• 19 اپریل, 2024

نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن

عظیم و برتر ہے ذاتِ واحد بڑائی آتی ہے آسماں سے
ہر ایک طاقت جو ہے زمینی فلاح پائے گی وہ کہاں سے؟

یہ آزمائش یہ جاں کا خطرہ پہاڑ جس نے ہلا دئیے ہیں
نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن امان رخصت ہوئی جہاں سے

جو سر جھکانا بھی سیکھ لیتے تو کبر اتنا تبہ نہ کرتا
ٹھہر بھی جائے بہار آ کر تو پھر بھی بدلے گی وہ خزاں سے

خدا کے غیظ و غضب سے بچنے کا ایک نسخہ ہے دل کا تقویٰ
جبیں نہ رکھے جو اس کے در پرا مان پائے گا پھر کہاں سے

کوئی بھی مذہب کوئی بھی مسلک نہیں سکھاتا ہے ظلم ہرگز
ہمیں ہے لازم کہ دُکھ نہ دیں ہم کسی کو ہاتھوں سے اور زباں سے

(امۃ الباری ناصر۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 11 جون 2020ء