• 29 اپریل, 2024

صحیح عبادت کرنے والا وہی ہے جو اپنی اولاد میں بھی یہی نیکی قائم رکھتا ہے

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:-
جیساکہ میں نے کہا صرف خود ہی نیک اور عبادت گزار نہیں بننا بلکہ اپنی اولادوں میں بھی یہ نیکی پیدا کرنی ہے۔ صحیح عبادت کرنے والا وہی ہے جو اپنی اولاد میں بھی یہی نیکی قائم رکھتا ہے۔

ایک روایت ہے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جب انسان مرجاتاہے تواس کاعمل ختم ہوجاتا ہے۔ مگر تین قسم کے اعمال ایسے ہیں کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ صدقہ جاریہ کرجائے،یا ایسا علم چھوڑ جائے جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں، تیسرے نیک لڑکا جو اس کے لئے دعاکرتا رہے۔

(صحیح مسلم)

پس نیک لڑکا جودعائیں کرنے والا ہوگا،وہ بھی اس کے لئے ایک طرح کا صدقہ جاریہ ہی ہے۔ ہر احمدی کو اپنی اولاد کی تربیت کی طرف بہت توجہ دینی چاہیے۔

پھر ایک روایت ہے حضرت ایوبؓ اپنے والد اور پھر اپنے دادا کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اچھی تربیت سے بڑھ کر کوئی بہترین اعلیٰ تحفہ نہیں جو باپ اپنی اولاد کو دے سکتا ہے۔

(ترمذی ابواب البر والصلۃ باب فی ادب الولد)

پھر ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کا اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنا اس کے لئے صدقہ دینے سے زیادہ بہتر ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا پاکیزہ خوراک وہ ہے جوتم خود کما کرکھاؤ اور تمہاری اولاد بھی تمہاری عمدہ کمائی میں شامل ہے۔

(ترمذی ابواب الاحکام باب ان الوالدیاخذمن مال ولدہ)

اولاد کی عمدہ کمائی سے مراد یہ ہے کہ ایسے رنگ میں تربیت کرو کہ وہ نیک ہوں عبادت گزار ہوں۔ جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں آیا کہ وہ تمہارے لئے دعائیں کرنے والے ہوں۔ تربیت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ان کی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ان کی تعلیم کا خیال رکھا جائے۔ بچوں کی تعلیم کا خیال رکھنا بھی تمہارے فرائض میں داخل ہے۔

(الفضل انٹر نیشنل23تا29/اپریل 2004ء صفحہ 10,9)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 11 جولائی 2020ء