• 26 اپریل, 2024

تاجر اور قاضی

بزم ناصرات
تاجر اور قاضی

حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اللہ تعالیٰ ایک تاجر کی مثال بیان کیا کرتے تھے کہ ’’ایک دفعہ ایک تاجرنے ایک بڑی رقم اپنے شہر کے قاضی کو امانت کے طور پر رکھوائی کیونکہ وہ سفر پر جا رہا تھا اورسفرسے واپسی پر لے لوں گا۔جب واپس آیااور اپنی رقم کی تھیلی مانگی تو قاضی صاحب نے صاف انکار کر دیا۔کہ میں نے کوئی امانت نہیں رکھی اور نہ میں امانتیں رکھا کرتا ہوں۔ کیسی تھیلی اور کیسی امانت؟ تاجر نے بہت سی نشانیاں بتائیں لیکن قاضی انکاری تھاکہ میں نے کہہ دیا ہے کہ میں امانتیں رکھا ہی نہیں کرتا۔اس پر تاجر پریشان ہوا۔آخر اُسے کسی نے بتایاکہ بادشاہ فلاں دن اپنا دربار لگاتا ہے اور ہر شخص کی پہنچ اُس تک ہوتی ہے۔تم بھی جا کر اپنا معاملہ پیش کرو۔ اُس نے ایسا ہی کیا۔ مگر اُس کے پاس ثبوت کوئی نہیں تھااس لئے بادشاہ نے کہاکہ بغیر ثبوت کے توقاضی کو پکڑا نہیں جاسکتا۔ ہاں بادشاہ نے خود ہی ایک صورت بتائی کہ فلاں دن میری سواری اور جلوس نکلے گااور شہر میں جائے گا۔ تم اُس دن قاضی کے قریب کھڑے ہو جاناکیونکہ سڑک پہ بڑے بڑے لوگ استقبال کے لئے موجود ہوتے ہیں۔ میں جب آؤں گاتو تم سے بے تکلفی سے باتیں کروں گا۔تم بھی ایسے ظاہر کرنا جیسے تم میرے دوست ہواور ڈرنا نہیں کہ میں بادشاہ ہوں۔ تم سے میں پوچھوں گا کہ بڑے عرصے سے ملے نہیں۔ تو تم بتانا کہ میں سفر پر گیا ہوا تھاپھر واپس آیاتو ایک شخص کے پاس امانت رکھی ہوئی تھی وصولی کی کوشش میں ہوں اُس کا جھگڑا چل رہا ہے۔ بادشاہ نے کہاتھا کہ اس پر مَیں تمہیں وہیں قاضی کے سامنے ہی کہوں گا کہ اس جھگڑے کے حل کے لئے میرے پاس تم آجاتے۔ پھر تم کہنا کہ اگر حل نہ نکلا تو میں آپ کے پاس آؤں گا۔چنانچہ اس دن جب بادشاہ آیا اس تاجر نے ایسا ہی کیااور بادشاہ کے ساتھ سوال جواب ہوئے۔قاضی بھی بادشاہ کے استقبال کے لئے موجود تھااور کھڑا یہ باتیں سُن رہا تھاجب بادشاہ کی سواری آگے چلی گئی توقاضی صاحب تاجر کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تم ایک دن میرے پاس آئے تھے اور کسی امانت کا ذکر کیا تھامیرا حافظہ کمزور ہے کچھ نشانیاں بتاؤ تو تاجر نے وہی نشانیاں جو پہلے بتائی تھیں دوبارہ بتا دیں۔

اب چونکہ قاضی بادشاہ کا رویہ تاجر کے ساتھ دیکھ چکا تھا تو فوراً بولا کہ یہ نشانیاں پہلے کیوں نہیں بتائیں۔ امانت میرے پاس محفوظ ہے ابھی لا کر دیتا ہوں۔

جی ہاں بچو! جب ایک دنیاوی بادشاہ جس کو محدود طاقت ہے اُس کی دوستی انسان کو یہ مقام دے سکتی ہے کہ بڑے بڑے لو گ اُس سے ڈرتے ہیں تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ کی دوستی کسی کو حاصل ہوتو دُنیا اُس کے قدموں میں نہ گر جائے پس اللہ تعالیٰ سے محبت کر کے انسان تمام دُنیا کو حاصل کر سکتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 24؍اپریل 2015ء)

(مرسلہ :درثمین احمد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین جولائی 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ