• 25 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

11؍دسمبر 1922ء دو شنبہ (سوموار)
مطابق 21؍ربیع الثانی 1341 ہجری

صفحہ اول پر مدینۃ المسیح کی خبروں میں درج ہے کہ ’’آریوں کے متعلق اس ہفتہ ہر روز رات کے وقت پُر زور تقریریں ہوتی رہیں۔ آریہ لیکچرار پنڈت دھرم بھکشو کو چونکہ اپنی جھوٹی فتح مندی کے اظہار کا بہت شوق ہے اس لیے کہا گیا کہ پنڈت لیکھرام کی پیشگوئی پر تحریری مباحثہ کرو جس کا آریوں نے انکار کر دیا اور پنڈت مذکور یہاں سے چلا گیا۔‘‘

صفحہ اول پرہی ہفتہ وار رپورٹ بابت لنگرخانہ حضرت مسیحِ موعودؑ از طرف حضرت سید میر محمد اسحٰق صاحبؓ افسر لنگر خانہ شائع ہوئی ہے۔

صفحہ2 پر حضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحبؓ کی 10؍اکتوبر 1922ء کی تحریر فرمودہ رپورٹ زیرِ عنوان ’’نائیجر (افریقہ) کے پار تبلیغِ اسلام۔ بادشاہوں کے درباروں میں تبلیغ۔ ہزاروں کو پیغام‘‘ شائع ہوئی ہے۔

آپؓ نے اس رپورٹ میں ایک کامیاب تبلیغی سفر کا مفصل ذکر فرمایا ہے۔ آپؓ نے ابتداء میں ایک علاقہ جوز کا تعارف کرواتے ہوئے تحریر کیا کہ ’’مردم خوری تاحال ان میں مروّج معلوم ہوتی ہے۔ گو اجنبیوں پر حکومت کے خوف سے ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہیں کرتے مگر اپنے بیمار کو ضائع کرنے کی بجائے جزوِ بدن بنا لینا ان کے فلسفۂ خوراک کی ایک دلیل ہے۔‘‘

صفحہ نمبر3 تا 5 پر اداریہ شائع ہوا ہے جودرج ذیل چار مختلف موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

1۔ غیر مبائعین اور خلافت ٹرکی۔ غیر مبائعین کا سیاسی خلیفہ کون ہے 2۔ مسلمانوں میں یہود سے زیادہ پراگندگی 3۔ خلافت ٹرکی ثنائی (مولوی ثناء اللہ صاحب) نظر میں 4۔ سابق ’’خلیفۃ المسلمین‘‘ کو ’’سگ‘‘ کا خطاب

صفحہ نمبر 5 اور 7 پر حضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ یکم دسمبر 1922ء شائع ہوا ہے۔

صفحہ نمبر 7 پر حضرت قاضی ظہورالدین صاحب اکملؓ (صیغہ تربیت قادیان) کی جانب سے ایک اعلان بعنوان ’’جلسہ پر دس ہزار انڈا‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس عنوان کے تحت وہ لکھتے ہیں کہ
’’پچھلے سالوں کی فروخت سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ جلسہ سالانہ پر دس ہزار انڈا فروخت ہو جاتا ہے۔

کیا میں اپنے معزز و محترم احباب سے درخواست کر سکتا ہوں کہ وہ اس دفعہ یہ عہد کر لیں کہ انڈوں پر جو خرچ ہوتا ہے وہ تبلیغِ اسلام و احمدیت کے فنڈ میں دے دیں گے۔ اس طرح پر سات آٹھ سو روپیہ کی رقم جمع ہو جائے گی اور اس کو پڑھ کر یہ فائدہ ہو گا کہ ایک اسراف رک جائے گا۔ ایک جلسہ سالانہ پر مچھلی زیادہ کی تھی تو حضرت خلیفہ اول نے اس پر خاص طور سے سرزنش فرمائی کہ یہ کوئی میلہ نہیں یہ تو روحانیت کے حصول کے لیے اجتماع ہے۔ اس لیے حتی الوسع ایسی غیر ضروری اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے۔

یورپ والوں کی تقلید میں آج کل کے نوجوان اور نئے تعلیم یافتہ انڈے استعمال کرنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ قادیان میں سخت سردی نہیں پڑتی اور بغیر انڈوں کے بھی حرارتِ غریزی قائم رہ سکتی ہے۔

ابھی جلسہ میں ایک ماہ باقی ہے اور کل ہی میں نے دو دیہاتیوں کو یہ گفتگو کرتے سنا کہ مولویوں کا جلسہ آگیا ہے انڈے جمع ہو رہے ہیں۔ گویا ان کے نزدیک اس جلسہ کی غرض و غایت انڈوں کا جمع کرنا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے دکانداروں نے اپنے مہمانوں کے خیر مقدم کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کر دی ہیں اور غالباً آٹھ آٹھ دس دس کوس تک کے گاؤں سے انڈے جمع کرا رہے ہیں اور انڈا ابھی سے ایک ایک آنہ کو ملتا ہے۔ جلسہ پر غالباً ڈیڑھ آنے کا فروخت ہو گا۔ مجھے ان الفاظ سے جو دیہاتی آپس میں باتیں کر رہے تھے نہایت تکلیف پہنچی۔ اس لیے میں اپنے دوستوں سے با منت التجا کرتا ہوں کہ وہ اس دفعہ بلا کسی ضرورتِ طبّی کے انڈے استعمال نہ کریں اور اس رقم کو تبلیغ میں دیں۔‘‘

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19221211.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 20۔ حصہ دوم)