آہ و زاری یونہی نادار کریں گے کب تک
قتل کر کے بھی وہ انکار کریں گے کب تک
رنگت و نسل کا یہ فرق مٹانا ہو گا
یوں تعصب کا وہ اظہار کریں گے کب تک
ظلم کا ہاتھ تجھے روکنا ہو گا مالک!
تیرے بندوں پہ وہ یلغار کریں گے کب تک
جس طرف دیکھو وہی خوف ہے ویرانی ہے
امن کی راہ کو ہموار کریں گے کب تک
قصرِ ابلیس کو تُو جڑ سے ہلا دے پیارے
تیری ہستی کا یہ انکار کریں گے کب تک
عصرِ بیمار کا اب تجھ پہ ہے لازم چارہ
ترے احکام کا انکار کریں گے کب تک
آ کہ رنجور ہیں! زخموں پہ لگا دے مرہم
آہ و زاری مرے مختار! کریں گے کب تک
(طاہرہ زرتشت ناؔز۔ناروے)