• 26 اپریل, 2024

قرآن کریم کی بعض پیشگوئیوں کا آخری زمانے میں ظہور

قرآن کریم کی بعض پیشگوئیوں کا ظہور آخری زمانے میں ہو رہا ہے جو کہ مسیح موعود کا زمانہ ہے ایسی پیشگوئیوں کا ذکر عموماً آخری سورتوں میں ہےبعض پیشگوئیاں خاص طور پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی حیاۃ طیبہ 1835ء۔

1908ء میں پوری ہوئیں اور باقی آپ کے خلفاء کے ادوار میں پوری ہو رہی ہیں ان میں سے چند ایک پیشگوئیاں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی حیاۃ طیبہ میں پوری ہو چکی ہیں کا ذکر کرنا مقصود ہے۔

1۔ آثار قدیمہ کی سائنس کا آخری زمانہ میں ترقی کرنا اور فرعون موسیٰ کی لاش کا ملنا جو اب Egypt Museum Cairo کے رائل ممیز روم میں دیکھی جاسکتی ہے اس کے لئے سورۃ الانفطار آیت 5 وَ اِذَا الۡقُبُوۡرُ بُعۡثِرَتۡ ۙ (اور جب قبریں اکھیڑ کر ادھر ادھر بکھیر دی جائیں گی)

اور سورۃ یونس آیت نمبر 91، 93 وَ جٰوَزۡنَا بِبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ الۡبَحۡرَ فَاَتۡبَعَہُمۡ فِرۡعَوۡنُ وَ جُنُوۡدُہٗ بَغۡیًا وَّ عَدۡوًا ؕ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَدۡرَکَہُ الۡغَرَقُ ۙ قَالَ اٰمَنۡتُ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیۡۤ اٰمَنَتۡ بِہٖ بَنُوۡۤا اِسۡرَآءِیۡلَ وَ اَنَا مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۹۱﴾ آٰلۡـٰٔنَ وَ قَدۡ عَصَیۡتَ قَبۡلُ وَ کُنۡتَ مِنَ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۹۲﴾ فَالۡیَوۡمَ نُنَجِّیۡکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوۡنَ لِمَنۡ خَلۡفَکَ اٰیَۃً ؕ وَ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنَ النَّاسِ عَنۡ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوۡنَ ﴿٪﴾ میں ہے

(اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پارگزارا تو فرعون اور اس کی فوجوں نے سرکشی اور ظلم کی راہ سے ان کا پیچھا کیا حتی کہ جب غرق ہونے کی آفت نے اسے اور اس کی فوج کو آ پکڑا تو اس نے کہا کہ میں ایمان لاتا ہوں کہ جس مقتدر ہستی پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی بھی معبود نہیں ہے اور میں سچی فرمانبرداری اختیارکرنے والوں میں سے ہوتا ہوں ہم نے کہا کیا تو اب ایمان لاتا ہے حالانکہ پہلے تو نے نافرمانی کی اور تو مفسدوں میں سے تھاپس اب ہم تیرے بدن کے بقاء کے ذریعہ سے تجھے ایک جزوی نجات دیتے ہیں تاکہ جو لوگ تیرے پیچھے آنے والے ہیں ان کے لئے تو ایک نشان ہو اور لوگوں میں سے بہت سے افراد ہمارے نشانوں سے بلا شبہ بے خبر ہیں۔

اس تحقیق کی تفصیل ڈاکٹر مورئس بکائے کی کتاب The Bible, The Qur’an and Science میں دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ سائنسدان فرانس میں اس ٹیم کا ہیڈ تھا جنہوں نے 1896ء، 1899ء کے دوران کنگز ویلی (Luxor Egypt) میں کھدائی کے دوران ملنے والے تابوت کے اندر فرعون کی ممی پر فرانس میں تحقیق کی تھی جہاں یہ ثابت ہوا تھا کہ یہ وہ فرعون ہے جو پانی میں ڈوب کر مرا تھا کیونکہ اس کے جسم کے ساتھ نمک کی تہہ پائی گئی تھی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا ہے۔

’’اس سے صرف اتنا فائدہ اسے ہوا کہ خدا نے فرمایاکہ تیرا بدن تو ہم بچالیں گے مگر تیری جان کو اب نہیں بچائیں گے آخر خدا نے اس کے بدن کو ایک کنارے پر لگا دیا ایک چھوٹے سے قد کا آدمی تھا۔‘‘

(تفسیر مسیح موعود زیر آیت 91 سورۃ یونس)

2۔ چڑیا گھر Zoological Gardens سورۃ التکویر آیت 6 وَ اِذَا الۡوُحُوۡشُ حُشِرَتۡ ۪ۙ﴿۶﴾

(اور جب وحشی اکٹھے کئے جائیں گے) کی پیشگوئی پہلی بار 1847ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی حیاۃ طیبہ میں پوری ہوئی جب Clifton Zoo قائم کیا گیا اسی دور میں امریکہ میں کئی Zoo معرض وجود میں آئے۔

3۔ سوشل سائنس دختر کشی کی قانون سازی

Female Infanticide

سورۃ التکویر کی آیت 9 و 10 وَ اِذَا الۡمَوۡءٗدَۃُ سُئِلَتۡ ۪ۙ﴿۹﴾ بِاَیِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ ۚ﴿۱۰﴾

میں پیشگوئی تھی کہ دختر کشی قانونی جرم بن جائے گا چنانچہ اس بارے میں 1870ء میں برٹش انڈیا میں قانون سازی ہوئی اور اس کا اطلاق اولا برٹش پنجاب اورشمال مغربی صوبہ پر کیا گیا یہ قانون Female Infanticide Prevention Act 1870 کہلاتا ہے اور اس کے بعد عالمگیر شکل اختیار کر چکا ہے۔ (غالباً اسی پیشنگوئی کا ظہور اب انسانی نسل کشی Human Genocide کی ممانعت کی شکل میں عالمی عدالت انصاف میں زیر بحث ہے)

4۔ ریلوے،سورۃ التکویر وَ اِذَا الۡعِشَارُ عُطِّلَتۡ ۪ۙ﴿۵﴾ آیت 5 کی روشنی میں اونٹ کی سواری کے بیکار ہو جانے کی پیشنگوئی ریلوے کی ایجاد کے ذریعے پوری ہوئی حجاج اونٹوں پر سفر کرکے حجاز پہنچتے تھے جیسا کہ سورۃ حج میں ذکر ہے

وَأَذِّن فِى النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالاً وَعَلیٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَميِقٍ

(الحج : 28)

یعنی اور لوگوں میں منادی کر دے کہ قصد کر کے آیا کریں وہ تیری طرف پا پیادے اور سوار ہو کر دبلی دبلی اونٹنیوں پر جو ہر ایک دور دراز رستوں سے آویں گے۔

حجاز میں 1908ء میں دمشق سے مدینہ منورہ تک ترکوں نے ریل جاری کی اور یہ حضرت مسیح موعودؑ کا زمانہ تھا لیکن مدینہ سے مکہ ریلوے اس وقت بوجوہ نہ بن سکی (ورلڈ وار اور ترکوں سے نجدیوں نے حجاز کی حکومت چھین لینے کی وجہ سے)

ابھی حال ہی میں سعودی حکومت نے مکہ سے مدینہ اور مدینہ سے مکہ کے لئے سبک رفتار ریلوے کا منصوبہ مکمل کیا ہے جس کی دنیا بھر میں دھوم ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب میں اس پیشگوئی کا بکثرت ذکر ملتا ہے

5۔ پہاڑ کاٹ کر پکی اسفالٹ اور کنکریٹ سڑکیں بھی سورۃ التکویر آیت 4 وَ اِذَا الۡجِبَالُ سُیِّرَتۡ ۪ۙ﴿۴﴾

(اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے) کے تحت 1884ء اور 1888ء میں اس وقت بننا شروع ہوئیں جب Dynamite کا استعمال شروع ہوا اور الفرڈ نوبیل کی Smokeless Dynamite Powder کی ایجاد نے Drilling and Controlled Blasting کے کام کو آسان کر دیا اور یہ بھی حضرت مسیح موعود ؑ کا زمانہ تھا۔

6۔ سویز اور پانامہ نہریں، سورۃ الرحمان آیت 20 اور 21 مَرَجَ الۡبَحۡرَیۡنِ یَلۡتَقِیٰنِ ﴿ۙ۲۰﴾ بَیۡنَہُمَا بَرۡزَخٌ لَّا یَبۡغِیٰنِ ﴿ۚ۲۱﴾

(اس نے دو سمندروں کو اس طرح چلایا ہے کہ وہ ایک وقت میں مل جائیں گے سر دست ان کے درمیان ایک پردہ ہے جس کی وجہ سےوہ ایک دوسرے میں داخل نہیں ہو سکتے) کی روشنی میں بحیرہ روم Mediterranean Sea اور بحر احمر Red Sea کے درمیان مصر میں سویز کے مقام پر ایک French Diplomat Dr Lessep نے 1859ء، 1860ء سویز نہر بنوائی جس سے دونوں سمندر مل گئے۔ عجیب تصرف الہی ہے کہ بنو امیہ کے دور میں مصر کے گورنر حضرت عمرو بن العاصؓ نے اس پراجیکٹ کی منصوبہ بندی کی تھی جیسا کہ حضرت خلیفۃ المسیح اوّلؓ کے تفسیری نوٹس میں ذکر ہے لیکن یہ پیشنگوئی مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں پوری ہونی مقدر تھی۔

اسی طرح سورۃ الفرقان آیت 54 وَ ہُوَ الَّذِیۡ مَرَجَ الۡبَحۡرَیۡنِ ہٰذَا عَذۡبٌ فُرَاتٌ وَّ ہٰذَا مِلۡحٌ اُجَاجٌ ۚ وَ جَعَلَ بَیۡنَہُمَا بَرۡزَخًا وَّ حِجۡرًا مَّحۡجُوۡرًا ﴿۵۴﴾

(اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو چلایا ہے جن میں سے ایک تو بہت میٹھا ہے اور دوسرا نمکین اور کڑوا ہے اور اس نے ان دونوں کے درمیان ایک روک بنا دی ہے اور ایسا سامان بنایا ہےکہ وہ ایک دوسرے کو پرے رکھتے ہیں، ملنے نہیں دیتے) کے تحت وسط امریکہ میں پانامہ کے مقام پر بحر الکاہل Pacific Sea اور بحر اوقیانوس Atlantic Ocean کو پانامہ نہر جاری کر کے ملا دیا گیا۔

یہ منصوبہ بھی مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں 1904ء میں شروع ہوا گو یونائیٹڈ سٹیٹس نے بعد میں مکمل کیا ان نہروں کے جاری ہونے کے بعد ہی سورۃ الرحمن آیت 25 کی دخانی جہازوں (Steam Ships) والی پیشگویی پوری ہوئی اور سورۃ بنی اسرائیل آیت 71 کی پیشگوئی پوری ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ اللہ نے بنی آدم کو بہت شرف بخشا اور خشکی اور تری میں سواری کے سامان پیدا کئے۔

7۔ ہوائی جہاز، سورہ 16 النحل آیت 9 میں گھوڑوں خچروں اور گدھوں کے علاوہ نئی سواریوں کی پیشگوئی کی گئی تھی حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں ‘‘اس میں صاف طور پر ریل، دخانی جہاز، ہوائی جہاز اور موٹر وغیرہ کی پیشگوئی ہے’’

(تفسیر صغیر)

سورۃ الملک کی آیت 20 اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اِلَی الطَّیۡرِ فَوۡقَہُمۡ صٰٓفّٰتٍ وَّ یَقۡبِضۡنَ ؔۘؕ مَا یُمۡسِکُہُنَّ اِلَّا الرَّحۡمٰنُ ؕ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیۡءٍۭ بَصِیۡرٌ ﴿۲۰﴾

میں بھی واضح اشارہ ہوائی جہاز کی طرف ہے جیسے پرندے پر پھیلا کر اوپر اڑتے ہیں اور کبھی پر سمیٹ لیتے ہیں Hugo Davenport کے مطابق ہوا میں پرواز کی تاریخ کا آغاز سپین کے ایک مسلمان سائنسدان عباس بن فرناس کے ذریعے 877ء میں ہوا جو بعد میں آنے والے سائنس دانوں کی سالہا سال کی محنت، جد وجہد اور ریسرچ کے بعد 1904ء میں رائٹ برادرز Wright Brothers کے ذریعے ہوائی جہاز کی شکل میں نمودار ہوا.

8۔ یاجوج و ماجوج کا معمہ، سورۃ الانبیاء آیت 97 حَتّٰۤی اِذَا فُتِحَتۡ یَاۡجُوۡجُ وَ مَاۡجُوۡجُ وَ ہُمۡ مِّنۡ کُلِّ حَدَبٍ یَّنۡسِلُوۡنَ ﴿۹۷﴾

میں یاجوج ماجوج کا ذکر ہے۔ (یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کے لئے دروازہ کھول دیا جائےگا اور وہ ہر پہاڑی اور ہر سمندر کی لہر پر سے پھلانگتے ہوئے دنیا مین پھیل جائیں گے)

سویز اور پانامہ نہروں نے سمندری رستے کم کر دیئے ادھر Steam Ships سٹیم شپس کی ایجاد نے وکٹوریہ دور (1837ء 1901ء) میں بحر و بر کو تجارت کے لئے پھلانگنے والی قوموں کو نمایاں کردیا گیا اور اس طرح انگریز قوم اور روس کی آپس میں تجارتی دوڑ اوردشمنی یاجوج اور ماجوج کو Lime Light میں لے آئی اور واضح ہوگیا کہ یہی قومیں یاجوج ماجوج ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح اوّلؓ فرماتے ہیں ‘‘اب دونوں قومیں یاجوج روس اور ماجوج انگریز کیسے کیسے نزدیک آ پہنچے ہیں اور بہت ہی قریب ہے کہ دونوں آپس میں الجھ پڑیں‘‘

(حقائق الفرقان جلد سوم صفحہ 50)

گلڈ ہال لنڈن میں یاجوج ماجوج کے بت

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ مزید فرماتے ہیں ’’ایک دفعہ میرا ایک دوست لنڈن گیا جسے میں نے فرمائش کی کہ وہاں کی سب سے پرانی یادگار کا پتہ لگائے چنانچہ اس نے تحقیقات کی تو اسے دو بت دکھائے گئے جو یاجوج ماجوج کے تھے اور اسے بتلایا گیا کہ اس ملک کی سب سے پرانی یادگار تاریخی یہی ہے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد سوم صفحہ 44)

یہ بت گلڈ ہال لنڈن میں رکھے ہوئے ہیں آپؓ نے لکھا ہے۔

’’پھر میں کہتا ہوں اس قوم یاجوج ماجوج کے ثابت کرنے کے لئے ہمیں کہیں دور دراز جانے کی ضرورت ہیں حقیقتاً ضرورت نہیں اس لئے کہ لنڈن میں ان دونوں قوموں کر ورثان اعظم کے اسٹیچو (بت) موجود ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔

’’بڑے تعجب کی بات ہے کہ آخری زمانہ کے متعلق جس قدر نشانات تھے ان میں سے بہت پورے ہو چکے مگر پھر بھی لوگ توجہ نہیں کرتے۔‘‘

(بدر 16 جنوری 1908ء بحوالہ تفسیر مسیح موعود جلد 8 صفحہ 289)


(انجینئر محمود مجیب اصغر)

پچھلا پڑھیں

مصروفیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 01 تا 07 فروری 2020ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ