• 5 مئی, 2024

کشتی نوح اور احمدی سکالر انجینئر منیر احمد خان مرحوم

قرآن کریم کی کئی سورتوں میں حضرت نوح اور کشتی نوح کا ذکر ملتا ہے جیسے سورۃ ہود، العنکبوت، المومنون۔حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒسورۃ العنکبوت کے تعارفی نوٹ میں فرماتے ہیں:
’’آثار قدیمہ کا علم رکھنے والے بہت سی قوموں کا کھوج لگا بھی چکے ہیں اور بہت سی قوموں کا کھوج لگانا ابھی باقی ہے۔ یہاں تک کہ کشتی نوح کے متعلق بھی دعوی کیا جاتا ہے کہ آثار قدیمہ کے علماء اس کی کھوج سے غافل نہیں اور ضرور ایک دن کھوج نکال لیں گے‘‘

اسی طرح سورۃ القمر کے فٹ نوٹ میں فرماتے ہیں:
’’آیات 13 تا 16 : ان آیات میں حضرت نوحؑ کی کشتی کا ذکر کیا جا رہا ہے جو لکڑی کے تختوں اور کیلوں سے بنی ہوئی تھی گویا حضرت نوحؑ کے زمانہ میں تمدن اتنا ترقی کر چکا تھا کہ انہیں لوہے کے استعمال پر پوری طرح عبور حاصل ہو گیا تھا اور وہ غالباً لکڑی سے تختے تراشنے کے لئے آرے بھی بنا سکتے تھے۔اسی کشتی کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ یہ ایک نشان ہے جو نصیحت پکڑنے والوں کے لئے ایمان افروز ثابت ہوگا۔اس سے یہ بھی امکان پیدا ہوتا ہے کہ حضرت نوحؑ کی کشتی آنے والی نسلوں کے لئے ایک نشان کے طور پر محفوظ کر دی گئی ہے۔ باوجود اس کے کہ عیسائیوں کو قرآن کریم کے اس بیان کی کوئی خبر نہیں وہ پھر بھی حضرت نوحؑ کی کشتی کو کہیں نہ کہیں ایک نشان کے طور پر محفوظ سمجھتے ہیں اور اس کی تلاش ہر جگہ جاری ہے۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے بھی بعض لوگ اس کام پر وقف ہیں کہ قرانی آیات کے حوالہ سے اس کشتی کا کھوج نکالیں۔ میری تحقیق کے مطابق یہ کشتی بحیرہ مردار کی تہہ میں محفوظ ہو گئی ہے اور وقت آنے پر نکال لی جائے گی۔‘‘

بحیرہ مردار (Dead Sea)

بحیرہ مردار (عربی میں البحر المیت) نمک کی ایک جھیل ( Salt Lake) ہے جسے بحر لوط (Lake Sodom) بھی کہتے ہیں۔ جس کے مشرق میں اردن (Jordan) جبکہ اسرائیل اور ویسٹ بنک مغرب میں ہے۔ یہ جھیل اردن کی (Rift Valley) میں واقع ہے اوراس کی Main Tributary دریائے اردن ہے لوط کی بستیاں سڈوم وغیرہ یہیں موجود تھیں جن پر عذاب آیا تھا۔

انجینئر منیر احمد خان مرحوم

انجینئر منیر احمد خان صاحب بنیادی طور پر الیکٹریکل اور مکینیکل انجینئر تھے فیملی تو غالباً حیدر آباد دکن کی تھی لیکن کراچی میں settled تھے وہ صحیح معنوں میں انجینئر تھے اور ریسرچ سکالر تھے قرآن کریم اور کتب حضرت مسیح موعود کا گہرا مطالعہ تھا اور بہت باذوق اور ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے آپ مولانا عبد الرحیم صاحب نیر کے نواسے اور سید عبد الرزاق شاہ صاحب کے داماد تھے اپنی پیشہ وارانہ مصروفیات کے علاوہ آپ کشتی نوح پر ریسرچ کرتے رہے اور انہیں اپنی ریسرچ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کو پیش کرنے اور کئی کئی گھنٹے Discuss کرنے کا بھی موقع ملا خاکسار سے بہت senior تھے آپ سے تعارف IAAAE اور slip farming اور highrise chimneys کے حوالے سے ہؤا انہوں نے تھرمل پاور کمپلیکس مظفر گڑھ میں دو دو سو فٹ بلند chimneys تعمیر کی تھیں آپ نے کئی cement salos اور دریا کے پل slip farming technology کے ذریعے تعمیر کئے۔

دارالضیافت میں سوئی گیس کے روٹی پلانٹس کے poineer volunteers میں آپ کی بہت contributions ہے سلسلہ احمدیہ کا درد رکھنے والے اور خاموشی سے خدمات بجا لانے والے تھے ان کی مجالس میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے درس قرآن اور مجالس سوال و جواب میں کشتی نوح کے حوالے سے کئی مرتبہ ان کا ذکر فرمایا ہے۔ 1958ء میں انہوں نے NED انجینئرنگ کالج (اب یونیورسٹی) کراچی سے گریجوایشن کی۔ انہوں نے گورنمنٹ اور پرائیویٹ فارن کمپنیوں میں کئی اہم پراجیکٹس پر کام کیا۔ 1974ء میں Construction Equipment Services Pvt Karachi کے نام سے انہوں نے اپنی فرم بنائی اور کئی اہم پراجیکٹس پر بڑی کامیابی سے کام کیا بہت دیانت دار انسان تھے ایک پراجیکٹ پر ان کی ایک بھاری رقم روک لی گئی آپ چاہتے تو رشوت دے کر وہ رقم نکلوا سکتے تھے کہنے لگے میں اس دوران اور کام کر کے اتنی رقم کما لوں گا۔ ہر پراجیکٹ پر پہلے ہی طے کر لیتے تھے کہ profit کا اتنے فیصد جماعت کو دینا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کے کاموں میں بڑی برکت دی اور اپنے شعبہ کے اعلی طبقات میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت عزت دی 7؍نومبر 2011ء کو 76 سال کی عمر میں ان کی کراچی میں وفات ہوئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں ان کی تدفین ہوئی 18؍نومبر 2011ء کے خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان کا ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔حضورانور ایدہ اللہ کا یہ خطبہ جمعہ الفضل انٹرنیشنل میں 09-15؍دسمبر 2011ء میں چھپا ہوا ہے۔

خدا بہتر جانتا ہے کہ کشتی نوح پر ان کی ریسرچ کے ساتھ کیا ہوا خاکسار کو انہوں نے بتایا تھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے ان کے ریسرچ پیپر کو کسی کمیٹی کے سپرد کر دیا تھا۔ٹیکنیکل میگزین 2013ء۔2014ء کے شائع شدہ شمارے میں انکا ذکر خیر Message of Condolence and Obituries میں پہلے نمبر پر درج ہے۔

خطبہ جمعہ میں کشتی نوح پر ریسرچ کا ذکر

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’چوتھا ذکر مکرم منیر احمد خان صاحب ابن مکرم عبدالکریم خان صاحب کراچی کا ہے جو 7؍نومبر کو 76 سال کی عمر میں وفات پا گئے انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ حضرت حکیم مولوی انوار حسین خان صاحب کے پوتے اور حضرت عبد الرحیم نیر صاحبؓ کے نواسے اور مکرم یحییٰ خان صاحب پرائیویٹ سیکریٹری حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکے بھتیجے تھے۔آپ ایک ذہین اور قابل انجینئر تھے ربوہ میں جو جلسہ ہوتا تھا اس جلسہ سالانہ پر خدمات بجا لاتے رہے۔ ربوہ میں جب پہلا روٹی پلانٹ لگا تو آپ کو اس موقعے پر بھی نمایاں خدمت کی توفیق ملی۔ آپ جلسہ سالانہ برطانیہ کے ٹرانسلیشن اور کمیونی کیشن سیٹ اپ میں بھی اپنی خدمت پیش کرتے رہے۔ آپ نے کشتی نوح کے بارے میں تحقیق کی اور اس پر قرآن، بائبل اور زمانہ قدیم کی دیگر کتب کی روشنی میں ایک کتاب مرتب کرنے کی توفیق پائی جو ابھی شائع نہیں ہو سکی۔ کشتی نوح کے متعلق ان کی ریسرچ کو حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے درس القرآن اور سوال و جواب کی مجالس میں بھی بیان فرمایا ہوا ہے۔ بڑے مخلص، باوفا اور غیروں کی فراخدلی سے مدد کرنے والے انسان تھے۔ موصی تھے۔ ان کی اہلیہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒکی ماموں زاد بہن ہیں۔ یعنی یہ حضرت سید عبدالرزاق صاحب کے داماد تھے۔اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے، مغفرت کا سلوک فرمائے‘‘

(خطبہ جمعہ 18؍نومبر 2011ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 09-15؍دسمبر 2011ء)

ایک نئی ’’کشتی نوح‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ سورۃ نوح کے تعارفی نوٹ میں فرماتے ہیں: ’’علاوہ ازیں اس سورت میں یہ بھی ذکر ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو متوجہ فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کو ایک باوقار ہستی کیوں تسلیم نہیں کرتے؟ اسی نے تمہیں بھی طبقہ در طبقہ آگے بڑھاتے ہوئے تکمیل کی منزل تک پہنچایا ہے اور یہی چیز آسمان کے طبقہ در طبقہ بلندیوں سے ثابت ہوتی ہے۔یہ مضمون ایک حد تک اس قوم کی سمجھ سے بالا تھا۔ نہ اسے اپنے ماضی کا پتہ تھا کہ کیسے طبقہ در طبقہ پیدا ہوئے، نہ اپنے مستقبل کا علم تھا۔نہ وہ آسمان کی طبقہ در طبقہ بلندیوں کا علم رکھتے تھے۔غالباً یہ ایک پیشگوئی ہے کہ آئندہ زمانہ میں جب ایک نئی ’’کشتی نوح‘‘ بنائی جائے گی تو اس زمانہ کے لوگوں کو ان چیزوں کا علم ہو چکا ہو گا۔ پھر بھی اگر شرک پھیلانے سے باز نہ آئے اور ان پر ہر قسم کی حجت پوری کردی گئی تو آخر ان کے حق میں فسحقھم تسحیقا اور ولا تذر علی الارض من الکافرین شریرا کی دعا ضرور پوری ہو کر رہے گی۔‘‘

یہ عجیب توارد ہے کہ حضرت نوحؑ کا زمانہ 950 سال تھا (سورۃ العنکبوت آیت 15) اور آخری زمانے کے نوح نے بھی اپنا زمانہ دس صدیاں بتایا ہے جیسا کہ فرمایا ’’اور یہ امام جو خدا تعالیٰ کی طرف سے مسیح موعود کہلاتا ہے وہ مجدد صدی بھی ہے اور مجدد الف آخر بھی۔‘‘

(لیکچر سیالکوٹ)

جس طرح حضرت نوح کو کشتی بنانے کا حکم ملا تھا (سورۃ ہود آیت 38) اسی طرح حضرت مسیح موعودؑ کو حکم ہوا ’’زمین میں طوفان ضلالت برپا ہے۔ تو اس طوفان کے وقت میں یہ کشتی طیار کر۔ جو شخص اس کشتی میں سوار ہوگا وہ غرق ہونے سے نجات پا جائے گا‘‘

(تذکرہ)

؎آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے
لو تمہیں طور تسلی کا بتایا ہم نے

(انجینئر محمود مجیب اصغر۔ سویڈن)

پچھلا پڑھیں

نیا سال مبارک، نیا سال مبارک

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2023