• 28 اپریل, 2024

تعویذ کا بازو وغیرہ مقامات پر باندھنا اور دم وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

ایک صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے دریافت کیا کہ تعویذ کا بازو وغیرہ مقامات پر باندھنا اور دم وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ اس پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ جناب مولانا حکیم نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ :۔

’’احادیث میں کہیں اس کا ثبوت ملتا ہے کہ نہیں؟
حکیم صاحب نے عرض کی کہ لکھا ہے کہ خالدبن ولیدؓ جب جنگوں میں جاتے تو آنحضرت ﷺ کے موئے مبارک جو کہ آپ کی پگڑی میں بندھے ہو تے آگے کی طرف لٹکا لیتے ۔پھر آنحضرت ﷺ نے صرف ایک دفعہ صبح کے وقت ساراسرمنڈوایا تھا توآپ نے نصف سرکے بال ایک خاص شخص کودے دیئے اور نصف سرکے بال باقی اصحاب میں بانٹ دیئے ۔آنحضرت ﷺ کے جُبہ مبارک کو دھودھوکر مریضوں کو بھی پلاتے تھے اور مریض اس سے شفایاب ہوتے تھے ۔ایک عورت نے ایک دفعہ آپ کا پسینہ بھی جمع کیا۔

یہ تمام اذکار سن کر حضرت اقدس ؑنے فرمایا کہ پھر اس سے نتیجہ یہ نکلا کہ بہر حال اس میں کچھ بات ضرو رہے جو خالی ازفائدہ نہیں ہے اور تعویذ وغیرہ کی اصل بھی اس سے نکلتی ہے بال لٹکا ئے تو کیا اور تعویذباندھا تو کیا ۔میرے الہام میں جو ہے کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۔آخر کچھ تو ہے تبھی وہ برکت ڈھونڈیں گے مگر ان تمام باتوں میں تقاضائے محبت کا بھی دخل ہے ۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ358,357جدیدایڈیشن)

حضرت منشی عبداللہ سنوری ؓ صاحب سرخی کے چھینٹوں والے کرتہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ :
’’میرے دل میں یہ شوق پیدا ہوا کہ یہ کُرتہ بڑا مبارک ہے اس کو تبرکاً لے لینا چاہیے ۔پہلے میں نے اس خیال سے کہ کہیں حضور جلدی انکار نہ کر دیں حضور سے مسئلہ پوچھا کہ حضور کسی بزرگ کا کوئی تبرک کپڑے وغیرہ کا لیکر رکھنا جائز ہے؟ فرمایا :ہاں جائز ہے ۔رسول اللہ ﷺ کے تبرکا ت صحابہ نے رکھے تھے ۔پھر میں نے عرض کیا کہ حضور خدا کے واسطے میرا ا یک سوال ہے ۔فرمایا کہو کیا ہے؟ عرض کیا کہ حضور یہ کُرتہ تبرکاً مجھے دیدیں ۔فرمایا نہیں یہ تو ہم نہیں دیتے ۔میں نے عرض کیا حضور نے ابھی تو فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے تبرکات صحابہ نے رکھے ۔اس پر فرمایا: کہ یہ کُرتہ میں اس واسطے نہیں دیتا کہ میرے اور تیرے مرنے کے بعد اس سے شرک پھیلے گا اس کی لوگ پوجا کر یں گے۔ اس کو لوگ زیارت بنالیں گے ۔میں نے عرض کیا کہ حضور رسول اللہ ﷺ کے تبرکات سے شرک نہ پھیلا ۔ فرمایا: میاں عبداللہ دراصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے تبرکات جن صحابہ کے پاس تھے وہ مرتے ہوئے وصیتیں کر گئے کہ ان تبرکات کو ہمارے کفن کے ساتھ دفن کر دینا چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔جو تبرک جس صحابہ کے پاس تھا وہ ان کے کفن کے ساتھ دفن کر دیا گیا ۔میں نے عرض کیا کہ حضور میں بھی مرتا ہوا وصیت کر جائوں گا کہ یہ کُرتہ میرے کفن کے ساتھ دفن کر دیا جاوے۔ فرمایا ہاں اگر یہ عہد کرتے ہو تو لے لو ۔‘‘

(سیرۃ المہدی روایت نمبر 98 صفحہ:69-68)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 11 جولائی 2020ء