ایک صاحب کا حضرت اقدس کی خدمت میں سوال پیش ہوا کہ اگر کسی کے گھر میں لڑکا پیدا ہو تو کیا یہ جائز ہے کہ وہ عقیقہ پر صرف ایک بکرا ہی ذبح کرے؟
فرمایا: عقیقہ میں لڑکے کے واسطے دو بکرے ہی ضروری ہیں۔ لیکن یہ اس کے واسطے ہے جو صاحبِ مقدرت ہے ۔ اگر کوئی شخص دو بکروں کے خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا اور ایک خرید سکتا ہے تو اس کے واسطے جائز ہے کہ ایک ہی ذبح کرے اوراگر ایسا ہی غریب ہو کہ وہ ایک بھی قربانی نہیں کرسکتا تو اس پر فرض نہیں کہ خواہ مخواہ قربانی کرے۔ مسکین کو معاف ہے۔
(بدر 26دسمبر1907ء صفحہ2)
حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ منشی ظفراحمدصاحب کپورتھلوی نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ مَیں قادیان میں تقریبًا ایک ماہ تک ٹھہرا رہا۔ مولوی عبداللہ صاحب سنوری بھی وہاں تھے۔ مولوی صاحب نے میرے لئے جانے کی اجازت چاہی اورمیں نے اُن کے لئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ ابھی نہ جائیں۔ اس عرصہ میں مولوی صاحب کو ان کے گھر سے لڑکے کی ولادت کا خط آیا۔ جس پر مولوی صاحب نے عقیقہ کی غرض سے جانے کی اجازت چاہی۔ حضور نے فرمایا :اس غرض کے لئے جانالازمی نہیں۔ آپ ساتویں دن ہمیں یاد دلادیں اورگھر خط لکھ دیں کہ ساتویں دن اس کے بال منڈوادیں۔ چنانچہ ساتویں روز حضور نے دو بکرے منگوا کر ذبح کرادئیے اورفرمایا: گھر خط لکھ دو۔
(سیرت المہدی جلد2صفحہ38)