• 2 مئی, 2024

روحانی اور مادی بہار کے باغیچے کے کھلتے پھول

موسم بہار کی آمد آمد ہے۔ جسے پھولوں کے کھلنے ، نئی کونپلوں کے نکلنے کا مو سم کہا جاتا ہے۔ بہار کے لغوی معنوں میں خوبصورتی کی علامات پائی جاتی ہیں۔ ہندوستان کے میدانوں میں آخر فروری سے آخر اپریل اور پھر ستمبر اور اکتوبر کے مہینے بہار کے موسم کے ہوتے ہیں۔ جب ہر طرف رنگا رنگ کھلے ہوئے پھول نظر آتے ہیں۔ پھولوں کی نمائشیں ہو رہی ہوتی ہیں۔ ہر طرف ہریالی ہوتی ہے۔ سبزہ زاروں کی چادر بچھ جاتی ہے۔ اس موسم کی وجہ سے جہاں اردگرد کے ماحول خو بصورت لگ رہے ہوتے ہیں وہاں اس نئے اور خوشگوار ماحول کے زیر اثر انسانوں کے چہرے بھی کھل جاتے ہیں وہ خوش و خرم نظر آتے ہیں۔ جانور اور چرند پرند بھی اٹکھیلیاں کرتے نظر آتے ہیں گویا ہر ذی روح اپنی اپنی زبان میں الله تعالیٰ کی تسبیح ’’سبحان اللّٰه‘‘ کہہ رہا ہو تا ہے۔

ویسے تمام موسم ہی اچھے ہوتے ہیں۔ ان پر تمام انسانوں کو خداتعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ کیونکہ تمام موسم الله تعالیٰ نے بنائے ہیں اور ہر موسم کا ایک اپنا رنگ ہوتا ہے اور وہ خوبصورت لگتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ہمارے ایک دوست یہاں لندن میں خدمت دین کے سلسلہ میں پاکستان سے ایسے وقت میں آئے جب خزاں میں، درختوں سے زرد رنگ کے گرے ہوئے پتوں سے سڑکوں، پارکوں اور دکانوں کی چھتیں اٹی پڑی ہوتی ہیں۔ اور ہر طرف پیلگی یعنی پیلے رنگ کا راج ہو تا ہے ۔ اور تمام درخت ٹنڈ منڈ ہو جاتے ہیں۔ ہمارے دوست نے آغاز پر اپنے الاٹ شدہ مکان کے ارد گرد پتوں سے لدی سڑک اور اپنے باغیچے دیکھ کر جھاڑو سے روزانہ صاف کرنے کی کوشش کی۔ ایک دن ایک انگریز پڑوسی نے انہیں مخاطب ہو کر ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ جی ! ان پتوں کو صاف نہ کریں یہ تو اس موسم میں لندن کی خوبصورتی ہے اور واقعتا جو حسن ان پیلے پتوں سے سڑکوں اور پارکوں میں پیدا ہوتا ہے وہ دید نی اور ناقابل بیان ہے۔ اسی طرح یورپ میں سخت سردی کا موسم جب دن گھٹ کر بہت چھوٹا اور راتیں اتنی طویل اور گھپ اندھیری ہو جاتی ہیں اور ہم یہاں لندن میں ہجرت کر کے آنے والے اس موسم کو ڈپریشن کا موسم کہتے ہیں۔ وہاں یہاں کے لوکل لوگ اس موسم سے خوب enjoy کرتے ہیں۔

بات ہورہی تھی موسم بہار کی ۔ اس خوبصورت اور دل بہلانے والے موسم کو نثر نگاروں نے اپنی تحریروں اور شعراء نے اپنے اشعار میں خوب بیان کیا ہے اور ادیبوں نے مختلف محاوروں میں اس موسم کو خوب استعمال کیا ہے۔ جیسے اردو شاعر کہتا ہے۔

مسکراؤ بہار کے دن ہیں
گل کھلاؤ بہار کے دن ہیں

پھر ایک انگریز معروف شاعر ولیم ورڈزورتھ (William Wordsworth) لکھتا ہے۔

The birds around me hopped and played
Their thoughts I cannot measure
But I last motion which they made
It seemed a thrill of pleasure

’’یعنی پرندوں نے میرے ارد گرد کھیل کود کیا۔ میں ان کے خیالات کا اندازہ تو نہیں لگا سکا لیکن ان کی ہر حرکت سے بے پناہ خوشی کا اندازہ ہوتا ہے‘‘

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی ہر قوم اور ثقافت میں بہار کے جشن منائے جاتے ہیں ۔ جن میں وہ اپنی روایات کے مطابق خوشیاں مناتے ہیں۔ بہار کے مو سم کا دورانیہ اتنا مختصر ہوتا ہے۔ بعض کے بقول بہار کے موسم سے لوگ استفادہ ہی نہیں کر پاتے

افسوس کہ دن بہار کے یوں ہی گزر گئے

مجھے یہاں طوالت سے بچتے ہوئے صرف یہ عرض کرتا ہے کہ اس دنیا میں مادی مو سمِ بہار کے ساتھ ساتھ روحانی بہار کے دن بھی ہوتے ہیں جن کو ہمارے جماعتی شعراء نے اپنے اپنے کلام میں بیان فرمایا ہے۔ جیسے سیدنا حضرت مسیح موعودؑ، حمد باری تعالیٰ کے ذکر میں فرماتے ہیں۔

اس ’’بہار حسن‘‘ کا دل میں ہمارے جوش ہے
مت کرو کچھ ذکر ہم سے ترک یا تاتار کا

قرآن کریم کے فضائل کے ذکر میں آپ فرماتے ہیں۔

بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں
نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اس سا کوئی بستاں ہے
پھر جماعت احمدیہ کے ذکر میں آپ ؑ فرماتے ہیں
بہار آئی ہے اس وقت خزاں میں
لگے ہیں پھول میرے بوستان میں

سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ چمن اسلام میں بہار آنے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

اس چمن پر جبکہ تھا دور خزاں وہ دن گئے
اب تو ہیں اس باغ پر یارو! بہار آنے کے دن

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ ، حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کا ذکر کر کے مسلمانوں کو مخاطب ہو کر فرماتے ہیں۔

بہار آئی ہے، دل وقف یار کر دیکھو
خرد کو نذر جنون بہار کر دیکھو

احادیث کے مطابق آخری دور میں ثریا سے ایمان کو لا کر دلوں میں نصب کرنے والے سیدنا حضرت مسیح موعودؑ نے ہمارے چمن، باغیچے میں بہار پیدا کر دی ہے، ہمارے ایمانوں کو تازہ کیا، دین میں آنے والی خزاں کو بہار میں تبدیل کیا۔ غیر اسلامی روایات کی نشاندہی کر کے اسلامی روایات اور اقدار سے آگاہ کر کے ہمیں بہار کا مزه چکھایا۔ الغرض روحانی، دینی، اخلاقی بہار کے حسن کے مزے ہم نے چکھے ہیں۔

جب ہم سیدنا حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ اس روحانی بہار میں داخل ہو چکے ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ اس روحانی بہار کے باغیچہ میں کھلنے والے ہر پھول کی خوشبو اور مہک سے لطف اندوز ہوں۔ اللہ اور اس کے رسول کے اس باغ میں قرآن کریم ایک پھول ہے۔ باقی تمام پھولوں کی مہک اسی کے ہی صدقہ ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کو خود بھی پڑھیں اور دوسروں کی بھی پڑھائیں۔ یہی ہمارا وطیر ہ اور طریق ہے اور ہونا بھی چاہئے۔ قادیان کے ہر گھر سے تلاوت قرآن کریم کی ہر صبح آوازیں آیا کرتی تھیں۔ جس کے غیر بھی معترف رہے ہیں۔ مکرم عبد السلام خاں صاحب ولد حضرت محمد الیاس خاں صاحب جب پارٹیشن کے بعد راولپنڈی میں واپڈا کے دفتر میں متعین ہوئے تو جو گھر آپ کو الاٹ ہوا۔ اس گھر سے ہر صبح آپ کے پانچوں بچوں کی تلاوت قرآن کریم کی آواز یں آیا کرتی تھیں۔ ایک دن ترانہ پاکستان کے موجد جناب حفیظ جالندھری نے صبح کی سیر کے دوران مکرم عبد السلام خاں سے پوچھا کہ کیا آپ احمدی ہیں؟ مکرم عبد السلام کے اثبات میں جواب دینے پر جناب حفیظ جالندھری نے کہا کہ اس گلی میں سوائے آپ کے کسی اور گھر سے تلاوت کی آواز نہیں آتی ۔ اسی لئے میں نے اندازہ لگایا کہ یہ احمدی گھرانہ ہے اور لازما احمدی ہوں گے۔

اس اسلامی باغیچہ میں سیرت رسول، احادیث نبویہؐ ، فقہائے اربعہ کے فتاویٰ اور آج کے دور میں سیدنا حضرت مسیح موعودؑ کی کتب، ملفوظات اور خطبات و خطابات خلفاء کرام کے علاوہ علمائے جماعت کی کتب کے رنگا رنگ اور مختلف خوشبوؤں کی آمیزش والے پھول ہیں۔ وہاں ایم ٹی اے کا بھی پھول ہے۔ جس کی مہک اور خوشبو ساری دنیا کو معطر کر رہی ہے۔

ہاں ہاں اس باغ میں ایک پھول ’’الفضل آن لائن‘‘ کا بھی ہے۔ جو مختلف پھولوں سے سجا ایک خوبصورت گلدستہ ہے جس کی مہک، رنگ اور خوشبو سے دنیا بھر کے قارئین فائدہ اٹھارہے ہیں۔ دنیا بھر سے ہزاروں قارئین کے پیغامات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ واقعتا الفضل ایک پھول بن کر اپنی خوشبو اور مہک سے دنیا کے کونے کونے کو معطر کر رہا ہے۔

حضرت مصلح موعودؑ ’’جذبات دل‘‘ کے تحت لکھتے ہیں۔

ہر حسین کو حسن بخشا ہے اسی دلدار نے
ہر گل و گلزار نے پائی اسی سے ہے بہار

امسال ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہم مؤمنوں کے لئے دو بہاریں ایک ہی وقت میں اکٹھی کر دیں یعنی مادی بہار کے ساتھ روحانی بہار ماہ رمضان کی صورت میں۔ جب ہم اوپر بیان شدہ لازوال روحانی پھولوں کی مہک و خوشبو سے اپنے اپنے ماحول، مکانوں، صحنوں اور سجدہ گاہوں کو معطر رکھیں گے۔ ان پیاری اور دلربا خوشبوؤں سے الفضل کے آئندہ دنوں کے شمارے مسلسل آپ قارئین کو مستفیض کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان سے بھرپور استفادہ کی توفیق سے نوازتا رہے۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

جلسہ یوم مصلح موعودؓ، جماعت احمدیہ یونان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اپریل 2022