• 5 مئی, 2024

اگر آپ ایک سال تک بغورالفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں

اگر آپ ایک سال تک بغورالفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں
(مکرم سید میر محمود احمد ناصر)

احباب جماعت کے ہر دلعزیز اور پیارے اخبار الفضل آن لائن کا ایک مستقل فیچر ’’ایک سبق آموز بات‘‘ کے عنوان سے جاری ہے۔ جس میں پیارے قارئین اپنے تجربہ کی بناء پر نصیحت و سبق آموز باتیں لکھ کر بھجواتے ہیں۔ یہ فیچرالفضل کے دیگر فیچرز کی طرح احباب جماعت میں مقبولیت کی سند پا چکا ہے۔ قارئین ان سبق آموز باتوں کو اپنے اسٹیٹس پر لگاتے، ٹوئیٹر، فیس بک اور انسٹاگرام کے لیے عام کرتے ہیں۔ فجزاھم اللّٰہ تعالیٰ خیراً۔

گزشتہ دنوں مؤرخہ 14 ستمبر 2022ء کو ’’سبق آموز بات‘‘ میں مکرم ذیشان محمود۔ مبلغ سلسلہ روکوپر سیرالیون نے مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب سابق پرنسپل جامعہ احمدیہ کی ایک تحریر درج کی ہے جو آپ نے جامعہ احمدیہ کے نوٹس بورڈ پر طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے لکھی کہ
’’اگر آپ ایک سال تک بغور الفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں۔‘‘

جب خاکسار نے حسب عادت اس پوسٹ کی الفضل کے دیگر مضامین کی طرح سوشل میڈیا پر اشاعت کی تو اکثر قارئین نے اس کو حقیقت پر مبنی یا Very true لکھ کر اس بات کی تصدیق کی اور ان میں سے بعضوں نے خاکسار کو اداریہ لکھنے یا آرٹیکل لکھنے کو کہا کہ اس طرح بھی الفضل آن لائن کو مزید Promotion ملے گی۔ سو خاکسار حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ بانی الفضل کے اس ارشاد کو ذہن میں رکھ کر کچھ گزارشات لکھنے بیٹھ گیا کہ
’’اے میرے مولیٰ !لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض لاکھوں نہیں کروڑوں پر وسیع کر اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی اسے مفید بنا۔ اس کے سبب سے بہت سی جانوں کو ہدایت ہو‘‘

(الفضل 19 جون 1913ء)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنی اس دعا میں لاکھوں اور کروڑوں کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے رحم و کرم کے ساتھ الفضل آن لائن نے پونے تین سالہ مختصر دور میں لاکھوں کے دلوں میں جگہ بنا لی ہے اور ہاف ملین کا مبارک لیبل اپنی پیشانی پر چسپاں کر کے ملین (کروڑوں) کی طرف اپنے سفر پر رواں دواں ہے۔

الفضل آن لائن

•زیر بحث عنوان میں دو الفاظ الفضل اور مربی غور طلب ہیں۔
‘‘الفضل’’ وہ اخبار ہے جو حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد (خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ) کی زیرادارت حضرت حکیم مولوی نورالدین خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی اجازت سے 18 جون 1913ء کو قادیان سے جاری ہوا۔ اس کا نام ’’الفضل‘‘ بھی حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ نے تجویز فرمایا۔ اس کے 106 سال جاری رہنے کے بعد جب حکومت پنجاب پاکستان نے اس کی اشاعت پر پابندی عائد کی تو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اسے 13 دسمبر 2019ء کو لندن سے آن لائن جاری فرمایا جس نے پونے تین سال کے عرصہ میں لاکھوں افراد تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ الحمد للّٰہ علیٰ ذٰلک۔ اسی الفضل کے متعلق مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب بات کر رہے ہیں۔

مربی کے معانی

جہاں تک مربی لفظ کا تعلق ہے۔ یہ رب سے نکلا ہے۔ جس کے معنی پالنے والا، تربیت کرنے والے کے ہیں۔ رب کا لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اس وقت بھی اپنی مخلوق کو پالتا ہے جب وہ ماں کے پیٹ میں ہوتی ہےاور پیدائش کے بعد اس وقت بھی جب وہ کوئی کام کرنے سے عاجز ہوتا ہے اور یہ سلسلہ بڑھاپے تک جاری رہتا ہے۔ یہی سلسلہ چرند پرند اور جانوروں میں بھی جاری ہے، ان معنوں میں الفضل آن لائن جماعت احمدیہ میں ہر کس و ناکس، چھوٹے بڑے، مردو عورت، بچہ و ناصرہ کی روحانی پرورش کے سامان مہیا کرتا ہے۔اس میں احمدی خواتین کے لیے ’’حدیقۃ النساء‘‘ کا کالم بھی موجود ہے۔ اس میں ناصرات کے لیے ’’بزم ناصرات‘‘ اور اطفال کے لیے ’’اطفال کارنر‘‘ کے فیچرز شائع ہوتے ہیں۔

جہاں تک رب کا تربیت کے معنوں میں تعلق ہے۔ ان معنوں میں بھی الفضل جماعت احمدیہ کے مردوں اور خواتین کے تمام Stages کے لیے برابری کی سطح پر تعلیم و تربیت کے سامان مہیا کرتا ہے۔

جس میں قرآن جیسی عظیم کتاب کی تعلیمات اور احکام خداوندی متعارف کروانے سے لے کر ان کی تشریح و تفسیر پر مشتمل احادیث، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم دی جاتی ہےاور پھر آج کے دور میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تشریحات اور خلفائے احمدیت کی بروقت رہنمائی، تربیت اور غذائیت کا کام کرتی ہے۔اس کے جتنے آرٹیکلز اور ہفت روزہ فیچرز ہیں وہ تمام کے تمام روحانی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں جو ایک مومن کی روحانی سیری کا انتظام کرتے رہتے ہیں۔ ان تمام فیچرز اور مضامین پر الگ الگ سے بات ہو سکتی ہے کہ یہ تمام مربی بھی ہیں اور تربیت و اصلاح کی آماجگاہ اور تربیت گاہ بھی ہیں۔تا ہم یہاں قارئین کی آراء و خیالات کو شامل کیا جارہا ہے کہ وہ کیسے اخبار الفضل کو مربی کے طور پر دیکھتے اور تربیت کا ذریعہ پاتے ہیں۔

•مکرم عبد السمیع خاں۔ سابق ایڈیٹر روزنامہ الفضل حال گھانا
مکرم میر محمود احمد کا یہ جملہ درست ہے اور میں اس کا عینی گواہ ہوں۔ میں الفضل کا ایڈیٹر تھا میں جامعہ میں میر صاحب سے ملنے گیا میں نے دیکھا کہ نوٹس بورڈ پہ یہ جملہ لکھا ہوا ہے کہ ایک سال تک کوئی الفضل پڑھ لے تو اچھا مبلغ بن سکتا ہے۔ الفضل کی الگ اپنی تو کوئی حیثیت نہیں۔یہ قرآن، حدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام ہم تک پہنچاتا ہے اور ان کی روشنی میں خلفاء جو ارشادات فرماتے ہیں وہ ہم تک پوری تفصیل کے ساتھ پہنچاتا ہے اس لیے درحقیقت یہ قرآن، حدیث، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلیفہ وقت کی آواز ہے اس لیے میں نے جوبلی کے شمارہ محترم میر صاحب کا یہ جملہ محفوظ کر دیا تھا اور یقیناً جب تک جماعت احمدیہ اور الفضل زندہ ہے یہ فقرہ بھی زندہ رہے گا۔ اب الفضل کیا کرتا ہے۔ قرآنی تعلیمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور مسیح موعود علیہ السلام کے تربیتی ارشادات ہم تک پہنچاتا ہے اسی کی روشنی میں علمائے سلسلہ اور افراد جماعت احمدیہ ہر قسم کے مضامین لکھتے ہیں۔ اخلاقی، تربیتی، قرآن کی تفسیر کلام کے، موازنہ کے مضامین، دشمنوں پر اسلام کی صداقت اور احمدیت کی صداقت ثابت کرنے کے لیے مضامین لکھتے ہیں۔ اب اگر کوئی ایک شخص سال تک انہیں پڑھتا رہے توجہ کے ساتھ تو وہ یقیناً اچھا مبلغ بنے گا اس میں تو کوئی شک کی گنجائش نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فضل ہے الفضل، جو جماعت احمدیہ پر ہر روز طلوع ہوتا ہے اور ایک نیا مائدہ لے کر حاضر ہوتا ہے اور ایک اچھا مبلغ بنانے کیلئے ساری صفات اس کے اندر موجود ہیں۔

•مکرم ڈاکٹرابن شاہد عجمی
اخبار الفضل کسی فرد کو کامیاب مربی ہی نہیں بلکہ ایک کامیاب شخص بننے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔اس میں شامل مواد ہر قسم کے موضوع پر متنوع معلومات فراہم کرتا ہے۔ دینی، مذہبی، اخلاقی، روحانی، سیاسی، معاشرتی، معاشی، سائنسی جغرافیائی، تاریخی (علم تصوف، طلبہ کے مسائل) فقہی غرض کہ کوئی بھی عنوان ہو، یہ واحد اخبار اس کا احاطہ کرتا ہے۔ میں تو اسے انسائیکلوپیڈیا قرار دیتا ہوں۔ اللّٰھم زدفزد۔

•مکرم انصر رضا۔ مبلغ سلسلہ کینیڈا
کامیاب مربی بننے کے لئے اہم ترین ضرورت وسیع مطالعہ ہے۔ پچھلے ادوار میں نشر و اشاعت کے ذرائع نہایت محدود ہونے کے باعث یہ ضرورت کماحقہٗ پوری نہیں ہوتی تھی۔علم کا شوق رکھنے والے لوگ لمبےلمبے سفر اختیار کرکے اپنی علمی پیاس بجھایا کرتے تھے۔ لیکن اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس زمانہ میں قرآن مجید کی پیشگوئی ’’وَ إِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ‘‘ بڑی شان سےپوری ہورہی ہے بلکہ اس میں روزبروز ترقی ہورہی ہے۔ رسائل و اخبارات طباعت کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کے ذریعہ بآسانی دستیاب ہیں۔الفضل آن لائن اس کی بہترین مثال ہے اور ہمارے لئے وہ روحانی مائدہ ہےجو گھر بیٹھے ہم پر روزانہ نازل ہوتا اور ہماری تعلیم و تربیت کا فریضہ سرانجام دیتا ہے۔ مربیان کرام بفضلہ تعالیٰ ان علمی و روحانی سرچشموں سے استفادہ کرکے اپنا علم بڑھاتے اور احبابِ جماعت کی تعلیم و تربیت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرتے ہیں جس نے ہمارے فرائض منصبی کی ادائیگی کےلئے یہ آسانیاں پیدا فرمائیں۔

•مکرم ایم ایم طاہر
الفضل ایک روحانی نہر ہے۔ الفضل آپ کی روحانی، علمی، معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنے کردار کی مضبوطی کے لئے الفضل کا روزانہ مطالعہ کیجئے۔

•مکرمہ امۃ الباری ناصر۔ امریکہ
الفضل کے سارے مندرجات نیک اثر چھوڑتے ہیں۔ جہاں تک خاکسار کا تعلق ہے تو حضرت اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبوں میں مرحومین کے ذکر خیر والا حصہ اور یاد رفتگاں والے مضامین بہت اثر کرتے ہیں۔ جانے والوں کی قربانیوں اور خدمات کا پڑھ کر رشک آتا ہے۔ الفضل کے حوالے سے اپنا منظوم کلام بھی پیش ہے۔

بہت تھیں پھیکی سی میری صبحیں نظر نہ آتا تھا جب یہ پرچہ
میں اس کی بندش سے مضطرب تھی بہت تھا حزن و ملال دیکھو
چھڑا دیے ہیں فضول دنیا کے جھوٹے اخبار اور رسالے
ہر ایک دل میں ہے اس کی چاہت یہی ہے اس کا کمال دیکھو
یہ دور کہف و رقیم جیسا ہمیں فلک پر اڑا رہا ہے
جہاں میں ہرگز نہیں ملے گی کوئی بھی ایسی مثال دیکھو
ہمارا مولا بہت توانا قدیر و قادر ہے مقتدر ہے
ہمیں بچاتا ہے دشمنوں سے بنا ہوا ہے وہ ڈھال دیکھو
شرارے شر کے پڑے پلٹ کرانہی پہ جو ہیں ہمارے بد خواہ
نہیں مناسب تکبر اتنا اب اس کا قہرو جلال دیکھو
ہوئے ہیں ظلمت کے ایسے رسیا کہ آنکھیں اپنی ہی پھوڑ لی ہیں
خود اپنی پستی سے بے خبر ہیں ہوا ہے کیسا زوال دیکھو
دلوں کے ایماں پہ فیصلے اب ہوا کریں گے زمین پر ہی
خدا کے بندے خدا بنے ہیں یہ ان کی جرأت مجال دیکھو
وطن سے لگتا تھا خط ہے آیا مرےپیاروں کی خیر لے کر
بہت مبارک ہو اس کی آمد ہوئے ہیں سب ہی نہال دیکھو

• مکرم م م محمود
خاکسار کی نظر میں ایک کامیاب مبلغ کے لیے باخبر ہونا ضروری ہےاور اس بابت حضرت مصلح موعودؓ اور حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات موجود ہیں۔آج الفضل کی افادیت سے انکار نہیں۔یہ ایک ایسا اخبار ہے جو نہ صرف حالیہ جماعتی و دنیاوی حالات سے باخبر رکھتا ہے بلکہ ماضی کے حالات و واقعات بابت بھی آگاہی دیتا ہے۔جس کی ایک مثال الفضل آن لائن کا سلسلہ مضامین ’’سو سال قبل کا الفضل‘‘ ہے۔

•مکرمہ فوزیہ گل۔ صدر لجنہ اماءاللہ، جےپورانڈیا
مکرم سید میر صاحب کا یہ جملہ بچوں کو اپنی تربیت کرنے کا سب سے آسان اور کارگر نسخہ ہے۔جو آج بھی صد فی صد کارآمد ہے اور اس بات کی سچائی ہمیں ایڈیٹر صاحب کولکھےہوئےلوگوں کے خطوط کے ذریعہ ظاہر ہوتی ہے جب وہ خود اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ الفضل کو پڑھنے سے ان کی معلومات میں نہ صرف اعلی درجہ کا اضافہ ہوا ہے بلکہ یہ اخبار ان کی زندگیوں کا حصہ بن گیا ہے۔الفضل اخبارکو میں خود تقریبا سوا سال سے لگاتار پڑھ رہی ہوں اور میری معلومات میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ اخبار میری ہر ضرورت کے وقت ایک حقیقی دوست کی طرح میری مدد کرتا ہے۔ جب کبھی کسی مضمون کی ضرورت ہوتی ہے فوراً الفضل سے مدد مل جاتی ہے۔ ہفتہ قرآن مجید کے دوران قرآن کے تعلق سے مضامین۔ سالانہ اجتماع کے دوران جب مجھے ذیلی تنظیموں کے تعلق سے مضامین چاہیے تھے اور بھی نہ جانے کتنے مواقع پر الفضل اخبار کی مدد سے لوگوں کو بھی مضامین ڈھونڈ کر دیئے ہیں۔

•مکرم ذیشان محمود۔ مبلغ سلسلہ سیرالیون
الفضل کا پودا ایک تن آور درخت بن چکا ہے۔ الفضل ایک صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بالخصوص احمدیوں کی تربیت کا کام کر رہا ہے۔ خلفائے احمدیت سے بالواسطہ فیضیاب ہونے والا یہ جریدہ اپنے پانچویں دور میں جماعت احمدیہ کے آفیشل آرگن کے طور پر خدمات بجا لا رہا ہے۔قادیان، لاہور، ربوہ اور لندن اسلام آباد کے بابرکت مراکز سے خلیفۃ المسیح کی آواز کو گھر گھر پہنچانے جیسی عظیم الشان ذمہ داری نہایت احسن رنگ میں پوری کرتے ہوئے الفضل نے احباب جماعت کی تعلیم وتربیت میں مرکزی کردار ادا کیا ہے اور کرتا چلا جا رہا ہے۔ نیز بتیس دانتوں میں پھنسی زبان کی مانند الفضل نے مافی الضمیر اور حق صحافت خوب ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ الفضل کو ترقیات عطا فرماتا چلا جائے۔

•مکرمہ وسیمہ اوپل۔ آسٹریلیا
یہ ایک حقیقت ہے کہ میں نے بہت چھوٹی عمر سے اپنے گھر میں الفضل سے شناسائی حاصل کی اور میرے والدین نے اس کے پہلے صفحہ پر تحریر کردہ ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباس اور خطبات خلیفۃ المسیح سے محبت کا جذبہ اجاگر کیا۔ میں نے علماء کے مضامین اور خاص طور پر الفضل کے سالانہ نمبر سے اپنے علم میں اضافہ کیا اور آج بفضلِ خدا میں واقفِ زندگی ہوں۔ الفضل کی پابندی سے مجھے غم ہواتھا۔ لیکن آج میں بہت خوش ہوں کہ مکرم حنیف محمود صاحب کی کاوش سے آن لائن الفضل تک مجھے رسائی حاصل ہے۔

•مکرم نفیس احمد عتیق۔جرمنی
الفضل مضمون کی ترتیب بنانا سکھاتا ہے۔ ہمہ جہتی تحقیق اور گفتگو میں وسعت عطا فرماتا ہے۔

الفضل پڑھنے والا ہر طبقہ ہائے فکر سے متعلق بنیادی معلومات کا حامل ہوتا ہے۔اس کو پڑھنے والا انسانی فطرت اور اس سے جڑے مسائل کو فیلڈ میں بہتر سمجھ پاتا ہے۔دینی علوم کیساتھ دنیاوی ضروری معاملات کی آگاہی الفضل سے حاصل ہوتی ہے۔الفضل پڑھنے سے ہم دوسروں کے حاصل ِمطالعہ سے بھی بہتر فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔

•مکرمہ صفیہ بشیر سامی۔لندن
مجھے تو ایسے لگتا ہے ہر پیاسے کو پیاس بجھانے کے لئے پانی مل جاتا ہے۔ یہ ہم سب کو سیراب کرتا ہے۔ پیارے حضور کی پیاری باتیں، ورچوئل ملاقاتوں کا حال، بزرگوں کے حالات، تمام علمی، دینی مائدہ موجود ہے۔بہترین اداریے، دنیا جہان کی رپورٹ جماعت میں کہاں کیا ہو رہا ہے۔ فقہی کارنر، اردو کے سبق، بیماریوں کےعلاج، نظمیں، غزلیں۔ میں ذاتی طور پرسب سے پہلے پہلا صفحہ پڑھتی ہوں کہ ارشاد باری تعالیٰ، فرمانِ رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت سلطان القلم کےرشحات قلم، باقی ہر کوئی اپنے روح اور دل کو سکون پہنچا سکتا ہے۔ اللہ کرے کہ ہم سب اپنی زندگیوں میں اچھے اچھے رنگ بھر سکیں جس سے صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ ہمارے آس پاس سب کو ہماری وجہ سے سُکھ اور سکون مل سکے ہمارے گھروں میں رحمتیں برکتیں نازل ہوں۔ آمین۔

•مکرم نیاز احمد نائک۔استاد جامعہ احمدیہ قادیان
الفضل ایک بہترین مربی ہے۔یہ مربیان کی بھی تربیت کرتا ہے جو کہ تربیت پر مامورہوتے ہیں۔دوسرے الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ استادوں کا استاد ہے۔ الفضل اپنےاندر ایساتذکیری مواد رکھتا ہے جس سے انسان کا اندرونی مربی بیدار ہوتاہے۔ میدان تبلیغ میں متعین مربیان کے لئے تربیتی لحاظ سے کافی بہترین او رمؤثر مواد فراہم کرتاہے۔ پیارے استاد مکرم میر محمود احمد ناصر کا طلباء کو یہ فرمانا ’’اگر آپ ایک سال تک بغور الفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں۔‘‘ بالکل صدفی صد درست ہے۔ اس فقرے کا مطلب یہ ہے کہ الفضل اپنے اندر ان تمام امور کا احاطہ کررہاہے جو ایک مربی کے لئے میدان تبلیغ میں کارگر ہوسکتے ہیں۔الفضل ایک ایسےمائدے کی طرح ہے جس میں انواع و اقسام کے پھل موجود ہیں اور ان پھلوں کو بڑے سلیقے اور طریقے سے سجایا گیا ہو (یعنی مضامین اور کالمز وغیرہ کی ڈیزاننگ وغیرہ کی طرف اشار ہ ہے) ان کی ترتیب، آرائش و زیبائش میں قارئین کے لئے ایک قوت جذب اور کشش ہے۔پھر جب ان پھلوں کو کھاتے ہیں یعنی الفضل کے مضامین، خطاب وخطابات امام کو پڑھتے ہیں تو روح سیر ہوجاتی ہے۔ایک اچھا مربی بننے کے لئے خلیفۃ المسیح کی منشاء سے آگاہ رہنا بہت ضروری ہے۔اس ضمن میں الفضل قابل ستائش کام کررہا ہے۔ الفضل افراد جماعت کو خلیفۃ المسیح کےخطبات و خطابات اور دیگر مصروفیات سےفی الفور متعارف کرانے میں کلیدی کردار اداکررہا ہے۔ الفضل علمی، تربیتی اور روحانی مضامین سے لبریز ہوتا ہے۔ علی الصبح ہی الفضل سےکلام خداوندی کو پڑھ کر دن حکم خداوندی کے مطابق گزارنے کی تحریک و تحریص ہوتی ہے۔ ایک مربی کو معاشرے کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والےافراد سے واسطہ پڑتا ہے۔ ہر ایک کے لئے الفضل میں اس کے ذوق اور ذائقہ کے مطابق مواد ہوتاہے۔حال ہی میں خدام الاحمدیہ کے تعارف پر مبنی ایک سیریز الفضل میں شائع ہوتی رہی ہے۔لجنہ اماء اللہ جو امسال صد سالہ جوبلی منارہی ہے ان کے لئے بھی آئے دن مضامین شامل ہورہے ہوتے ہیں۔ تمام ذیلی تنظیموں اور جماعتی عہدیداروں کے لئےحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے بصیرت افروز ارشادات پرمشتمل ایک نیا فیچر ’’اپنے جائزے لیں‘‘ کے نام سے شائع ہورہا ہے۔ حضور پر نور کے بیان فرمودہ اس لائحہ عمل کو ایک جگہ جمع کرنا ایک قابل قدر امر ہے۔ یہ سعادت بھی الفضل کے حصے میں آرہی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ الفضل کے مضامین بروقت، برمحل اور برجستہ ہوتے ہیں۔ہماری جستجو یہ ہوکہ ہم بغور اسکا مطالعہ کریں۔ ہماری فکرو تدبر میں بھی اسکے مطالعہ سے بے پناہ اضافہ ہوگا۔ ان شاء اللہ۔

•مکرمہ سعدیہ طارق
خاکسار کافی سالوں سے الفضل کے روحانی مائدہ سے محروم تھی۔ ایک سال پہلے اللہ کے فضل سے ایڈیٹر مکرم حنیف محمود صاحب سے کسی مضمون کے سلسلہ میں بات ہوئی جب آپ کو علم ہوا کے ہم بعض مجبوریوں کی وجہ سے الفضل پڑھنے سے محروم ہیں تو آپ نے باقاعدگی سے الفضل بھجوانا شروع کر دیا۔

بچپن سے الفضل پڑھنے کی عادت تھی جب دوبارہ الفضل پڑھنا شروع کیا تو اندازہ ہوا کہ الفضل نہ صرف ایک دینی تعلیم کا انسٹیٹوٹ ہے بلکہ انسائیکلوپیڈیا بھی ہے۔ ابھی دو دن قبل جب الفضل پڑھا تو آخر میں ایک سبق آموز بات میں مکرم سید محمود احمد ناصر کا جملہ پڑھا کہ اگر ایک سال الفضل کا بغور مطالعہ کیا جائے تو ایک اچھا مربی بنا جاسکتا ہے۔ اس بات نے میرے خیالات اور جذبات کی تصدیق کر دی اور الفضل انسٹیٹوٹ، انسائیکلو پیڈیا کے علاوہ اب مجھے ایک مربی کی بیٹی سے مربی میں بھی بدل رہا ہے یہ بات مجھے آج محسوس ہوئی کیونکہ بہت ساری باتیں بیان کرنی اور سمجھانی الفضل کے ذریعہ آسان ہو گئی ہیں اللہ اس نعمت کو ہمیشہ جاری رکھے۔

•مکرمہ نبیلہ رفیق فوزی۔ ناروے
مکرم ذیشان محمود کی وساطت سے سیدمیر محمود احمد ناصر صاحب کی سبق آموز بات پڑھنے کو ملی جو کہنے میں ہلکی مگر وزن میں بہت بھاری ہے۔ ظاہر ہے اخبارکو شروع کرنے کے لئے حضرت مرزا بشیرالدین محموداحمد ر ضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی اور بچی کے سونے کے کڑے پونےپانچ سو میں بیچ کر اس کام کا آغاز کیا تھا وہ کیونکر ہلکا ہوسکتا ہے۔کبھی وہ بھی وقت تھا جب پاکستان میں پابندی لگی تو ہمارے لئے یہ صدمہ برداشت کرنا آ سان نہیں تھا۔ کئی برس اس کی جدائی سہنی پڑی۔ اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان کیا اور کمپیوٹر کی ایجاد کر کے ہمارے لئےآن لائن اخبار کا موقعہ دے کر اسے مزید آسان بنا دیا۔ ہر قسم کا علمی مضمون ایک کلک کی دوری پر ہے۔ یہ نعمتِ خدا وندی ہے جسے ہم نے اپنے اندر سمونا ہے۔ خصوصاً لجنہ اماءاللہ عالمگیر جو آج کل اپنے وجود کی صد سالہ جوبلی منا رہی ہے اسے یا درکھناہو گا کہ وہ ابتدائی وقت حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ اور باقی جماعت پربھی بہت بھاری تھا مالی حالات بہت تنگ تھے۔ حضرت اُمِ ناصر کی اس قربانی کو ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے، اگر وہ اپنا اور اپنی بچی (والدہ حضرت مرزامسرور احمد صاحب اید ہ اللہ تعالیٰ) کا زیور نہ دیتیں تو شاید یہ اخبارالتوا میں پڑ جاتا۔ لجنہ کو اپنی پہلی صدر لجنہ (حضرت اُمِ ناصر) کے اس احسان کو یاد رکھنا ہے۔ اس لئے کہ اخبار ہر قسم کے علمی مضامین سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ جو ہمارے ذہن کو جلا بخشتا ہے۔

•مکرمہ ناصرہ احمد۔کینیڈا
مربی کا کام تربیت کرنا ہے اور سب سے پہلے اپنے نفس کی تربیت کا کام، جو کہ زندگی کےہرنئے دن میں نئے تقاضوں کا محتاج ہوتا ہے۔ ہر انسان اپنی ذات میں اپنے اور دوسروں کے لیے مربی کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ جہاں سے بھی حکمت کی بات ملے اسے لے لینا اور عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچانا ایک مومن کا کام ہے۔ اصلاح نفس ایک تدریجی عمل ہےجس کے نتائج صرف اخلاق کی کتابیں پڑھنے سے حاصل نہیں ہوتے۔ اس کے لیے عمل کے ساتھ مسلسل ایک گائیڈ، ایک رہنماکی ضرورت ہوتی ہے۔الفضل اخبار ایک ایسا گائیڈ اور رہنما ہے جو اپنے قارئین کے لیے اخلاقی، روحانی اور تعلیمی ترقی کی تربیت گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اپنے نام کی طرح الفضل اللہ کے افضال کی برستی ہوئی بارش ہے۔ اس میں چھپنے والے مضامین اپنی نوعیت میں منفرد ایک اعلیٰ دینی اور اخلاقی معیار پیش کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی موسلادھار بارش ہےجس کا ہرقطرہ ہر روز آنحضرت ﷺ، حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اور ان کے خلفاء، صحابہ اور دیگر بزرگان سلف زندگی کی روشنی میں اپنی غلطیوں کو سدھارنے اور تقویٰ کی راہ پر چلنے کے لیے آب بقا کا کام دیتا ہے۔ ایک مربی ان سب فوائد کو حاصل کرنےکے ساتھ الفضل کے مطالعہ سے طرح طرح کے ملکی اور غیر ملکی حالات اور جماعتی سرگرمیوں سے باخبر رہتا ہے۔ اسی طرح مختلف طبقہ ہائے فکر کے مفکرین اور لکھاریوں کی تحریریں اور دنیا بھر کی جماعتوں کی رپورٹس جہاں اسے معلوماتی مواد مہیا کرتی ہیں وہیں ایک بہترین ادب پڑھنے کا مواد مہیا ہونے کے ساتھ اسے لکھنے کا سلیقہ بھی آ جاتا ہے۔ پھر سب سےاہم بات یہ ہے کہ پیغام حق پہنچانے کے موثٔرطریقے سیکھنے کا اہم ذریعہ ہے کیوں کہ اس پلیٹ فارم پر جماعت احمدیہ کےافراد اور مربیان میدان عمل کے تجربات شئیر کرتے ہیں جو دوسروں کے لیے گائیڈ کا کام بھی دیتے ہیں۔ اس لیے الفضل اخبار کا بغور اور مسلسل مطالعہ ایک مربی کے لیے روحانیت کی ایک ایسی ڈرپ ہے جو رگ و پے میں نئی جان ڈال دیتے۔اسی لیے یہ کہا گیا تھا کہ اگر آپ ایک سال تک بغور الفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں۔

•مکرمہ محمودہ احمد۔ جرمنی
اخبار الفضل دراصل ایک گلدستے کی طرح ہے۔ اس میں روزانہ ارشاد باری تعالیٰ، ارشادات حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کے ارشادات ملتے ہیں جو کہ ہماری تربیت کے لئے بہت اہم ہیں۔ ان سے ہمارے دینی علم میں اضافہ ہوتا ہے۔اسی طرح دیگر دینی مضامین بھی ہوتے ہیں اور معلومات عامہ کے حوالے سے بھی مضامین ہوتے ہیں اور ایک مربی کے لئے صرف دینی علم ہی نہیں بلکہ معلومات عامہ بھی بہت ضروری ہیں۔ لہٰذا جب ان چیزوں کا روز مطالعہ کیا جائے گا تو یقینا علم میں اضافہ ہوگا۔ ان شاءاللہ۔

•مکرمہ منصورہ فضل من۔ قادیان
روزنامہ الفضل میں ایک سبق آموز بات کہ ’’اگر آپ ایک سال تک بغور الفضل پڑھ لیں تو ایک اچھے مربی بن سکتے ہیں‘‘ پڑھتے ہی اس کی حقیقت پر غور کرنے لگی کہ واقعی ایسا ہی ہے پہلے جب اجتماع ہوتے تھے تو بچے بچیاں اپنی تقریر لکھوانے کے لیے مربیان کو عنوان دے کر تقریر لکھواتے تھے لیکن آج الفضل آن لائن کی وجہ سے یہ کام بس ایک کلک کی دوری پر ہے. مجھے جب بھی کسی مضمون میں مدد چاہیے ہوتی ہے تو بس الفضل کا ہی خیال آتا ہے اور کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مجھے مایوس ہونا پڑا ہو یہاں تک کہ اگر کسی مضمون کے لیے اشعار کی ضرورت پڑے تو اس کا خزانہ بھی یہاں موجود ہے۔

اخبار الفضل اپنے نام کی طرح فضل کی بارشیں ہم پر روز برساتا ہے۔ کلام اللہ ہو یا ارشادِ نبوی ؐ، کلام الامام ہو یا ارشادات خلفاء کرام یہ وہ بارش ہے جس سے ہماری تشنہ روحیں سیراب ہو رہی ہیں۔ اس اخبار کی سب سے اہم خصوصیت خلیفہ وقت کے تازہ خطبات اور خطابات ہیں جو ہم تک پہنچا کر ہمیں شاد کام کرتا ہے۔اس کے علاوہ وقت موقع کی مناسبت سے ہمیشہ روح پرورمضامین شائع ہوتے رہتے ہیں جو معلومات میں مزید اضافہ کا باعث بنتے ہیں جیسے پچھلے دنوں ماہ محرم کی مناسبت سے بہت ہی معلوماتی مضامین اور کلام شائع ہوتے رہے پھر لجنہ کی جوبلی کے موقع پر جو تاریخی مضامین شائع ہو رہے ہیں اس سے ہمارے علم میں بہت اضافہ ہو رہا ہے۔ دعا کا تحفہ، فقہی کارنر، کتاب تعلیم کی تیاری، کس کس کا ذکر کروں یہ سب ہماری تعلیم و تربیت کا بہترین ذریعہ بن گئے ہیں۔ لیکن جس چیز کا میں خاص طور یہاں ذکر کرنا ضروری سمجھتی ہوں وہ الفضل کا اداریہ ہے جسے پڑھ کر میں ہمیشہ حیران ہوتی ہوں کہ کتنے عام سے جملے یا محاورے پر کیا ہی بہترین اداریہ پیش کیا جاتا ہے جس سے ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگی میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔

آخر میں پیارے حضور کی بہت شکر گزار ہوں کہ الفضل آن لائن کا اجراء فرما کر آپ نے ہم پر بہت بڑا احسان کیا ہے جو ہر گھر میں مربی کو جنم دے رہا ہے۔ الحمد للّٰہ علی ذالک۔

یہ خدا کا فضل ہے ہم پر بڑا احسان ہے
تشنہ روحوں کے لئے اک چشمہ عرفان ہے
فیض گر حاصل کریں ہونگے یقیناً شادکام
تربیت فہم و فراست کا یہاں سامان ہے
نعمتیں چن دی گئیں ہیں اس کے ہر قرطاس پر
میوہ ہائے دین کا الفضل، دسترخوان ہے

•مکرمہ ثمرہ خالد۔ جرمنی
ایک سبق آموز بات کے ضمن میں شامل ہونے والا یہ جملہ اگر آپ ایک سال تک بغورالفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں ناصرف مربیانِ کرام بلکہ ہم سب کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ کہ الفضل کا ہر پرچہ صفحہِ اول سےآخر تک روحانی، تربیتی اور ذہنی انقلاب کے لئے مہمیز کا کام دیتا ہے۔ قاری کو ہر روز ایک آیتِ قرآنی پرغور کرتے ہوئے احادیثِ مبارکہ، فرموداتِ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اورخلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کی روشنی میں اُس کا مفہوم سمجھنے اور اس سے جُڑے مزید اہم اور تفسیر طلب نکات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ کہیں خدا تعالیٰ کے پیاروں کے وہ ارشادات کہ خدا ہم سے کیا چاہتا ہے اور کہیں ان ارشادات پر عمل کر کے اللہ تعالیٰ کے پیار کے انعامات پانے والوں کے ذاتی تجربات آتشِ عشق الٰہی کو ہوا دیتے ہوئے سلوک کی راہوں پر قدم مارنے کی تحریک دلاتے ہیں۔ روزنامہ الفضل کا ہر مضمون، ہر سلسلہ کسی نا کسی رنگ میں تربیتی نکتہ لئے ہوتاہے جواضافۂ علم و ایمان کے لیے سنگِ میل ثابت ہوتا ہے۔ عاجزہ کوبھی روزنامہ الفضل کے مطالعہ سے بہت سے نکات سمجھنے اور اپنی اصلاح کی طرف متوجہ رہنے کی توفیق مل رہی ہے۔ الحمد للّٰہ علی ذالک۔

•مکرم آر آر قریشی
الفضل کا ہر شمارہ میرےعلم میں بہت سی نئی ایمان افروز باتوں کا اضافہ کر رہا ہے۔ دینی اور دنیاوی بہت سارے علوم کی واقفیت ہورہی ہے۔ الحمد للّٰہ۔

•مکرم اے آر بھٹی
الفضل کا پہلا صفحہ ہی ایسی تربیت گاہ ہے جس سے ہمارا سارا خاندان مستفید ہوتا ہے۔

•مکرمہ منزہ سلیم۔ جرمنی
الفضل آن لائن کا روزانہ شمارہ پڑھ کر بہت دلی سکون ملتا ہے۔ جب تک پورا الفضل پڑھ نہ لوں اور افادہ عام کے لئے اسے ٹویٹر اورانسٹا گرام کے اسٹیٹس پر نہ لگا لوں سکون نہیں ملتا۔

•مکرم تیمور احمد خان
خاکسار روزانہ الفضل کا مطالعہ کرتا ہے خاص کر پہلے صفحے کا اور آخری صفحے کا۔ فقہی کارنر، ایک سبق آموز بات اور دعا کا تحفہ بہت اچھے مضامین ہوتے ہیں۔

•مکرمہ نصرت قدسیہ وسیم۔ فرانس
سارا الفضل ہمیشہ ہی علم وحکمت سے بھرا ہوتاہے۔ یہ سچ ہے کہ الفضل کو ایک استاد کی حیثیت حاصل ہے۔

•مکرمہ کوثر ضیاء
الفضل آن لائن ہمیشہ کی طرح پر اثر، معیاری، معلوماتی اور روحانی بالیدگی کےسامانوں سےلیس احباب جماعت کے لئےایک زبردست جریدہ ہے۔ مستقل سلسلے توسارے ہی زبردست ہیں۔ پیارے امام کی طرف سے بنیادی مسائل کے جوابات ذہن کیگرہیں کھولنے والے تھے۔ مستقل مزاجی سے خدا تعالیٰ کی عبادت کرنا تو مقصدزندگی ہونا ہی چاہئے۔ سو سال قبل کا الفضل دلچسپ سلسلہ ہے۔ دیوسائی اور کسارا جھیل کی سیر کی۔ اسیران راہ مولا کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں نے تو دل موم کر دیے تھے ہر پڑھنے والے کے جذبات سوا تر تھے۔ خداتعالیٰ یہ ساری دعائیں اس وقت کے سارے پیاروں کے حق میں بھی قبول فرمائےجو اسیری کے شب و روز گزار رہے ہیں۔جماعت احمدیہ بر طانیہ کی طرف منعقدکیے گئے مشاعرے کی روداد ایڈیٹر صاحب کے قلم سے لکھی گئی تھی، اس نے بہت مزا دیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اپنے آپ کو وہیں حاضر پایا۔ ’’اپنے جائزے لیں‘‘ اور ’’جماعت احمدیہ کا نظام خلافت‘‘ سوچوں کو نئی جہت دینے والے مضامین تھے۔ یقینا اس کے پیچھے خلیفہ وقت کی دعائیں اور آپ کے زیر نگرانی ساری ٹیم کی کاوشیں ہیں۔

•مکرمہ منزہ خالد۔ جرمنی
’’آن لائن الفضل‘‘ کے علمی مضامین سے ذہن کو ایسی جلاملتی ہےکہ اب اللہ کے فضل سے الفضل میں مضامین لکھ کر اس قلمی جہاد میں حصہ لینے کے توفیق پارہی ہوں۔یہ اخبارمختلف، خوبصورت اور خوشنما رنگوں پر مشتمل اخبار ہے۔ جو دینی علم کےاعتبار سے، خلیفۂ وقت سے لازوال محبت اور اطاعت کے جذبات کا اظہار، معلوماتی مضامین اور زبان و ادب کی خوش ذائقہ چاشنی کے ساتھ ہمیں گھر بیٹھے مختصر، منتخب اور مستند حالات حاضرہ سے باخبر اور یک جہتی کا ماحول میسر کررہا ہے۔

•مکرمہ درثمین خان۔جرمنی
میں نے اپنے لیپ ٹاپ میں الفضل اخبار کے نام کا ایک فولڈر بنایا ہوا ہے۔ پیارا الفضل بہت ساری مفید اچھی مختلف انفارمیشن کا مجموعہ ہے۔ as a chief librarian اپنے users کو مختلف موضوعات پر انفارمیشن دینے کے لیے میرا پیارا الفضل میرے لیے assistant لائبریرین کا کام کرتا ہے۔

•مکرمہ سدرۃالمنتہیٰ۔ کینیڈا
اس رسالہ میں علمی مضامین کو پڑھنے اور ان پر تحقیق کرنے پر مجبور کردیا ہےاورمسیحِ دوراں اور خلیفۂ وقت سے جڑے تمام روحانی مائدہ کی اشاعت کا بھی ایک خوبصورت سلسلہ پڑھنے کو ملتا ہے۔

•مکرم خالد ملک
الفضل کا احمدیوں کی تعلیم و تربیت میں بہت حصہ رہا ہے۔ جس کو الفضل آن لائن خوب نبھا رہا ہے۔

•مکرمہ بشریٰ نذیر آفتاب۔ سسکاٹون، کینیڈا
روزنامہ الفضل آن لائن کی ہمارے گھروں میں آمد کی برکت سے ہر روز ہم قرآنِ کریم کی ایک آیت ا ور ایک حدیث یاد کر لیتے ہیں اور بعض اوقات تو ایسی احادیث مبارکہ الفضل کی ز ینت بنتی ہیں جو پہلی دفعہ الفضل کی وساطت سے پڑھنے کو ملتی ہیں۔

•مکرم بشارت احمد شاہد۔ مبلغ سلسلہ، لٹویا
الفضل کا معیار بہت اچھا اور معیاری ہے۔ معلومات سے بھر پور۔ربوہ کی کمی دور ہوگئی ہے۔ اسے دیکھ کر ربوہ کا سابقہ دور یاد آجاتا ہے جب ہر روز اخبار گھر میں آتا تھا۔ میں روزانہ ہی تقریبا الفضل کے کسی ایک آرٹیکل کاقرغیز اور ازبک زبان میں ترجمہ کرکےاپنی ویب (web) پر ڈال دیتا ہوں۔ جو لوگوں کے علم و ایمان میں زیادتی کا باعث بنتا رہتا ہے۔

•مکرم رانا عبد الرزاق خاں۔ ایڈیٹر قندیل، لندن
تمام مضامین ہی دلچسپ اور معلوماتی ہوتے ہیں جنہیں پڑھ کر خوشی ہوتی ہے اور بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ الفضل نے ماشاء اللہ بہت ترقی کر لی ہے اور کافی وسعت اختیارکرگیا ہے۔ دنیا بھر کے اردو قارئین کے پاس الفضل کے سوا ہے ہی کیا، پڑھنے کو۔ جس میں خبریں، اطلاعات ملتی ہے۔ اور حضرت خلیفہ وقت کا خطبہ جلد پڑھنے کو مل جاتاہے۔

•مکرمہ بشری ارشد والدہ مکرم کامران ارشد شہید۔ کینیڈا
جس طرح کسی دعوت پر کھانے سے قبل مزیدار Appetiser مل جائے تو وہ اتنا کھا لیاجاتا ہے کہ بعد میں مزید کھانے کی ضرورت کم ہی رہتی ہے یہی کیفیت الفضل کی ہے۔الفضل کے مطالعہ سے طبیعت سیر ہو جاتی ہے۔

•مکرمہ شمیم اختر۔مسی ساگا۔ کینیڈا
الفضل اخبار میں اردو کے اسباق کا سلسلہ بہت ہی فائدہ مند ہے۔ ہم اردو بولنے والے بھی جو اردو کے قواعد و ضوابط سے نا آشنا تھے بہت فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

•مکرم مبشر احمد
الفضل آن لائن شاندار اور لاجواب مضامین سے پر ہوتا ہے۔ دینی و دنیاوی علوم کےحصول میں لاجواب ہے۔

•مکرمہ لبنیٰ بشارت۔ جرمنی
آن لائن الفضل پڑھنے کا ایک الگ سے مز ا ہے۔ ہر روز ایک موضوع پر مختلف پیرائےمیں لکھے گئے بہترین مضامین تربیت اور اصلاح کے ساتھ ساتھ ذہنی ترو تازگی کا باعث بنتے ہیں۔

•مکرم سید عمار احمد۔ جرمنی
ماشاءاللہ بہت ہى زبردست اخبار ہے۔ مجھے اپنى بہت سى کمزوریاں اس کو پڑھتے ہى سمجھ آ جاتی ہیں۔

•مکرم زاہد محمود
الفضل کا اجراء حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی دعاؤں اور خاص توجہ کے ساتھ ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے موعود بیٹے اور موعود خلیفہ کی کوششوں کا مرہون منت ہے۔ خلافت احمدیہ کے اب تک کے تمام دور میں الفضل نہ صرف خلفاء کی توجہ سے فیض اٹھاتا رہا ہے بلکہ جماعت کا آرگن ہونے کے باعث احباب جماعت کی روحانی، علمی، قلمی، لسانی اور قلبی تسکین کے سامان بھی بہم پہنچاتا رہا ہے۔ خلفاء کی تحریکات دراصل خدائی تحریکات کا ظل ہوتی ہیں اور روح القدس سے خدا ان میں مدد کر رہا ہوتا ہے۔ اسی لئے ان کے نتائج بھی غیرمعمولی اور خارق عادت ہوتے ہیں۔ الفضل کا آغاز ایک خلیفہ کے منشاء اور پسندیدگی کی سند لے کرہونا اور جاری کرنے والا آئندہ ہونے والا موعود خلیفہ، معاملہ نور علیٰ نور، اس لئے نتائج بھی نور علی نور۔

• مکرمہ صدف علیم صدیقی۔ کینیڈا
مربی کا مطلب عموما پالنے پوسنے والا، پرورش کرنے والا، تربیت کرنے والا، سرپرست، پشت پناہ، دست گیر، حامی کےزمرے میں آتا ہے۔ ہماری جماعت میں مربی سلسلہ سے مراد جماعت کی تربیت کرنےوالا، ایک ایسا شخص جو امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا نہ صرف علم رکھتا ہوبلکہ خوداس کا بہترین نمونہ ہو اور احباب جماعت کو ان پر کاربند کروانے والا ہو۔الفضل آن لائن ایک مکمل پیکچ پر مبنی اخبار ہے جس میں روزانہ ایک منتخب موضوع پر قرآنی آیات، احادیث، حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے اقوال، خلفاء کے ارشادات، تربیتی، علمی، معاشرتی مضامین کا ملا جلا سلسلہ جو نہ صرف ازیاد علم کا باعث ہوتا ہے بلکہ ایک طرح سے یاد دہانی کا کام بھی کرتا رہتا ہے۔جو باتیں ذہن سے محو ہونے کا اندیشہ ہوان کی بھی یاد دہانی ہوتی رہتی ہے۔ اسی طرح خطبات اور مختلف جلسہ جات کے لیےتقاریر کے لیے حوالہ جات کی فراہمی بھی الفضل نہایت سہل بنا دیتا ہے۔غرض کہ ایک سال تک بغور اس کا مطالعہ مربی کو اچھامربی اور ایک بظاہر معمولی تعلیم رکھنےوالے کومربی بنا دیتا ہے اور وہ اپنی اوراپنے اہل خانہ کی عمدہ طریق پر تربیت کرسکتا ہے۔

• ڈاکٹر نصیر احمد طاہر۔ ویلز یوکے
الفضل مائدہ عظیم ہے۔ یہ ایک منی گوگل ہے، جس سے ہم ہر مطلوبہ دینی مواد جلد تر پا لیتے ہیں۔ الفضل ہم سب کیلئے مناسب حال مضامین کے ساتھ ہماری تربیت (جو ہماری ہوگی تو بچوں کی کر پائیں گے) کا منظم بندوبست کرتا ہے، لائق صد تحسین ہے۔تما م الفضل کی ٹیم اور لکھاری قابل تحسین ہیں۔ سب کیلئے دعائیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَمَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ (حم السجدة: 34) اور بات کہنے میں اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک اعمال بجا لائے اور کہے کہ میں یقیناً کامل فرمانبرداروں میں سے ہوں۔

الفضل اس مشن کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے۔ قارئین کو بھی چاہیے کہ ممکن حد تک بہتی نہر سے فائدہ اٹھائیں، ناشتہ سے قبل سرورق بچوں کے سامنے بلکہ بچوں سے پڑھوایا جائے، کیونکہ یہ اقتباسات قرآن کریم کی آیت اور احادیث سےموزوں ہوتے ہیں۔ اسی طرح اداریہ تو بہت سےمضامین کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔

•مکرمہ امة الشافی رومی۔ جنرل سیکرٹری لجنہ اماء اللہ قادیان
محض خدا تعالیٰ کے فضل سے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا جاری کردہ اخبار الفضل ایثار و قربانی کے زیور سےآراستہ، خدمت اسلام کے جذبہ سے سرشار، مسیح موعودعلیہ السلام کی آمد کے مقصد کو پانے کا عزم لے کر الفضل آن لائن کی صورت میں ہمیں ہر روز میسر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ، فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات و ارشادات اور بالخصوص فرمان وارشادات خلیفہ وقت سے مزین ہر روز ہماری تربیت کے سامان کر رہا ہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں ہماری رہنمائی کر رہا ہے۔ خلیفہ وقت اور افراد جماعت کے بیچ تعلق اور خلافت سے وابستگی کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس کےذریعہ پیارے آقا کی صحبت ہمیں ہر وقت میسر ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔ خدا کے فضل سے اس کے تربیتی فیچرز میں دن بدن اضافہ ہوتاجا رہا ہے اور ہرفیچر تربیت کا ایک نیا رنگ لئے ہوئے ہے۔ ذیلی تنظیموں کیلئے تربیت کا بہترین ذریعہ ہے۔ الفضل کےذریعہ سے ہر تاریخی دن اور ہر موقع کی مناسبت سے قیمتی مواد کا میسر ہو جانا اور صبح ہی واٹس ایپ گروپ کی زینت بن جانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ الفضل کے ہر مضمون کا الگ آن لائن لنک بہت مفید ثابت ہو رہا ہے۔ امسال جلسہ سالانہ یوکے 2022ء کے موقعہ پر لجنہ اماءاللہ کی صد سالہ جوبلی کی مناسبت سے ذیلی تنظیموں کےقیام، اغراض و مقاصد پر خصوصی شماروں کی اشاعت ہمارے لئے ایک قیمتی خزانہ مل جانے کے مترادف ہے اور تمام ذیلی تنظیموں کیلئے ادارہ کی یہ کاوش قابل ستائش ہے۔ الفضل صحبت صالحین کا بہترین ذریعہ ہے۔ جہاں الفضل خدا کے برگزیدہ اور پیارے بندوں کی سیرت و کارناموں کو ہمارے سامنے پیش کرتا ہے وہاں افراد جماعت کی زندگیوں پر مضامین اور ان کے بے مثال نمونے پیش کر کے ہمیں اپنے جائزے لینے اور نیکیوں میں بڑھنے کی ترغیب دلاتا ہے۔

•مکرمہ عطیۃالعلیم۔ہالینڈ
الفضل کے ذریعہ ہمیں ایسی معلومات ملتی ہیں جو شاید ہم جیسے عام قاری کی نظر سے ہمیشہ اوجھل ہی رہیں اگر وہ الفضل میں شائع نہ ہوں۔الفضل نے ہمیشہ علمی پیاس بجھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

•مکرم محمد عمر تما پوری۔ کوآڈینیٹر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ انڈیا
الفضل سے ہر طبقہ فکر فیض حاصل کررہا ہے۔ نئے قلمکاروں کی مستقبل قریب میں قلمی جہاد کرنے والوں کی ایک نئی فوج تیار ہو رہی ہے جو کسی نہ کسی رنگ میں سلسلہ عالیہ احمدیہ کی خدمت میں مصروف رہے گی۔ ان شاءاللہ۔ نئی ٹیکنالوجی اور نیا زمانہ اس بات کا متقاضی تھا کہ ان کی انہی خطوط پر رہنمائی ہو۔ لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے۔اس سے ان کی ہمت بندھی رہے گی اور آگے سے آگے بڑھنے کا جذبہ بنا رہے گا اور الفضل سے رشتہ ٹوٹنے نہیں پاتا۔ ان گنت لوگوں کا اخبار سے جڑ جانا اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔ میرے جیسے کم علم اور کم فہم انسان کے لیے آپ کے اداریوں پر تبصرہ کرنا گویا سورج کو چراغ دکھانے والی بات ہے۔ اسی بنا پر بعض دفعہ آپ کے اداریوں پر خاموشی رہتی ہوں کہ میرے الفاظ اس کا حق ادا نہیں کر پاتے۔

میں پہلے بھی لکھ چکی ہوں عالمی سطح پر حالات حاضرہ کے مطابق روزانہ باقاعدگی سے اداریے تحریر کرنا جوئے شیر لانے سے کم مشکل نہیں بہت بڑا کام ہے جو آپ کو نصیب سے ملا ہے۔

ایں سعادت بزور بازو نیست

•مکرمہ فائقہ بشریٰ۔ بحرین
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ثم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ خاکسار کو ابتدا سےہی اس پیارے اخبار الفضل آن لائن کو پڑھنےکی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کتنا ہی احسان ہے کہ دنیا کہ ان ممالک میں جہاں یہ اخبار کسی بھی وجہ سے کاغذی صورت میں نہیں پہنچ سکتا تھا اب آن لائن ہونے کی وجہ سے ہوا کے دوش پر سفر کر کے ہر روزروحانی مائدہ فراہم کرتا ہے۔ علم میں اضافہ کا باعث اور عملی اصلاح کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر مختلف انداز میں پراثر نصائح کرتا ہے۔ الفضل آن لائن تو ہرگھر میں مربی ہے اور تربیت کا بہترین ذریعہ ہے۔

•مکرم عامر احمد طارق
ہمارے ہاں انتہائی مکروہ اور ظالمانہ قوانین کے بعد جہاں خلافت اور افراد جماعت کی بیرون ملک ہجرت ہوئی وہاں روزنامہ الفضل انہیں سختیوں کے بعد پاکستان سے ہجرت کرگیا۔بعد اس ہجرت کے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعا اور آپ کی ہدایت و رہنمائی میں اعلیٰ سے اعلیٰ علمی معیار کو قائم کرتا ہوا ہجرت کے انعامات حاصل کررہا ہے۔ جہاں چند سال پہلےیہ روزنامہ الفضل چند ہزار لوگوں تک محدودتھا آج اس کے قارئین کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی ہے۔ جو دشمنان کی مخالفت اور ان کے حسدپر ایک کاری ضرب ہے۔ ایڈیٹر صاحب الفضل اور ان کی ٹیم خاص مبارکبادکےمستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین۔

•مکرمہ صادقہ مرزا۔آٹوا کینیڈا
اخبار الفضل آن لائن آج کےدور میں ایک رحمت خداوندی ہے۔اس میں کہیں خدا کا فرستادہ یہ کہتا سنائی دیتا ہے میں ظاہر ہوا ہوں تا خدا میرے ذریعہ سے ظاہر ہو۔کہیں قرآن مجید کی سورتیںکرنوں کی صورت دل و دماغ کو روشن کررہی ہیں۔ کہیں حدیث دل میں اجالا کر رہی ہے۔کہیں ذکر حبیب ہے جس میں حکمت کی باتیں خوبصورت موتیوں کی طرح بکھری ہوی ہیں۔ امن کے راستے ہیں۔نماز ادا کرنےکے طریق ہیں۔دعوت الی اللہ میں حکمت کے تقاضے ہیں۔ چندہ کی اہمیت کی وضاحت ہے۔غرض زندگی کی تمام اغراض و مقاصد کو کھول کھول کر بیان کیا جاتا ہے۔ اللہ کرےہم اس سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ہوں۔

آمین ثم آمین۔

•مکرمہ قدسیہ محمود سردار
حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلافت احمدیہ کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے کے لئے ’’الفضل اخبار‘‘ 1913ء میں جاری ہوا۔پھر وقت بدلا، حالات بدلے، زندگی کے قاعدہ و قانون کے تحت بہت کچھ بدل گیا۔ نہیں بدلا تو ’’روزنامہ الفضل‘‘ کا عظیم الشان مقام جوآج بھی بےشمار جماعتی اخبارات و رسائل میں نمایاں ہے۔ جماعت احمدیہ کے علم وادب کے آسمان پر ’’روزنامہ الفضل‘‘ ایک جھومر کی سی حیثیت رکھتا ہے جس کا ہر شمارہ روحانی ترقی کا زینہ، جس کا ہرصفحہ ضیائے خلافت کے حسین رنگ لئے ہوئے، جس کی ہر سطر دعا ہی دعا اور ہر لفظ روشن روشن۔ ’’روزنامہ الفضل آن لائن‘‘ کے سنگ ہم اللہ تعالیٰ اور پیارے رسول حضرت محمد ﷺ کےارشاداتِ مبارکہ، کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور پیارے امام حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات، پیغامات، ارشادات، ہدایات، دروس، کلاسز کے روحانی مائدہ سے مستفید ہوتے ہیں بلکہ یہ ہر احمدی کے لئے درس گاہ ہے جس میں وہ دینی تعلیم حاصل کر کے اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتا ہے۔

ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم بھی اب اپنےبچوں کو ’’روزنامہ الفضل آن لائن‘‘ کےطلسم کی اسی ڈور سے باندھ دیں جس میں ہمیں ہمارے بڑوں نے باندھا تھا کہ آج بھی ہم ’’الفضل‘‘ کے اس سحر کے حصار میں ہیں۔تاکہ ہمارے بچے بھی اس علمی، اخلاقی، تربیتی نہر سے مستفید ہوکر روحانی پاکیزگی حاصل کریں اور اس اخبار کے توسط سے نئی نسل کا نظام خلافت کے ساتھ تعلق مزید مضبوط ہو۔ روزنامہ ’’الفضل‘‘ تو نئی نسل کو نظام خلافت سے جوڑنے کا اہم ترین وسیلہ ہے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے زریں اور قیمتی ارشادات مبارکہ پڑھ کرہم خود بھی ان پر صدق دل سے عمل کریں بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ہمارےبچےبھی اس کو پڑھیں اور ان کو حرزِ جان بناکر آپ کی کامل اطاعت کریں۔ تبھی ہم برکات خلافت حاصل کرسکیں گے۔اللہ تعالیٰ اس مخزن العلوم اور عرفان و حکمت کے چشمہ کو ہمیشہ کامیابیوں سے نوازتا رہے۔اور یہ ہر گھر، آنگن میں روشنی پھیلاتا رہے۔ آمین۔

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اکتوبر 2022