• 29 اپریل, 2024

عہدہ بھی ایک عہد ہے

ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے عہد یداران کو، کارکنان کو کہ عہدہ بھی ایک عہد ہے، خدمت بھی ایک عہد ہے جو خدا اوراس کے بندوں سے ایک کارکن، ایک عہدیدار، اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے کرتا ہے۔ اگر ہر عہدیدار یہ سمجھنے لگ جائے کہ نہ صرف قول سے بلکہ دل کی گہرائیوں سے اس بات پر قائم ہو کہ خدمت دین ایک فضل الٰہی ہے۔ میری غلط سوچوں سے یہ فضل مجھ سے کہیں چھن نہ جائے تو ہماری ترقی کی رفتار اللہ تعالیٰ کے فضل سے کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔

ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے، ایک سوچنے کامقام ہے کہ امانت ایمان کا حصہ ہے، اگر امانت کی صحیح ادائیگی نہیں کر رہے، اگر اپنے عہد پر صحیح طرح کاربند نہیں، جو حدود تمہارے لئے متعین کی گئی ہیں ان میں رہ کر خدمت انجام نہیں دے رہے تو اس حدیث کی رو سے ایسے شخص میں دین ہی نہیں اور دین کو درست کرنے کے لئے اپنی زبان کودرست کرنا ہو گا۔ اور فرمایا کہ زبان اس وقت تک درست نہ ہوگی جب تک دل درست نہ ہوگا اور پھر ایک کڑی سے دوسری کڑی ملتی چلی جائے گی۔ تو حسین معاشرے کو قائم رکھنے کے لئے ان تمام امور کی درستگی ضروری ہے۔

ایک بات اورواضح ہو کہ صرف منہ سے یہ کہہ دینے سے کہ میرا دل درست ہے، کافی نہیں۔ ہر وقت ہم میں سے ہر ایک کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہیے کہ خدا تعالیٰ دلوں کا حال جانتا ہے۔ وہ ہماری پاتا ل تک سے واقف ہے۔ وہ سمیع و بصیر ہے اس لئے اپنے تمام قبلے درست کرنے پڑیں گے۔ توخدمت دین کرنے کے مواقع بھی ملتے رہیں گے۔ تو یہ تقویٰ کے معیار قائم رہیں گے تو نظام جماعت بھی مضبوط ہوگا اور ہوتا چلا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔

تقویٰ کے ساتھ کام کرنے والوں کے لئے بشارت

ایسے عہد یدار جو پورے تقویٰ کے ساتھ خدمت سر انجام دیتے ہیں اوردے رہے ہیں ان کے لئے ایک حدیث میں جو میں پ ڑھتا ہوں، ایک خوشخبری ہے۔ حضرت ابو موسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-

کہ وہ مسلمان جو مسلمانوں کے اموال کا نگران مقر ر ہو ا، اگر وہ امین اور دیانتدار ہے اور جو اسے حکم دیا جاتا ہے اسے صحیح صحیح نافذ کرتا ہے اور جسے کچھ دینے کا حکم دیا جاتا ہے اسے پوری بشاشت اور خوش دلی کے ساتھ اس کا حق سمجھتے ہوئے دیتا ہے تو ایسا شخص بھی عملاً صدقہ دینے والے کی طرح صدقہ دینے والا شمار ہوگا۔

(مسلم کتاب الزکٰوۃ)

تو دیکھیں نیکی سے کس طرح نیکیاں نکلتی چلی جارہی ہیں۔ خدا کی جماعت کی خدمت کا موقع بھی ملا، خدا کی مخلوق کی خدمت کا موقع بھی ملا، حکم کی پابندی کرکے، امانت کی ادائیگی کرکے، صدقے کا ثواب بھی کمالیا۔ بلاؤں سے بھی اپنے آپ کو محفوظ کر لیا، اور اللہ تعالیٰ کی رضا بھی حاصل ہو گئی۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ8/ اگست2003ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 11 جولائی 2020ء