• 14 جولائی, 2025

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام (قسط نمبر 15)

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
پانچ نہایت نازک پُر خطر مواقع
قسط نمبر 15

حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں
پانچ موقعے آنحضرت ﷺ کے لئے نہایت نازک پیش آئے تھے جن میں جان کا بچنا محالات سے معلوم ہوتا تھا اگر آنجناب درحقیقت خدا کے سچے رسول نہ ہوتے تو ضرور ہلاک کئے جاتے

ایک تو وہ موقعہ تھا جب کفار قریش نے آنحضرت ﷺ کے گھر کا محاصرہ کیا اور قسمیں کھا لی تھیں کہ آج ہم ضرور قتل کریں گے

دوسرا وہ موقعہ تھا جبکہ کافر لوگ اس غار پرمعہ ایک گروہِ کثیر کے پہنچ گئے تھے جس میں آنحضرت ﷺ مع حضرت ابوبکر کے چھپے ہوئے تھے

تیسرا وہ نازک موقعہ تھا جبکہ احد کی لڑائی میں آنحضرت ﷺ اکیلے رہ گئے تھے اور کافروں نے آپ کے گرد محاصرہ کرلیا تھا اور آپ پر بہت سی تلواریں چلائیں مگر کوئی کارگر نہ ہوئی یہ ایک معجزہ تھا۔

چوتھا وہ موقعہ تھا جب کہ ایک یہودیہ نے آنجناب ﷺ کو گوشت میں زہر دے دی تھی اور وہ زہر بہت تیز اور مہلک تھی اور بہت وزن اس کا دیا گیا تھا۔

پانچواں وہ نہایت خطرناک موقعہ تھا جبکہ خسرو پرویز شاہِ فارس نے آنحضرت ﷺ کے قتل کے لئے مصمم ارادہ کیا تھا اور گرفتار کرنے کے لئے اپنے سپاہی روانہ کئے تھے پس صاف ظاہر ہے کہ آنحضرت ﷺ کا ان تمام پرخطر موقعہوں سے نجات پانا اور ان تمام دشمنوں پر آخر کار غالب ہوجانا ایک بڑی زبردست دلیل اس بات پر ہے کہ درحقیقت آپ صادق تھے اور خدا آپ کے ساتھ تھا۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23صفحہ 263-264 حاشیہ)

آنحضرت ﷺ کی للہی حفاظت کی معجزانہ شان اس سے بھی ظاہر ہو تی ہے کہ اسلام کا ابتدائی زمانہ نسبتاَ کمزور ی کا زمانہ تھا۔ جبکہ بعد میں ظالموں نے عین شوکت اسلام کے زمانے میں حضرت عمر ؓ حضرت عثمان ؓ اور حضرت علیؓ کو شہید کر دیا۔

آنحضرت ﷺ کا کسی کے ہاتھ سے قتل نہ کیا جانا ایک بڑا بھاری معجزہ ہے۔۔۔پہلی کتابوں میں یہ پیشگوئی درج تھی کہ نبی آخر الزماں کسی کے ہاتھ سے قتل نہ ہوگا۔

(ملفوظات جلد 8صفحہ 11)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں
پانچ پرخطر مواقع

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے
جو کہ رکھتے ہیں خدائے ذوالعجائب سے پیار

یہ عجیب بات ہے کہ میرے لئے بھی پانچ موقعے ایسے پیش آئے تھے جن میں عزت اور جان نہایت خطرہ میں پڑ گئی تھی

  1. اول وہ موقعہ جب کہ میرے پر ڈاکٹر مارٹن کلارک نے خون کا مقدمہ کیا تھا
  2. دوسرے وہ موقعہ جب کہ پولیس نے ایک فوج داری مقدمہ مسٹر ڈوئی صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور کی کچہری میں میرے پر چلایا تھا
  3. تیسرے وہ فوجداری مقدمہ جو ایک شخص کرم الدین نام نے بمقام جہلم میرے پر کیا تھا
  4. چوتھے وہ فوجداری مقدمہ جو اسی کرم دین نے گورداسپور میں میرے پر کیا تھا
  5. پانچویں جب لیکھرام کے مارے جانے کے وقت میرے گھر کی تلاشی کی گئی اور دشمنوں نے ناخنوں تک زور لگایا تھا تا میں قاتل قرار دیا جاؤں مگر وہ تمام مقدمات میں نامراد رہے۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23صفحہ 263 حاشیہ در حاشیہ)

’’بعض مولویوں نے قتل کے فتوے دئے۔ بعض مولویوں نے جھوٹے قتل کے مقدمات بنانے کے لئے میرے پر گواہیاں دیں بعض مولوی میری موت کی جھوٹی پیشگوئیاں کرتے رہے بعض مسجدوں میں میرے مرنے کے لئے ناک رگڑتے رہے بعض نے جیسا کہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی اسمٰعیل علی گڑھ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ وہ اگر کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا مگر۔۔۔جب ان تالیفات کو دنیا میں شائع کرچکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مر گئے اور اس طرح پر ان کی موت نے فیصلہ کردیا کہ کاذب کون تھا مگر پھر بھی یہ لوگ عبرت نہیں پکڑتے پس کیا یہ ایک عظیم الشان معجزہ نہیں ہے۔‘‘

(اربعین نمبر 3، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 394-395)

’’خدا نے میرے لئے یہ نشان بھی دکھلائے کہ اُس نے ہر ایک مباہلہ میں میرے دشمنوں کو ہلاک کیا یا اُن کے مقابل پر مجھے ہر ایک قسم کے انعام سے مشرف کیا اور ان کو ذلت کی زندگی میں ڈالا‘‘

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23صفحہ 332-333)

ہے سر رہ پر مرے وہ خود کھڑا مولاکریم
اے مرے بد خواہ کرنا ہوش کرکے مجھ پہ وار

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

اندھیری رات میں نور

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2022