• 15 جولائی, 2025

علیکم بالشفائین: العسل و القرآن

قرآن ِحکیم اور عسل مصفّیٰ یعنی شہد میں روحانی اور جسمانی بیماریوں کا علاج

(قسط پنجم)

شہد کی مکھی اور نظامِ روحانی میں مماثلتیں

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ اِنَّ فِیۡ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیۡلِ وَالنَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلْبَابِ۔ یعنی اہل ِعقل کا یہ خاصہ ہے کہ وہ زمین وآسمان کی پیدائش اور دن اور رات کے آگے پیچھے آنے پر غورو فکر سے کام لیتے ہیں اور بالآخر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًا کہ اے ہمارے رب! تو نےاس کائنات کوبے فائدہ پیدا نہیں کیا بلکہ یقیناً اس پر تدبُّر کرنے سے ہم پر تیری قدرت کے نئے سے نئے باب کھلتے جا رہے ہیں۔ شہد کی مکھی کو جو خصوصیات خدا تعالیٰ نے اسے دیگر مخلوق پر عطا کی ہیں وہ تو بےشمار ہیں ۔

آنحضورﷺ نے بھی مؤمن اور شہد کی مکھی کی آپس میں مشابہت کا ذکر فرمایا ہے۔ مسند احمد بن حنبل میں ایک حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے مروی ہے کہ آنحضور ﷺنے فرمایا:

’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ؐکی جان ہے۔ یقیناً ایک مؤمن کی مثال شہد کی مکھی کی طرح ہے۔وہ پاک چیز ہی کھاتی ہے اور پاک چیز ہی مہیا کرتی ہے۔‘‘

حضرت مسیح موعود ؑ بھی مؤمن کا شہد کے استعمال سے جو تعلق ہے اس کا ذکر کرتے ہو ئے فرماتے ہیں کہ جو فِیْہِ شِفآءٌ لِلنّاس میں النّاس پر اَلْ آیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو اس کے اپنے (یعنی خدا تعالیٰ کے) ناس (بندے) ہیں اور اس کے قرب کے لئے مجاہدے اور ریاضتیں کرتے ہیں ان کے لئے شفاء ہے کیونکہ خداتعالیٰ تو ہمیشہ خواص کو پسند کرتا ہے عوام سے اسے کیا کام؟

(ملفوظات جلد6صفحہ315)

اب مؤمن اور شہد کی مکھی میں چند مشترک خوبیوں کا تذکرہ ذیل میں مختصراً پیش کیا جا تا ہے:۔

وحی ٔ الٰہی سے مشرف ہونے کا اعزاز

اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی پر وحی کئے جانے کے ذکر میں فرمایا۔ وَ اَوْحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیۡ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوۡتًا وَّمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا یَعْرِشُوۡنَ ۔یعنی اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی۔ پس وحی کا ہی یہ کمال ہے جس نے اسکی فطرت کو پاک کیا ہے تبھی یہ ہمیشہ پھولوں پر بیٹھتی ہے جبکہ اس کے برعکس عام مکھیاں گند اور غلاظت پر بھی بیٹھی نظر آتی ہیں۔

مندرجہ بالا آیتِ کریمہ سے حضرت مسیح موعوؑدنےاس خیال کا بھی ردّ فرمایا ہے کہ جب شہد کی مکھی کی وحی کا سلسلہ جاری ہے تو کس طرح تسلیم کر لیا جائے کہ خدا اب انسانوں سے کلام نہیں کرتا اوراس نے انہیں وحی سے محروم کردیا ہے۔

(تفسیر حضرت مسیح موعود ؑ جلد سوئم صفحہ 12-13)

حضرت مصلح ِ موعود ؓ اپنی کتاب تفسیرِ کبیر میں مندرجہ بالا آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جس طرح شہد کی مکھی مختلف مقامات پر چھتے بناتی ہے۔ کبھی پہاڑوں میں، کبھی درختوں میں اورکبھی گھروں کی چھتوں میں۔ اسی طرح مؤمنوں کو ہونے والی وحی کے درجات بھی مختلف ہوا کرتے ہیں۔ انبیاء کی وحی بہت اعلیٰ ہوا کرتی ہے۔ اولیاء کو ہونے والی وحی انبیاء کے مقابل پرنسبتاً کم درجے کی ہوتی ہے اور عام مؤمنوں کی وحی کا درجہ ان سے بھی کم ہوتا ہے۔

ایک امام کے ہاتھ پر جمع ہونا

آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ اَلْاِمَامُ جُنَّۃٌ یُقَاتَلُ مِنْ وَّرآئِہٖ

(بخاری کتاب الجہاد و السیر)

یعنی امام ایک ڈھال کی طرح ہوتا ہے جس کے تابع رہ کر ہی مقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔اس کی فرمانبرداری اور کامل اطاعت ہی کسی قوم کی حفاظت اور بقا کا باعث ہو سکتا ہے۔ اسی طرح شہد کی مکھیاں بھی اپنی ملکہ مکھی کی کامل پیروی کرتی ہیں اور اسکی خدمت اور حفاظت اپنی آخری سانس تک کرتی چلی جاتی ہیں۔جس طرح نبوت اور خلافت خدا تعالیٰ کی خاص تائیدات کی حامل ہوتی ہیں اسی طرح ملکہ مکھی کو بھی خدا تعالیٰ نےدیگر شہد کی مکھیوں پر غیر معمولی فوقیت عطا فرمائی ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح ِ الرابع ؒنے اپنی تصنیف الہام، عقل، علم اور سچائی صفحہ479-482 میں اس مضمون پر غیر معمولی روشنی ڈالی ہے۔ ان میں سے چند ایک باتیں یہاں پیشِ خدمت ہیں:۔

  • انڈے دینے کی صلاحیت صرف ملکہ مکھی کو ہی حاصل ہے۔
  • صرف ملکہ مکھی کے جبڑوں میں دانت ہوتے ہیں باقی مکھیوں میں یہ خاصیت موجود نہیں ہوتی۔
  • ملکہ مکھی متعدد بار ڈنگ مارنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس کے برعکس عام شہد کی مکھی صرف ایک بار ڈنگ مر سکتی ہے اور پھر ہلاک ہو جاتی ہے۔
  • ملکہ مکھی کی عمر دیگر مکھیوں کے مقابل پر ۱۰۰ گنا سے بھی بڑھ جایا کرتی ہے۔
  • انڈے دینے کے بعد یہ فیصلہ کرنا کہ کتنی نر مکھیاں اور کتنی مزدور مکھیوں کی ضرورت ہے ۔اور کتنےانڈےتلف کر دینےچاہیئں۔ اسی طرح مختلف معلومات سُن کر فیصلہ کرنا کہ کہاں چھتہ بنانا ہے اور کہا سے رس چوسنا ہے یہ بھی صرف ملکہ مکھی کا ہی خاصہ ہے ۔

وقفِ زندگی اور آخری سانس تک خدمت کرتے چلے جانے کی خاصیت

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے 27مارچ 1970ء کو خطبۂ جمعہ میں شہد کی مکھی کی ایک منفرد خاصیت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا!

’’جن لوگوں نے شہد کی مکھیوں اور ان کے چھتوں پر تحقیق کی ہے وہ کہتے ہیں کہ شہد کی مکھی کے چھتے کے نیچے کبھی کوئی مردہ مکھی نہیں ملے گی اور اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ کام کرتے ہوئے پھول اور اپنے چھتے کے درمیان مر کر گر جاتی ہیں۔ یعنی وہ اپنے کام کے لحاظ سے ایک قسم کی شہید ہی ہے۔ کام کے اندر اس کی جان نکلتی ہے۔ وہ آخری سانس تک کام کرتی ہے۔‘‘

(خطباتِ ناصر جلد3 صفحہ80)

یہ ذکر کرنا بھی قارئین کے لئے دلچسپی کا موجب ہوگا کہ ایک چائے کا چمچہ شہد بنانے کے لئے 12مکھیاں اپنی تمام عمر صرف کر دیتی ہیں اور ایک مکھی کو ایک بار رس چوسنے کے لئے 3میل کی مسافت طے کرنی پڑتی ہے۔ اور یہ کام وہ اپنی زندگی میں متعدد بار کرتی ہے۔

(وکیپیڈیا ۔زیرِ لفظ Honey)

پس مکھی کااسقدر مشقت کرنےاور کام میں لگے رہنے کی خاصیت کو قرآن شریف نے ان الفاظ میں مذکور کیا ہے فَاسْلُکِیۡ سُبُلَ رَبِّکِ ذُلُلًا یعنی عاجزی کے ساتھ اپنے رب کی راہوں پر قدم مارتی چلی جا۔

حضرت مسیح ِموعود ؑشہیداور شہد کی مکھی کے تعلق میں مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔
’’یہ لفظ (یعنی شہید) شہد سے بھی نکلا ہے۔عبادتِ شاقّہ جو لوگ برداشت کرتے ہیں اور خدا کی راہ میں ہر ایک تلخی اور کُدورت کو جھیلتے ہیں اور جھیلنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔وہ شہد کی طرح ایک شیرینی اور حلاوت پاتے ہیں اور جیسے شہد فِیْہِ شِفآءٌ لِلنّاس کا مصداق ہے ۔یہ لوگ بھی ایک تریاق ہوتے ہیں ۔اُن کی صحبت میں آنے والے بہت سے امراض سے نجات پا جاتے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد ۱ول صفحہ 416)

آخر میں دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی عجزو انکسار کے ساتھ بے لوث اور انتھک محنت اور خدمت کرنےکی خاص توفیق عطا فرمائے اور ہم اپنے امام کی مکمل فرمانبردار ی کرتے ہوئے اُن کے سلطانِ نصیر بننے والے ہوں اورخدا کے لئے ہر ایک تلخی اور کدورت کو جھیلنے والے بن کر اس شہد کی طرح شیریں ہو جائیں جو لوگوں کی شفاء کو موجب بنتے ہیں۔

آمین اللّٰہم آمین۔ یا ارحم الراحمین۔

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 10 جولائی 2020ء