• 26 اپریل, 2024

جن کو کسی سے صحیح عشق اور محبت ہو

جن کو کسی سے صحیح عشق اور محبت ہو، وہ اس کے پیاروں کو بھی پیارا رکھتے ہیں۔ یہ نہیں کہ ایک طرف تو عشق کا دعویٰ ہو اور جو اُس معشوق کے محبوب، اُن کی اولادیں ہوں، اُن سے نفرت ہو۔ یا کسی سے عشق کا دعویٰ کر کے اُس کی زندگی میں تو اس کے پیاروں کو پیارا رکھا جائے لیکن آنکھیں بند ہوتے ہی پیاروں سے پیار کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں، سب کچھ ختم ہو جائے۔ یہ دنیا داروں کا طریق تو ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھنے والوں کا نہیں۔ روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیقؓ اپنی خلافت کے زمانے میں کہیں جا رہے تھے تو راستے میں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسے کو بچوں میں کھیلتے دیکھ کر کندھے پر بٹھا لیا اور پیار فرماتے ہوئے فرمایا: میرے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بہت پیارا تھا۔ اس لئے مَیں اس کو پیار کر رہا ہوں۔

(ماخوذ از اردو دائرہ معارف اسلامیہ زیر لفظ’’الحسن بن علیؓ جلد8۔ صفحہ نمبر251 دانشگاہ پنجاب لاہور۔ 2003ء)

بیعت نہ کرنے کے باوجود حضرت امام حسین نے صلح کی کوشش کی تھی اور جب آپ نے دیکھا کہ مسلمانوں کا خون بہنے کا خطرہ ہے تو اپنے ساتھیوں کو واپس بھیج دیا۔ انہوں نے کہا تم جو جا سکتے ہو مجھے چھوڑ کر جاؤ۔ اب یہ اور حالات ہیں۔ جو چند ایک آپ کے ساتھ رہنے پر مصر تھے وہ تقریباً تیس چالیس کے قریب تھے یا آپ کے خاندان کے افراد تھے جو ساتھ رہے۔ پھر آپ نے یزید کے نمائندوں کو یہ بھی کہا کہ میں جنگ نہیں چاہتا۔ مجھے واپس جانے دو تا کہ میں جا کر اللہ کی عبادت کروں۔ یا کسی سرحد کی طرف جانے دو تا کہ میں اسلام کی خاطر لڑتا ہوا شہید ہو جاؤں۔ یا پھر مجھے اسی طرح یزید کے پاس لے جاؤ تا کہ مَیں اسے سمجھا سکوں کہ کیا حقیقت ہے۔ لیکن نمائندوں نے کوئی بات نہ مانی۔

(تاریخ اسلام از اکبر شاہ خاں نجیب آبادی۔ جلد2 صفحہ68 نفیس اکیڈیمی کراچی ایڈیشن 1998ء)

(خطبہ جمعہ 10؍دسمبر 2010ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین جولائی 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ