• 26 اپریل, 2024

حضرت امام الشافعی رحمة اللہ علیہ

تعارف

دوسری صدی ہجری میں پیدا ہونے والے اس عظیم الشان بزرگ کا نام ہے محمد بن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع بن سائب بن عبید بن عبد یزید بن ہاشم بن مطلب بن عبد مناف۔ آپ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی اور آپ کا لقب ناصر الحدیث۔ (سیرت حضرت امام شافعی صفحہ7، از ڈاکٹر محمد عاصم اعظمی) آپ کا شجرہ نسب عبد مناف پر حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کے سلسلہ نسب سے جا کر ملتا ہے۔ آپ اپنے پر دادا شافع کے نام سے مشہور ہوئے اور اسلام میں امام الشافعی کہلائے۔ آپ کے آباء میں حضرت عبید کے متعلق آتا ہے کہ وہ بدر کے دن مشرکین کی طرف سے علم بردار تھے۔ جب مسلمانوں نے قید کیا تو فدیہ ادا کر کے مسلمان ہو گئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے گروہ میں شامل ہوئے۔ کسی نے پوچھا کہ فدیہ دینے سے پہلے کیوں مسلمان نہ ہو گئے تو کہنے لگے کہ میں نے پسند نہ کیا کہ مسلمانوں کو ان کے حق سے محروم کروں۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ9)

حضرت امام الشافعیؒ کی والدہ کا نام تاریخ میں فاطمہ آتا ہے۔ بعض مورخین کے نزدیک آپ کی والدہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے نواسے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی پڑ پوتی تھیں۔ (سیرت حضرت امام شافعی صفحہ7) اس طرح سے آپ کا شمار سادات میں سے ہوتا ہے۔ مگر بعض مؤرخین کے مطابق امام الشافعیؒ کی والدہ قبیلہ بنو ازد سے تھیں۔

حضرت امام الشافعیؒ کی ولادت شام کے شہر غزہ میں 150 ہجری میں ہوئی۔ آپ کی ولادت سے پہلے آپ کی والدہ نے خواب میں دیکھا کہ مشتری ستارہ ان کے جسم سے نکلا اور مصر میں گرا جس کی روشنی ہر شہر میں پھیل گئی۔ (سیرت حضرت امام شافعی صفحہ10) ’’ایک عرصہ تک مصر کا سرکاری مذہب شافعی رہا۔‘‘

(مقربانِ الٰہی کی سرخروئی صفحہ17، از مولانا دوست محمد شاہد صاحب)

حضرت امام الشافعیؒ کے والد آپ کے بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے۔ والدہ نے ہی آپ کو پالا اور آپ کی تربیت کی۔ آپ دو سال کے تھے کہ جب آپ کی والدہ آپ کو مکہ لے آئیں اور وہاں آپ کو تعلیم دلوائی۔ آپ کو بچپن سے ہی تحصیل علم کا شوق تھا اور حافظہ بہت اچھا تھا۔ چنانچہ چھوٹی عمر میں ہی نہ صرف قرآن کریم حفظ کر لیا بلکہ حضرت امام مالکؒ کی حدیث و فقہ کی تصنیف المؤطا بھی حفظ کر لی۔ (سیرت حضرت امام شافعی صفحہ12) بچپن میں ہی آپ نے تیر اندازی بھی سیکھی اور اس فن میں اتنی مہارت حاصل کر لی کہ آپ خود کہتے ہیں کہ ’’تیر اندازی میں مجھے اتنی مہارت ہو گئی تھی کہ دس میں دسوں نشانے صحیح بیٹھتے‘‘۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ12)

امام الشافعیؒ کی خوابیں

حضرت امام الشافعیؒ اپنی ایک خواب کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’میں ایک مرتبہ خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے دیدار سے مشرف ہوا تو آپؐ نے فرمایا کہ اے لڑکے تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا کہ آپؐ ہی کی امت کا ایک فرد ہوں۔ پھر حضوؐر نے اپنے نزدیک بلا کر اپنا لعابِ دہن میرے منہ میں ڈال دیا اور فرمایا کہ جا اللہ تجھے برکت عطا کرے۔‘‘ (تذکرۃ الاولیاء زیرِ اسم حضرت امام الشافعیؒ، از حضرت فرید الدین عطارؒ) پھر اسی طرح ایک اور خواب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’میں نے خواب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپؓ تشریف لائے۔ میں جلدی سے آپؓ کی طرف لپکا۔ سلام عرض کیا اور مصافحہ کیا۔ آپؓ نے مجھے سینے سے لگا لیا اور اپنی انگلی سے انگوٹھی نکال کر میری انگلی میں پہنا دی۔‘‘ کہتے ہیں کہ جب اگلی صبح اس خواب کی تعبیر پتا کروائی تو آپ کو بتایا گیا کہ اے ابو عبد اللہ آپ کو خوش خبری ہو۔ آپ کا حضرت علیؓ کا دیدار کرنا عذابِ نار سے نجات کی بشارت ہے۔ آپ کا ان سے مصافحہ کرنا یومِ حساب میں امان ہے۔ اور ان کا آپ کو انگوٹھی پہنانے کا مطلب ہے کہ عنقریب ساری دنیا میں آپ کی شہرت ایسی ہوگی جیسی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہے۔

(امام شافعی کی سیرت صفحہ5، از دعوتِ اسلامی)

حضرت امام الشافعی ؒنے مختلف علوم میں کمال حاصل کیا جیسے علمِ حدیث، علمِ فقہ، علمِ کلام، ادب وغیرہ۔ آپ کے بعض اساتذہ کے نام یوں ہیں:
امام مالکؒ، سفیان بن عینیہؒ، فضیل بن عیاضؒ، مسلم بن خالدؒ، وغیرہ۔

امام الشافعیؒ کی فہم و فراست

حضرت امام الشافعیؒ کو اللہ تعالیٰ نے فہم و فراست کا کمال عطا کیا تھا۔ آپ کہیں باہر گئے تو ایک شخص کو دیکھ کر آپؒ نے فرمایا کہ یہ بڑھئی یا درزی معلوم ہوتا ہے۔ آپؒ کے ساتھی نے جا کر اس سے پوچھا تو پتا چلا کہ وہ پہلے بڑھئی تھا اور اب درزی کا کام کرتا ہے۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ117)

اسی طرح ایک اور واقعہ آتا ہے کہ ایک دفعہ امام الشافعیؒ جامع مسجد میں تھے کہ ایک آدمی آیا اور سوئے ہوئے آدمیوں میں کسی کو تلاش کر نے لگا۔ آپؒ نے اپنے ساتھی کو کہا کہ جا کر اس آدمی سے پوچھو کہ تمہارا حبشی غلام جس کی آنکھ خراب ہے گم ہو گیا ہے؟ وہ آدمی امام الشافعیؒ کے پاس آیا اور کہا کہ میرا غلام کہاں ہے؟ امام الشافعیؒ نے فرمایا کہ وہ قید خانہ میں ہے۔ وہ آدمی قید خانہ گیا اور اپنے غلام کو وہیں پایا۔ جب اس بات کا امام کے ساتھیوں کو پتا چلا تو انہوں نے آپؒ سے پوچھا کہ کیا قصہ ہے۔ آپؒ نے فرمایا کہ جب یہ ڈھونڈنے والا مسجد میں آیا تو میں سمجھ گیا کہ وہ کسی بھاگے ہوئے کو ڈھونڈ رہا ہے۔ پھر وہ مسجد کے اس حصہ میں گیا جہاں سیاہ فام حبشی سو رہے تھے۔ میں نے بغور دیکھا کہ وہ بائیں آنکھ والوں پر گہری نظر ڈال رہا ہے۔ اس لئے میں نے سمجھ لیا کہ اس کا بائیں آنکھ کے عیب والا حبشی غلام بھاگا ہے۔ جب امام سے پوچھا گیا کہ آپؒ کو یہ کیسے علم ہوا کہ وہ قید خانہ میں ہوگا تو آپؒ نے جواب دیا کہ میرا تجربہ ہے کہ جب غلام بھوکا ہوتا ہے تو چوری کرتا ہے، اگر پیٹ بھرا ہوا ہو تو زنا کرتا ہے۔ اس لئے میں نے سمجھ لیا کہ ان دونوں باتوں میں سے ایک ضرور ہے۔ جب آپؒ کے ساتھیوں نے پتا کروایا تو واقعی ویسا ہی نکلا۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ117-118)

امام الشافعیؒ کی سخاوت

حضرت امام الشافعیؒ بہت سخی شخص تھے۔ کسی بھی سوالی کو خالی جانے نہیں دیتے تھے۔ ایک دفعہ ایک شخص نے امام الشافعی ؒکو ایک رقعہ لکھا کہ میں بقال ہوں، میرے پاس صرف ایک درہم ہے اور میں نے شادی کی ہے۔ لہذا آپ میری امداد کریں۔ امام نے اپنے ایک ساتھی کو تیس دینار دیتے ہوئے کہا کہ اسے دے دو اور میری طرف سے معذرت کر دو۔ آپؒ کے ساتھی نے کہا کہ اس کے لئے تو صرف دس دینار ہی کافی ہیں تو آپؒ نے اسے فرمایا کہ تم پر افسوس ہے، اسے دے دو۔

اسی طرح ایک اور واقعہ آتا ہے کہ ایک دفعہ امام الشافعیؒ صنعا سے مکہ جا رہے تھے تو آپؒ کے پاس دس ہزار دینار تھے۔ آپ ایک جگہ خیمہ لگا کر ٹھہرے۔ لوگوں کو پتا چلا تو مختلف اطراف سے آپ سے ملنے آئے۔ ان میں سے بہت سے لوگ ضرورت مند بھی تھے۔ چنانچہ لکھا ہے کہ جب امام الشافعیؒ لوگوں کی ملاقات سے فارغ ہوئے تو آپؒ کے پاس ایک دینار بھی نہیں تھا۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ124)

اسی طرح ایک دفعہ آپؒ کے پاس ایک امیر کا غلام کچھ نذرانہ لے کر آیا۔ آپؒ نے اسے رکھ لیا۔ کچھ دیر بعد ایک ضرورت مند آپؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیوی کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے اور ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپؒ نے وہی نذرانہ اسے دے دیا۔

دوستوں اور شاگردوں کا خیال رکھنا

حضرت امام الشافعیؒ اپنے دوستوں اور شاگردوں کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ آپؒ کے ایک دوست کی شادی ہوئی تو آپؒ نے اس سے پوچھا کہ تم نے مہر کتنا رکھا ہے؟ وہ کہنے لگا کہ تیس دینار جس میں سے چھ دینار دے چکا ہوں۔ اس پر امام الشافعیؒ نے اسے چوبیس دینار دے دیے۔ (سیرت حضرت امام شافعی صفحہ126) حضرت امام الشافعیؒ نے اپنی ایک کنیز کو اسی کام کے لئے مقرر کیا ہوا تھا کہ آپؒ کے دوستوں اور مہمانوں کے لئے حلوے اور میٹھے بنائے۔ آپؒ احباب کو کھلا کر بہت خوشی محسوس کرتے تھے۔

امام الشافعیؒ بہت عبادت گزار تھے

حضرت امام الشافعیؒ بہت عبادت گزار شخص تھے۔ دن میں تو عبادت کیا ہی کرتے تھے آپؒ نے رات کے بھی تین حصے کئے ہوئے تھے۔ پہلے حصہ میں آپؒ تصنیف کا کام کرتے تھے۔ دوسرے حصہ میں نوافل پڑھتے تھے اور تیسرے حصہ میں سوتے تھے۔

(امام شافعی کی سیرت صفحہ12)

حضرت امام الشافعیؒ کہتے ہیں کہ ’میں نے سولہ سال سے کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا اس لئے کہ پیٹ بھر کھانا بدن کو بوجھل بنا دیتا ہے اور دل کو سخت کر دیتا ہے، ذہانت کو ختم کر دیتا ہے، نیند کو لاتا ہے، آدمی کو عبادت میں سست کر دیتا ہے۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ121)

سادات سے محبت اور ان کا ادب و احترام

حضرت امام الشافعیؒ سادات کی بہت عزت اور احترام کرتے تھے۔ خواہ بڑے ہوں یا بچے۔ چنانچہ آتا ہے کہ ایک مرتبہ دورانِ سبق سیّدوں کے کم سن بچے کھیل کود رہے تھے اور جب وہ نزدیک آتے تو تعظیماً آپؒ کھڑے ہو جاتے اور دس بارہ مرتبہ یہی صورت پیش آئی۔ (تذکرۃ الاولیاء صفحہ 144) یہی وجہ تھی کہ آپؒ پر رافضی اور شیعہ ہونے کے الزام بھی لگائے گئے کیونکہ آپؒ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور انکی اولاد سے تعلقِ محبت کا اظہار کرتے تھے۔ اسی وجہ سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ آپؒ حکومت کو گرانا چاہتے ہیں۔ چنانچہ آپؒ کو ایک مرتبہ خلیفہ ہارون رشید کے دربار میں بھی یمن کے ان ملزمین کے ساتھ لایا گیا جن پر شیعہ ہونے کا الزام تھا۔ اور ان سب کو قتل کرا دیا گیا مگر آپؒ کی ضمانت امام محمد بن حسن نے دی کہ یہ شورش پسند نہیں بلکہ علم پسند ہیں اور اس طرح آپؒ بچ گئے۔ (تاریخ افکارِ اسلام صفحہ149، از ملک سیف الرحمن صاحب) ایسے ہی الزامات کی وجہ سے حضرت امام شافعیؒ کو یہ شعر کہنا پڑا کہ

إنْ کَانَ رَفْضًا حُبُّ اٰلِ مُحَمَّدٍ
فَلْیَشْھَدِ الثَّقَلَانِ أَنِّیْ رَافِضِیْ

اگر آل محمدؐ سے محبت رفض ہے تو ثقلان گواہ ہیں کہ میں رافضی ہوں

امام الشافعیؒ کی کتب

حضرت امام الشافعیؒ بہت بلند پایہ عربی ادیب و شاعر تھے۔ آپؒ نے بہت سی کتب بھی لکھیں۔ آپؒ کی بعض تصانیف کے اسماء یوں ہیں: احکام القرآن، مسند الامام الشافعی، کتاب الرسالہ، کتاب الاُم وغیرہ۔ (حیات امام الشافعی از کامران اعظم سوہدروی) آپؒ قرآن و سنت پر سختی سے کاربند تھے۔ آپ نے یہانتک فرمایا ہوا تھا کہ ’’جب تم میری کتاب میں سنتِ رسولؐ کے خلاف دیکھو تو سنت کو اختیار کرو اور میرے قول کو چھوڑ دو۔‘‘ (سیرت حضرت امام شافعی صفحہ132) امام الشافعیؒ کے بہت سے شاگرد تھے جن میں سے ایک حضرت امام احمد بن حنبلؒ بھی تھے۔

حضرت امام الشافعیؒ کے چند اشعار ذیل میں درج ہیں:

اِذَا حَارَ اَمْرُکَ فِیْ مَعْنَیَیْنِ
وَلَمْ تَدْرِ حَیْثُ الْخَطَا وَ الصَّوَابُ
فَخَالِفْ ھَوَاکَ فَأِنَّ الْھَویٰ
یَقُوْدُ النُّفُوْسَ اِلیٰ مَا یُعَابُ

جب تیرا معاملہ دو چیزوں کے درمیان پریشان ہو، غلط اور صحیح کو نہ پہچان سکے۔ تو خواہش نفس کی مخالفت کر کیونکہ خواہش نفس انسان کو عیب دار چیزوں کی طرف لے جاتی ہے۔

امام الشافعیؒ  کا حلیہ

حضرت امام الشافعیؒ دراز قد، موزوں اندام، گورے، خوبصورت، با رعب آدمی تھے۔ ہاتھ لمبے تھے اور پیشانی کشادہ، بھویں ابھری ہوئیں، داڑھی متوسط تھی۔ خوبصورت آواز تھی اور زبان فصیح و بلیغ تھی۔ آپ کی آواز میں بے پناہ کشش اور تاثیر تھی۔ خواہ بات کر رہے ہوں خواہ مباحثہ و مناظرہ ہمیشہ نرم زبان کا استعمال کرتے تھے۔

امام الشافعیؒ کی وفات

حضرت امام الشافعیؒ کی وفات رجب کی آخری تاریخ جمعہ کی شب کو 204 ہجری میں ہوئی۔ جمعہ کے دن آپؒ کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور آپ کی میت کو دفنایا گیا۔ آپؒ کو قاہرہ کے باہر قبرستان ’’قرافۃ الصغری‘‘ میں دفن کیا گیا۔

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ148)

امام الشافعیؒ کے اہل و عیال

حضرت امام الشافعیؒ کی ایک اہلیہ حمدہ اور ایک جاریہ (لونڈی) تھیں۔ آپؒ کی اہلیہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نسل سے تھیں۔ ان کا نسب نامہ اس طرح سے ہے۔ حمدہ بنت ناضح بن عینیہ بن عمر بن حضرت عثمانؓ بن عفان۔ (حیات امام شافعی صفحہ 47) آپؒ کو اللہ تعالیٰ نے تین بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا تھا۔ دو لڑکے تو بچپن میں وفات پا گئے۔ ایک کو اللہ تعالیٰ نے زندگی دی جن کا نام محمد اور کنیت ابو عثمان تھی۔ آپؒ کی بیٹیوں کے نام فاطمہ اور زینب تھے۔

امام الشافعیؒ کے متعلق خواب

ربیع بن سلیم کہتے ہیں کہ امام الشافعیؒ کی وفات کے بعد میں نے انہیں خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ کیا معاملہ ہوا۔ اس پر آپؒ نے فرمایا کہ ’’ربیع! خدا نے مجھے اپنے انعام سے بخش دیا، سونے کی کرسی پر بٹھا کر فرشتوں سے مجھ پر عمدہ موتی نثار کرائے۔‘‘

(سیرت حضرت امام شافعی صفحہ149)

(سید حاشر احمد۔ طالبعلم جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی سالانہ کھیلیں 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مئی 2022