احکام خداوندی
قسط 16
حضرت مسىح موعودؑ فرماتے ہىں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم مىں سے اىک چھوٹے سے حکم کو بھى ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتى نوح)
اخلاقىات (حصہ اول)
اخلاق ہى سارى ترقىات کا زىنہ ہىں۔ مىرى دانست مىں ىہى پہلو حقوق العباد کا ہے۔ جو حقوق اللہ کے پہلو کو تقوىت دىتا ہے۔
(حضرت مسىح موعود ؑ)
نفع رساں وجود بننے کا حکم
- اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَسَالَتۡ اَوۡدِىَۃٌۢ بِقَدَرِہَا فَاحۡتَمَلَ السَّىۡلُ زَبَدًا رَّابِىًا ؕ وَ مِمَّا ىُوۡقِدُوۡنَ عَلَىۡہِ فِى النَّارِ ابۡتِغَآءَ حِلۡىَۃٍ اَوۡ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثۡلُہٗ ؕ کَذٰلِکَ ىَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡحَقَّ وَ الۡبَاطِلَ ۬ؕ فَاَمَّا الزَّبَدُ فَىَذۡہَبُ جُفَآءً ۚ وَ اَمَّا مَا ىَنۡفَعُ النَّاسَ فَىَمۡکُثُ فِى الۡاَرۡضِ ؕ کَذٰلِکَ ىَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ
(الرعد: 18)
اس نے آسمان سے پانى اُتارا تو وادىاں اپنے ظرف کے مطابق بہہ پڑىں اور سىلاب نے اوپر آجانے والى جھاگ کو اٹھا لىا۔ اور وہ جس چىز کو آگ مىں ڈال کر دہکاتے ہىں تا کہ زىور ىا دوسرے سامان بنائىں اس سے بھى اسى طرح کى جھاگ اٹھتى ہے اسى طرح اللہ سچ اور جھوٹ کى تمثىل بىان کرتا ہے۔ پس جو جھاگ ہے وہ تو بے کار چلى جاتى ہے اور جو انسانوں کو فائدہ پہنچاتا ہے تو وہ زمىن مىں ٹھہر جاتاہے۔ اسى طرح اللہ مثالىں بىان کرتا ہے۔
اپنے اعمال ضائع کرنے کى ممانعت
- ىٰۤاَىُّہَا الَّذِىۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِىۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِىۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ
(محمد: 34)
اے وہ لوگو جو اىمان لائے ہو! اللہ کى اطاعت کرو اور رسول کى اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو باطل نہ کرو۔
درگزر کرنا
- فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنۡتَ لَہُمۡ ۚ وَ لَوۡ کُنۡتَ فَظًّا غَلِىۡظَ الۡقَلۡبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ ۪ فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِى الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَى اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ ىُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِىۡنَ
(آل عمران: 160)
پس اللہ کى خاص رحمت کى وجہ سے تُو ان کے لئے نرم ہو گىا۔ اور اگر تُو تندخو (اور) سخت دل ہوتا تو وہ ضرور تىرے گِرد سے دُور بھاگ جاتے۔ پس ان سے دَرگزر کر اور ان کے لئے بخشش کى دعا کر اور (ہر) اہم معاملہ مىں ان سے مشورہ کر۔ پس جب تُو (کوئى) فىصلہ کر لے تو پھر اللہ ہى پر توکل کر۔ ىقىناً اللہ توکل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔
اہل کتاب سے معافى اور درگزر کا سلوک کرنا
- وَدَّ کَثِىۡرٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَوۡ ىَرُدُّوۡنَکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ اِىۡمَانِکُمۡ کُفَّارًا ۚۖ حَسَدًا مِّنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَىَّنَ لَہُمُ الۡحَقُّ ۚ فَاعۡفُوۡا وَ اصۡفَحُوۡا حَتّٰى ىَاۡتِىَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰى کُلِّ شَىۡءٍ قَدِىۡرٌ
(البقرہ: 110)
اہل کتاب مىں سے بہت سے اىسے ہىں جو چاہتے ہىں کہ کاش تمہىں تمہارے اىمان لانے کے بعد (اىک دفعہ پھر) کفار بنا دىں، بوجہ اس حسد کے جو اُن کے اپنے دلوں سے پىدا ہوتا ہے (وہ اىسا کرتے ہىں) بعد اس کے کہ حق ان پر روشن ہو چکا ہے۔ پس (اُن سے) عفو سے کام لو اور درگزر کرو ىہاں تک کہ اللہ اپنا فىصلہ ظاہر کردے۔ ىقىناً اللہ ہر چىز پر جسے وہ چاہے دائمى قدرت رکھتا ہے۔
مخالفىن سے درگزر اور سلام کہنا
- فَاصۡفَحۡ عَنۡہُمۡ وَ قُلۡ سَلٰمٌ ؕ فَسَوۡفَ ىَعۡلَمُوۡنَ
(الزخرف: 90)
پس تو ان سے درگزر کر اور کہہ: ’’سلام‘‘۔ پس عنقرىب وہ جان لىں گے
جاہلوں سے کنارہ کشى اختىار کرنے کا حکم
- خُذِ الۡعَفۡوَ وَ اۡمُرۡ بِالۡعُرۡفِ وَ اَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰہِلِىۡنَ
(الاعراف: 200)
عفو اختىار کر اورمعروف کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کشى اختىار کر۔
لوگوں سے اور والدىن سے
نرم زبان مىں گفتگو اور احسان کرنا
- وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِىۡثَاقَ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِىۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَىۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِى الۡقُرۡبٰى وَ الۡىَتٰمٰى وَ الۡمَسٰکِىۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِىۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّىۡتُمۡ اِلَّا قَلِىۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۴﴾
(البقرہ: 84)
اور جب ہم نے بنى اسرائىل کا مىثاق (اُن سے) لىا کہ اللہ کے سوا کسى کى عبادت نہىں کرو گے اور والدىن سے احسان کا سلوک کروگے اور قرىبى رشتہ داروں سے اور ىتىموں سے اور مسکىنوں سے بھى۔ اور لوگوں سے نىک بات کہا کرو اور نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اس کے باوجود تم مىں سے چند کے سوا تم سب (اس عہد سے) پھر گئے۔ اور تم اِعراض کرنے والے تھے۔
آواز کو دھىما رکھنا
- وَ اغۡضُضۡ مِنۡ صَوۡتِکَ ؕ اِنَّ اَنۡکَرَ الۡاَصۡوَاتِ لَصَوۡتُ الۡحَمِىۡرِ
(لقمان: 20)
اور اپنى آواز کو دھىما رکھ۔ ىقىناً سب سے بُرى آواز گدھے کى آوازہے۔
مومن بندوں سے شفقت اور محبت کا سلوک
- وَ اخۡفِضۡ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِىۡنَ
(الشعراء: 216)
اور اپنا پَر مومنوں مىں سے ان کے لئے جو تىرى پىروى کرتے ہىں، جھکا دے۔
ماتحتوں اور پىروکاروں کے لئے مغفرت کى دعا کرنا
- ىٰۤاَىُّہَا النَّبِىُّ اِذَا جَآءَکَ الۡمُؤۡمِنٰتُ ىُبَاىِعۡنَکَ عَلٰۤى اَنۡ لَّا ىُشۡرِکۡنَ بِاللّٰہِ شَىۡئًا وَّ لَا ىَسۡرِقۡنَ وَ لَا ىَزۡنِىۡنَ وَ لَا ىَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ وَ لَا ىَاۡتِىۡنَ بِبُہۡتَانٍ ىَّفۡتَرِىۡنَہٗ بَىۡنَ اَىۡدِىۡہِنَّ وَ اَرۡجُلِہِنَّ وَ لَا ىَعۡصِىۡنَکَ فِىۡ مَعۡرُوۡفٍ فَبَاىِعۡہُنَّ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُنَّ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِىۡمٌ
(الممتحنہ: 13)
اے نبى! جب مومن عورتىں تىرے پاس آئىں (اور) اس (امر) پر تىرى بىعت کرىں کہ وہ کسى کو اللہ کا شرىک نہىں ٹھہرائىں گى اور نہ ہى چورى کرىں گى اور نہ زنا کرىں گى اور نہ اپنى اولاد کو قتل کرىں گى اور نہ ہى (کسى پر) کوئى جھوٹا الزام لگائىں گى جسے وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے سامنے گھڑ لىں اور نہ ہى معروف (امور) مىں تىرى نافرمانى کرىں گى تو تُو اُنکى بىعت قبول کر اور اُن کےلئے اللہ سے بخشش طلب کر۔ ىقىناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
(700 احکام خداوندى از حنىف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)