہوا۔ مقامی احباب جماعت نے مسلسل وقار عمل کر کے مستریوں کی مدد کی اور مسجد کے کام کو سرعت سے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ تعمیر کے پراجیکٹ کی نگرانی مکرم محب اللہ خالد صاحب مبلغ سلسلہ برکینا فاسوکے سپرد تھی جنہوں نے مسلسل دورے کرکے اس کام کی نگرانی کی او رپایہ تکمیل تک پہنچایا۔ آپ کے ساتھ خاکسار (نعیم احمد باجوہ) کو بھی اس مسجد کی تعمیر کے کام کی نگرانی کے سلسلے میں دورے کرنے کی تو فیق عطا ہوئی۔

مسجد کا نام

مسجد کی تعمیر مکمل ہونے پر مکرم شیخ رفیق احمد طاہر صاحب نے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں درخواست کی کہ ان کی والدہ مرحومہ امة الرحمٰن صاحبہ جو حضرت میاں محمد اکبر بٹالوی صاحب اور حضرت امام بی بی صاحبہ کی نواسی تھیں۔ (حضرت امام بی بی صاحبہ کو حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کے لئے حج بدل کرنے کی بھی سعادت حاصل تھی۔) اگر حضور مناسب خیال فرمائیں تو مسجد کا نام ان کے نام کی مناسبت سے ’’بیت الرحمن‘‘ رکھ دیا جائے۔ اس پر سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس مسجد کا نام ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ عطا فرمایا۔

افتتاح تقریب

امسال جلسہ سالانہ برکینا فاسو کے مرکزی مہمان مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت کبابیر تھے۔ جلسہ سالانہ کے اگلے روز موٴرخہ 28 مارچ 2022ء کو مسجد بیت الرحمٰن کے افتتاح کا پروگرام رکھا گیا تھا۔ واگا دوگو سے مرکزی مہمان کے ساتھ مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینافاسو، خاکسار (نعیم احمد باجوہ) اور مکرم کونے داؤدا صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ اپنی سیکورٹی ٹیم کے ساتھ وفد میں شامل تھے۔ علاوہ ازیں واگا دوگو سے مرکزی مبلغین کرام اور بعض دیگر معززین کا وفد بھی اس تقریب میں شامل ہونے کے لئے پو گیا۔ مکرم ناصر اقبال خاں صاحب افتتاحی تقریب کے انتظامات مکمل کرنے کے لئے ایک دن پہلے ہی ’’پو‘‘ روانہ ہو گئے تھے۔ افتتاحی تقریب کا انعقاد جماعت کی ملکیتی پراپرٹی جو آٹھ ہزار مربع میٹرز سے زائد ہے پر کیا گیا۔ اس کے ایک حصہ پر مسجد اورمشن ہاؤس تعمیر کیا گیا ہے۔

پروگرام کا آغاز

تلاوت قرآن مجید سے تقریب کا آغاز ہوا جو مقامی مبلغ سوندے موسیٰ صاحب نے کی۔ بعد ازاں مقامی صدر جماعت صاحب نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور سب کا شکریہ اد اکیا۔ مقامی اتھارٹیز میں سے بعض نے موقع کی مناسبت سے کلمات تشکر ادا کئے اور مسجد کی تعمیر پر جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا۔ مکرم شیخ رفیق احمد طاہر صاحب اور آپ کی فیملی کا کوئی ممبر اس تقریب میں شامل نہیں ہوسکا تھا۔ آپ نے خاکسار (نعیم احمد باجوہ) کو اپنی فیملی کی طرف سے اس تقریب کے لئے نمائندہ مقرر کیا تھا۔ مہمان خصوصی کی تقریر سے قبل عاجز نے مکرم شیخ صاحب کے خاندان کا مختصر تعارف کروایا۔ اور بتایا کہ اس خاندان نے دس ہزار پونڈ اسٹرلنگ کی قربانی کر کے یہ مسجد تعمیر کروائی ہے۔ اس مسجد کا مسقف حصہ 96 مربع میٹرز ہے۔ جس میں تقریباً ایک سو ساٹھ لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔

بعد ازاں مہمان خصوصی مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے حاضرین سے خطاب کیا۔ آپ نے مساجد کی تعمیر کی اہمیت اور ان کو آبا دکرنے کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے بتایا کہ مسجد تعمیر کرنے والوں کو جنت میں گھر کی خوشخبری عطا کی گئی ہے۔

اس کے بعد آپ مسجد کے دروازے کے ساتھ دائیں طرف لگی ہوئی افتتاحی نیم پلیٹ کی طرف تشریف لے گئے اور اس کی نقاب کشائی کرنے کے بعد دعا کروائی۔ دعاکے بعد احباب جماعت و دیگر مہمانان گرامی مسجد میں داخل ہوئے اور مکرم محمد شریف عودہ صاحب کی اقتداء میں نماز ظہر ادا کی۔ اس تقریب میں دو صد سے زائد احباب نے شرکت کی توفیق پائی۔

مشن ہاؤس کی تعمیر

اس قطعہ زمین پر جماعت نے مشن ہاؤس بھی تعمیر کیا ہے۔ تین کمروں، ڈرائنگ، ڈائنگ، کچن اور دو واش رومز پر مشتمل خوبصورت مشن ہاؤس بھی مسجد کی تعمیر کے ساتھ ہی مکمل ہو گیا ہے۔ مشن ہاؤس کا افتتاح بھی مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے کیا اور اس کے بابرکت ہو نے کے لئے دعا کروائی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’پس ہمیں یہ دعا کرنی چاہئے کہ اے اللہ ہمیں کامل مومن بندہ بنا کیونکہ مومن بننا بھی تیر ے فضلوں پر ہی منحصر ہے، تیرے فضلوں پر ہی موقوف ہے۔ آخرت پرہمارا ایمان یقینی ہو۔ جب تیرے حضور حاضر ہوں تو یہ خوشخبری سنیں کہ ہم نے مسجدیں تیری خاطر بنائی تھیں۔ تیری عبادت ہر وقت ہمیشہ ہمارے پیش نظر تھی اور تیرے دین کا پیغام دنیا تک پہنچانا ہمارے مقاصد میں سے تھا۔ پس اسی لئے ہم مسجدیں بناتے ہیں اور بناتے رہے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نمازوں کی طرف توجہ دیتے رہے۔ کوئی نام نمود، کوئی دنیا کا دکھاوا ہمارا مقصد نہ تھا۔ اے اللہ ہماری تمام مالی قربانیاں تیری خاطر تھیں کہ تیرا نام دنیا کے کونے کونے میں پہنچے اور تیرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا میں سر بلندہو۔ اور تیرا تقویٰ ہمارے دلوں میں اور ہماری نسلوں کے دلوں میں قائم ہو اور ہمیشہ قائم رہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 16؍جون 2006ء)

(رپورٹ: چوہدری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن، برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ