• 28 اپریل, 2024

’’اچھا! جو دنیا پسند ہے وہاں چلے جاؤ‘‘

موٴرخہ 26؍جون 2022ء کو مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا کے خدام کی حضور انور ایدہ اللہ سے ورچوئل ملاقات میں ایک خادم نے سوال کیا:

سوال: پیارے حضور! کبھی کبھار انسان کو جب کسی چیز میں کامیابی نہیں ملتی تواس کی وجہ سے ایک مایوسی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ اس کیفیت میں انسان کا کسی بھی چیز میں دل نہیں لگتا اور یہ کیفیت انسان کے اپنے کنٹرول میں بھی نہیں ہوتی۔ اس موقعہ پر انسان یہ سوچ کر دل کو تسلی دینے کی کوشش بھی کرتا ہےکہ ہر کام میں اللہ کی مصلحت ہوتی ہے۔ لیکن پھر بھی اس کیفیت سے نکلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ پیارے حضور رہنمائی فرمائیں کہ انسان کو اس کیفیت میں کیا کرناچاہیے؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ کا ایک شعر ہے۔ ؎

مایوس و غمزدہ کوئی اس کے سوا نہیں
قبضے میں جس کے قبضہِ سیف خد انہیں

’’اللہ تعالیٰ کی تلوار کو ہاتھ میں رکھو۔ یہ یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ ہے۔ یہ یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ دعائیں سنتا ہے۔ یہ یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ ہمیں جس حالت میں سے گزار رہا ہے، یہ شاید کوئی چھوٹا سا عارضی trial ہو، کوئی امتحان ہو، جس میں سے ہم نے گزرنا ہو اور اس امتحان میں سے گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کامیابی دے گا اور انسان اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کر رہا ہو۔ یہ یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ دعائیں قبول کرتاہے۔ یہ تو ایک نیچرل چیز ہےکہ انسان کی طبعیت میں مایوسی کی کیفیت آتی ہے۔ نفسیاتی اثر بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن ایسی حالت میں بالکل ہی desperate ہو کہ توسب کچھ ہی چھوڑ کر گھر بیٹھ جانا یا کمرہ بند کر کے depression میں چلے جانا، یہ چیز غلظ ہے اس وقت ہمت کر نی چاہیے، will-power سے کام لینا چاہیےاور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرنی چاہیے۔ اگر بہت ہی زیادہ critical حالت ہو گئی ہے، تو پھر ڈاکٹر کے پاس جا کر علاج بھی کروا لینا چاہیے کیونکہ پھر یہ بیماری کی صورت بن جاتی ہے، تو پھر اس کو بیماری کے طور پر treat کرو اور دوائی لو، تا کہ اس ڈپریشن کے phase سے انسان باہر نکل آئے۔ otherwise اللہ تعالیٰ کے آگے جھکو اور اس سے دعا مانگو، اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو اور کوشش کرو کہ میں نے اس phase سے باہر نکلنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔ ’’اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ‘‘ اللہ تعالیٰ کا بار بارذکرکرو، تمہارے دلوں کو اطمینان نصیب ہوگا۔ اس کے لیے کوشش کرنی پڑتی ہے، will-power سے کام لینا پڑتا ہے اور جو حقائق ہیں ان کو face کرنا چاہیے، مرد بننا چاہیے۔ اس کا اور کوئی علاج نہیں ہے۔ یہی علاج ہے، will-power، دعا، کوشش اور محنت۔ جس کام میں کمی ہے، ہو سکتا ہے کہ گرا ایک کام میں انسان ناکام ہوتا ہے اور کامیابی نہیں ملتی تو دوسرے کام میں کامیابی مل جائے۔ بعض دفعہ تو لمبا عرصہ نہیں ملتی اور ایک trial میں انسان جا رہاہوتا ہے۔ لیکن خدا کو چھوڑ کر اور کہیں رستہ بھی نہیں ہے۔ اس مجذوب کی طرح جو بیٹھا تھا اور نعرے لگایا کرتا تھا ’’اللہ میاں! تیری دنیا پسند نہیں آئی۔‘‘ حضرت خلیفہ اولؓ وہاں سے گزرا کرتے تھے اور وہ نعرہ لگایا کرتا تھا۔ ایک دن سر نیچے کیے بہت خاموش بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا کہ ’’آج نعرے نہیں لگا رہے کہ ’’اللہ تعالیٰ تیری دنیا پسند نہیں آئی‘‘‘‘ کہتا ہےآج اللہ تعالیٰ نے مجھے جواب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کیا جواب دیا؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ۔ ’’اچھا!جو دنیا پسند ہے وہاں چلے جاؤ۔‘‘ تو دنیا تو یہی ہے۔ اسی میں رہنا ہے۔ اسی میں گزارا کرنا ہے۔ اس لیے ہمت اور مردانگی سے رہنا پڑے گا۔‘‘

(الفضل آن لائن یکم جولائی 2022ء)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 دسمبر 2022