• 19 مئی, 2024

دعا کا تحفہ

میدان ِعرفات میں تضرّع اور ابتہال سے بھری دُعا

حضرت عبد اللہ ؓ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حجّۃ الوداع کے موقع پر نبی کریمؐ نے عرفات کی شام یہ دُعا کی تھی:

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَسْمَعُ کَلَامِیْ وَ تَرٰی مَکَانِیْ وَ تَعلَمُ سِرِّیْ وَ عَلَانِیَتِیْ لَا یَخْفٰی عَلَیْکَ شَیءٌمِّنْ اَمرِیْ وَاَنَا الْبَائِسُ الفَقِیْرُ المُسْتَغِیثُ المُسْتَجِیْرُ الوَجِلُ المُشْفِقُ المُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنبِہٖ اَسْاَلُکَ مَسْئَلَۃَالْمِسْکِیْنِ،وَاَبتَھِلُ اِلَیکَ اِبْتِھَالَ الْمُذنِبِ الذَّلِیْلِ وَاَدْعُوکَ دُعَا ءَ الخَا ئِفِ الضَّرِیْرِ مَنْ خَضَعَتْ لَکَ رَقْبَتُہٗ وَ فَاضَتْ لَکَ عَبْرَتُہٗ وَذَلَّ لَکَ جِسْمُہٗ وَرَغِمَ لَکَ اَنفُہٗ، اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی بِدُعَاءِکَ شَقِیًّا وَّکُن بِی رَؤُوفًارَحِیمًایَاخَیْرَ الْمسْئُولِیْنَ وَیَا خَیْرَ المُعْطِیْنَ

(مجمع الزوائد ہیثمی مطبوعہ بیروت جلد3 صفحہ252 طبرانی جلد11 صفحہ174 بیروت)

ترجمہ:- اے اللہ! تو میری باتوں کوسنتا ہے اور میرے حال کو دیکھتا ہے میری پوشیدہ باتوں اور ظاہر امور سے تو خوب واقف ہے۔ میرے معاملہ میں سے کچھ بھی تو تجھ پر مخفی نہیں ہے۔ مَیں ایک بد حال فقیر اور محتاج (ہی تو) ہوں، (تیری) مدد اور پناہ کا طالب، انتہائی سہما اور ڈرا ہوأ، اپنے گناہوں کا اقراری اور اعتراف کرنے والا۔ مَیں تجھ سے ایک بے سہارا کی طرح سوال کرتا ہوں (ہاں!) تیرے حضور میں ایک ذلیل گناہگار کی طرح زاری کرتا ہوں۔ ایک اندھے نابینے کی طرح (ٹھوکروں سے) خوف زدہ تجھ سے دعا کرتا ہوں۔ جس کی گردن تیرے آگے جھکی ہوئی ہے اور آنسو تیرے حضور بہہ رہے ہیں۔ اور جسم نے تیرے لیے ذلت اختیار کی ہے اور ناک خاک آلودہ ہے۔ اے اللہ! تو مجھے اپنے حضور دعا کرنے میں بدبخت نہ ٹھہرا دے اور مجھ پر مہربانی کرنے والااور رحم کرنے والا ہو جا۔ اے سوال (سننے والے) اے بہترین عطا فرمانے والے!

(مناجات رسولؐ از خزینۃ الدعا مرتبہ ایچ ایم طارق صفحہ92 ایڈیشن 2014ء)

(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

خدائی صفات کے مظہر اتم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جولائی 2022