سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ
(جامع ترمذی حدیث نمبر: 3509)
ترجمہ: اللہ پاک ہے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ اور اس کے سواء کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔
یہ سید ومولیٰ، مقدس الانبیاء، فخر الانبیاء، خیر البشر، پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی بارگاہ ایزدی میں خوبصورت تسبیح وتحمید ہے۔
بہت پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں
ہمیں چاہئے کہ ہم اُخروی جنت کو حاصل کرنے کے لئے اس دنیا کو بھی جنت بنائیں۔ اپنی عبادتوں سے بھی اور اپنے عمل سے بھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم جنت کے باغوں میں سے گزرو تو وہاں کچھ کھا اور پی لیا کرو۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس مجلس میں بیٹھے تھے اور اکثر انہی سے روایات ہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس پر پوچھا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم جنت کے باغ کیا ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مساجد جنت کے باغ ہیں۔ پھر عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں کھانے پینے سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر۔ تسبیح، تحمید۔ سُبْحَانَ اللّٰہ کہنا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، اَللّٰہُ اَکْبَرْ، یہ سب کہنا اور پڑھنا جنت کے کھانے ہیں اور پینے ہیں۔
(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب منہ حدیث3509)
پس نمازوں کے ساتھ مساجد میں بیٹھ کر تسبیح اور تحمید کرنا، اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنا، اس دنیا میں جنت کے پھل کھانا ہے اور جو اس طرح اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی عبادت کی طرف توجہ دینے والا ہو وہ صرف اخروی جنت کو نہیں دیکھ رہا ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلتے ہوئے حقوق العباد کی ادائیگی کی بھی کوشش کرتا ہے۔ اپنے عملوں کو اس طرح ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے۔
پس کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس دنیا میں بھی جنت کے پھل کھاتے ہیں اور کھلاتے ہیں اور اگلے جہان میں بھی اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہیں۔ ان لوگوں میں شامل ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر تقویٰ پر چلنے والے ہیں۔
(خطبہ جمعہ 4؍ نومبر 2016ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)