• 19 جولائی, 2025

حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کو تبلیغ کے لئے امریکہ بھجوائے جانے کا پس منظر

امریکہ میں احمدیت کا پودا خدا تعالیٰٰ کی منشاء اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ذاتِ بابرکات سے لگا۔خدا تعالیٰٰ نے آپ ؑ کو الہام کے ذریعہ یہ واضع پیغام دیا۔ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔‘‘

(الحکم جلدنمبر2، نمبر5۔ 6، 27 مارچ، اپریل 1898، صفحہ13)

امریکہ کے انگریز باشندےالیگزانڈر ویب، ایف ایل اینڈرسن، چارلس فرانسس سیورائٹ اور جارج بیکر آپ علیہ السلام سے خط و کتابت یا آپؑ کے جاری کردہ ریویو آف ریلیجنز کے مطالعہ سے بشرفِ اسلام ہوئے۔ان احباب کے دلوں میں خدا تعالیٰٰ نے احمدیت کی ایسی محبت قائم کر دی کہ ان میں سے کئی نےامریکہ سے قادیان دارالامان کا سفر کیا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں بیرون ممالک کے کئی جریدوں کو خطوط لکھنے کا سلسلہ شروع کیا۔ آپؑ نے ایک خط ہنری اولکوٹ (Henry Olcott) کو لکھاجو تھیوسوفسٹ (Theosophist) کا مدیر اور بانیوں میں سے تھا۔یہ رسالہ انڈیا اور انگلستان سے بیک وقت شائع ہوتا تھا۔ خط و کتابت کا سلسلہ کافی عرصہ جاری رہا۔ ان دنوں صحافت کی دنیا کےکچھ اصول ہوا کرتے تھا۔ آپؑ کے خطوط اور ان کے جوابات اس جریدہ میں بغیر کانٹ چھانٹ چھپتے رہے۔اسی طرح آپؑ نے دنیا کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے اور اپنی جماعت کے احباب کی دنیا اور آخرت کی اصلاح کے لئے ۸۰ کے قریب شہرہ آفاق کتب تحریر فرمائیں۔

اب میں اس پس منظر کو پیش کرتا ہوں جو میرے اس مضمون کا عنوان ہے۔ تبلیغ کے موضوع پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے 17 مارچ 1919ء کو جلسہ سالانہ کے موقع پر جو خطاب فرمایا تھا اس سے کچھ اقتباسات پیش کرتا ہوں۔

(انوارالعلوم جلد4، خطاب جلسہ سالانہ 17 مارچ 1919ء، صفحہ421تا 426)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ فرماتے ہیں:
’’موجودہ حالات اور ایک رؤیا کے ماتحت مجھے تبلیغ کے طرف خاص خیال پیدا ہوا۔ وہ رؤیا یہ ہے میں نے دیکھا کہ حضرت مسیح موعودؑ کہیں سے تیزی کے ساتھ گھر آئے ہیں۔ اور میں نے آپ کو کہا ہے کہ آپ اتنی دیر کے بعد آئے ہیں اب کچھ عرصہ یہاں ٹھہریں۔ آپ نے فرمایا نہیں میں نہیں ٹھہر سکتا۔ میں پانچ سال امریکہ رہا ہوں اور اب حکم ہوا ہے کہ بخارا جاؤں۔ اس سے میں نے سمجھا ہے کہ امریکہ حق کے قبول کرنے کے لئے تیار ہوگیا ہے اور بخارا تیار ہورہا ہے اس لئے ایک ایک مشن وہاں ضرور قائم ہونا چاہیے۔

وہ امریکہ جس میں حضرت مسیح موعودؑ پانچ سال رہے وہ بلا رہا ہے۔ اور بخارا جس میں اب جا بسے ہیں وہ بلا رہاہے۔ فی الحال یہ مشن ہیں جنہیں فوراً قائم کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے قیام کے لئے ابھی سے کوشش شروع ہو جانی ضروری ہے۔ امریکہ و بخارا، ایران، کابل اور عرب یہ پانچ مشن بنتے ہیں۔ اور جو ان سے پہلے مشن قائم ہیں وہ الگ ہیں۔ اور ان کے لئے بھی مبلغ بھیجنے کی ضرورت ہے۔

بعض لوگ کہتے ہیں کہ انگلستان میں مشن قائم کرنے کی وجہ سے جماعت پر بہت بوجھ پڑ گیا ہے۔ میں کہتا ہوں ٹھیک ہے وہ بوجھ ہے لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ خدا سے عشق کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ کسی نے کہا ہے

ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

تم لوگوں نے خدا سے محبت لگائی ہے۔ پس ابھی یہ کیا بوجھ ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ دیکھو خداتعالیٰٰ فرماتا ہے:

اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَ ہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ

کیا یہ ہوسکتا ہے کہ مسلمان صرف یہ کہکر چھوٹ جائیں کہ ہم ایمان لے آئے اور ان کا امتحان نہ لیا جائے۔ ہر گز نہیں۔

آج تم ذلیل سمجھے جاتے ہو تمہیں کوئی عزت حاصل نہیں لیکن وہ وقت آنے والا ہے جب تمہارے ساتھ تعلق رکھنا لوگ عزت سمجھیں گے۔‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے مفتی محمد صادق کو 1914ء اپنے دستِ مبارک سے ایک مکتوب تحریر کیا:
’’آپ مسیح موعود علیہ السلام کا ایلچی بن کر امریکہ پہنچیں‘‘۔ بعد میں آپ کو انگلستان بھجوانے کا فیصلہ ہوا۔

(حضرت مفتی محمد صادق مرتبہ امتہ الباری ناصر، صفحہ187)

جلسہ سالانہ کی ایک تقریر کے دوران جو 27 دسمبر 1919 ء کو ہوئی، حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے فرمایا:
امریکہ کے متعلق ایک رؤیا میں نے پہلے سنائی تھی اب ایک اور ہوئی ہے۔ مفتی صاحب عنقریب ان شاء اللّٰہ امریکہ چلے جائیں گے۔

(الفضل 8جنوری 1920، صفحہ7)

مفتی محمد صادق 26 یا 28 جنوری 1920ء کو لورپول انگلستان سے بذریعہ بحری جہاز 15 فروری 1920ء فلاڈلفیا امریکہ پہنچے جہاں امیگریشن حکام نے انہیں ایک مکان میں قید کردیا اور امریکہ میں داخلے کی اجازت نہ دی۔ اس پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے کہا:
’’امریکہ جسے طاقتور ہونے کا دعویٰ ہے اس وقت تک اس نے مادی سلطنتوں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی ہوگی۔ روحانی سلطنت سے اس نے مقابلہ کرکے نہیں دیکھا اب اگر اس نے ہم سے مقابلہ کیا تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ ہمیں وہ ہرگز شکست نہیں دے سکتا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے ہم امریکہ کے اردگرد علاقوں میں تبلیغ کریں گے۔ اور وہاں کے لوگوں کو مسلمان بنا کر امریکہ بھیجیں گے۔ اور ان کو امریکہ نہیں روک سکے گا۔ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکہ میں ایک دن لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی۔‘‘

(الفضل 15 اپریل 1920ء صفحہ 8)

مفتی محمد صادق آخر کار 20 مئی 1920ء یعنی 35 دن کی حراست کے بعد رہا ہوئے اور نیویارک میں ایک کرائے کے مکان نمبر 245 ویسٹ،72 سٹریٹ سے مشنری کا کام شروع کر دیا۔

(الفضل 14 جون 1920ء صفحہ1)

خدا تعالیٰٰ کی تائید و نصرت، امام الزمان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں اور حضرت مصلح موعودؓ کی دو رؤیا امریکہ میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی بنیاد کا سبب بنیں۔ حضرت مفتی محمد صادق کا سفر امریکہ شروع ہوا۔ یہ مجاہدِ احمدیت تن تنہا تبلیغی میدان میں امریکہ کو فتح کرنے پہنچ گیا۔ اس داعی اللہ کے پاس غیر معمولی وسائل نہ تھےلیکن خلیفہ وقت اور جماعت کی بھرپور دعائیں تھیں۔ آپؓ نے مختلف شہروں میں بہت سے لیکچر دیئے، اخبارات میں مضامین لکھے اور اشتہارات چھپوائے۔ اعلیٰ شخصیات کو خطوط لکھے۔اپنی آمد کے پہلے سال میں ہی دی مسلم سن رائز اخبار کا اجراء کیا۔ مسجد الصادق قائم کی۔ کئی احمدیہ مشنز کی بنیاد رکھی۔ اس دوران امریکہ میں احمدیوں کی تعداد کا تخمینہ 7000 لگایا جاتا ہے۔

حضرت مفتی محمد صادق امریکہ میں کامیاب تبلیغی کاوشوں کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر 4 دسمبر 1923ء کو واپس قادیان چلے گئے۔ حضرت مسیح موعودکے شعری مجموعہ دُرّثمین کے دو اشعار آخر میں پیشِ خدمت ہیں جو مضمون کی روح ہیں۔

قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت
اس بے نشاں کی چہرہ نمائی یہی تو ہے
جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور
ٹلتی نہیں وہ بات خدائی یہی تو ہے

(ڈاکٹر محمود احمد ناگی ۔ کولمبس اوہایو، امریکہ)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 دسمبر 2021