تُو تو ظاہر بھی، نہاں بھی تُو ہے
یہاں بھی تُو ہے وہاں بھی تُو ہے
سوئی آنکھوں سے چُھپا ہے لیکن
دل کی آنکھوں پہ عیاں بھی تُو ہے
ہر کہیں ہے ترا مسکن یعنی
مالکِ کون و مکاں بھی تُو ہے
تیرے جلوے ہیں جہاں میں ہر سُو
واقفِ حدِّ گماں بھی تُو ہے
سب تجھے ڈھونڈ رہے ہیں کب سے
صاحبِ نام و نشاں بھی تُو ہے
ہے نہیں کوئی مبشرؔ جِس جا
میرے معبود وہاں بھی تُو ہے
(شہزاد مبشر۔اسکاٹ لینڈ)