• 19 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 48)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 48

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

نبی و رسول بارے احکام (حصہ2)

آنحضورؐ سے اپنے رشتہ داروں جیسی محبت کرنا

قُلۡ لَّاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّۃَ فِی الۡقُرۡبٰی

(الشورٰی: 24)

تُو کہہ دے مَیں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، ہاں تم آپس میں اقرباءکی سی محبت پیدا کرو۔

نبی مومنوں سے ان کی جانوں کی نسبت
زیادہ قریب ہے

اَلنَّبِیُّ اَوۡلٰی بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ

(الاحزاب: 7)

نبی مومنوں پر اُن کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتا ہے۔

نبی کے سامنے بڑھ بڑھ کر باتیں کرنے کی مناہی

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖ

(الحجرات: 2)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پیش قدمی نہ کیا کرو۔

نبی کے سامنے آواز اُونچی کرنے کی مناہی

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَرۡفَعُوۡۤا اَصۡوَاتَکُمۡ فَوۡقَ صَوۡتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجۡہَرُوۡا لَہٗ بِالۡقَوۡلِ کَجَہۡرِ بَعۡضِکُمۡ لِبَعۡضٍ اَنۡ تَحۡبَطَ اَعۡمَالُکُمۡ وَاَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ
اِنَّ الَّذِیۡنَ یَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَہُمۡ عِنۡدَ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ امۡتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوۡبَہُمۡ لِلتَّقۡوٰی ؕ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّاَجۡرٌ عَظِیۡمٌ

(الحجرات: 3-4)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کی آواز سے اپنی آوازیں بلند نہ کیا کرو اور جس طرح تم میں سے بعض لوگ بعض دوسرے لوگوں سے اونچی آواز میں باتیں کرتے ہیں اس کے سامنے اونچی بات نہ کیا کرو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تمہیں پتہ تک نہ چلے۔

یقیناً وہ لوگ جو اللہ کے رسول کے حضور اپنی آوازیں دھیمی رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے آزما لیا ہے۔ ان کے لئے ایک عظیم بخشش اور بڑا اجر ہے۔

رسول کو راعنا کی بجائے انظرنا کہا کرو

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَقُوۡلُوا انۡظُرۡنَا وَاسۡمَعُوۡا

(البقرہ: 105)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو (ہمارے رسول کو) ’’رَاعِنَا‘‘ نہ کہا کرو بلکہ یہ کہا کرو کہ ہم پر نظر فرما اور غور سے سنا کرو۔

رسول کوآداب کے ساتھ بُلانا

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ

(الحجرات: 5)

یقیناً وہ لوگ جو تجھے گھروں کے باہر سے آوازیں دیتے ہیں اکثر ان میں سے عقل نہیں رکھتے۔

رسول کے بلانے کو عام لوگوں کے بلانے
کی طرح مت سمجھو

لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ بَعۡضِکُمۡ بَعۡضًا

(النور: 64)

تمہارے درمیان رسول کا (تمہیں) بلانا اس طرح نہ بناؤ جیسے تم ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔

(نوٹ: حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے انڈیکس میں یہ حکم ان الفاظ میں تحریر فرمایا ہے ’’آپؐ کو تمام لوگوں کی طرح مت بُلائیں‘‘)

محمدؐ کسی کے جسمانی باپ نہیں، رسول
اور خاتم النبیین ہیں

مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ

(الاحزاب: 41)

محمد تمہارے (جیسے) مَردوں میں سے کسی کا باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کا رسول ہے اور سب نبیوں کا خاتَم ہے۔

نبی کے گھر کے باہر بیٹھ کر نبی کا انتظار کرنا بہتر ہے

وَلَوۡ اَنَّہُمۡ صَبَرُوۡا حَتّٰی تَخۡرُجَ اِلَیۡہِمۡ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(الحجرات: 6)

اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تُو خود ہی ان کی طرف باہر نکل آتا تو یہ ضرور ان کے لئے بہتر ہوتا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

نبی کے گھر میں داخل ہونے کے آداب

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنۡ یُّؤۡذَنَ لَکُمۡ اِلٰی طَعَامٍ غَیۡرَ نٰظِرِیۡنَ اِنٰٮہُ ۙ وَلٰکِنۡ اِذَا دُعِیۡتُمۡ فَادۡخُلُوۡا فَاِذَا طَعِمۡتُمۡ فَانۡتَشِرُوۡا وَلَا مُسۡتَاۡنِسِیۡنَ لِحَدِیۡثٍ ؕ اِنَّ ذٰلِکُمۡ کَانَ یُؤۡذِی النَّبِیَّ فَیَسۡتَحۡیٖ مِنۡکُمۡ ۫ وَاللّٰہُ لَا یَسۡتَحۡیٖ مِنَ الۡحَقِّ

(الاحزاب: 54)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کی دعوت دی جائے مگر اس طرح نہیں کہ اس کے پکنے کا انتظار کر رہے ہو لیکن (کھانا تیار ہونے پر) جب تمہیں بلایا جائے تو داخل ہو اور جب تم کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ اور وہاں (بیٹھے) باتوں میں نہ لگے رہو۔ یہ (چیز) یقیناً نبی کے لئے تکلیف دہ ہے مگر وہ تم سے (اس کے اظہار پر) شرماتا ہے اور اللہ حق سے نہیں شرماتا۔

(نوٹ: اس آیت میں نبی کے گھروں میں داخلےکے درج ذیل آداب بطور حکم بیان ہوئے ہیں)

  1. نبی کے گھروں میں سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کی دعوت ہو داخل نہ ہوا کرو۔
  2. نبی کے گھروں میں بہت پہلے داخل ہو کر کھانے کے پکنے کا انتظار نہ کیا کرو۔
  3. جب کھانا تیار ہو جائے اور تمہیں بلایا جائے تو داخل ہو جاؤ۔
  4. اور کھانا کھانے کے بعد جلد منتشر ہو جایا کرو۔
  5. اور وہاں بیٹھے باتوں میں نہ لگے رہا کرو۔
  6. یہ چیزنبی کے لئے تکلیف دہ ہے مگر وہ تم سے اس کے اظہارپر شرماتا ہے۔

نبی کی صداقت پرکھنے
اور اس بارے اہل ذکر سے رابطہ کرنا

وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِیۡۤ اِلَیۡہِمۡ فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ

(النحل: 44)

اور ہم نے تجھ سے پہلے کسی کو نہیں بھیجا مگر ایسے مَردوں کو جن کی طرف ہم وحی کیا کرتے تھے۔ پس اہلِ ذکر سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے۔

نبی کے کام

ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَدِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَلَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ

(الصف: 10)

وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اُسے دین (کے ہر شعبہ) پر کلیّۃً غالب کردے خواہ مشرک برا منائیں۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ372-376)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

تاجر اور قاضی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اگست 2022