• 25 اپریل, 2024

تقویٰ کی بابت نصیحت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
اپنی جماعت کی خیر خواہی کے لیے زیادہ ضروری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ تقویٰ کی بابت نصیحت کی جاوے،کیونکہ یہ بات عقل مند کے نزدیک ظاہر ہے کہ بجز تقویٰ کے اور کسی بات سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَقُوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُحْسِنُونَ۔ (النحل۱۲۹)

ہماری جماعت کے لئے خاص کر تقویٰ کی ضرورت ہے۔خصوصاً اس خیال سے بھی کہ وہ ایک ایسے شخص سے تعلق رکھتے ہیں اور اس کے سلسلہ بیعت میں ہیں جس کا دعویٰ ماموریت کا ہے تا وہ لوگ خواہ کسی قسم کے بغضوں ،کینوں یا شرکوں میں مبتلا تھے یا کیسا ہی روبہ دنیا میں تھے ،ان تمام آفات سے نجات پاویں۔

آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی بیمار ہو جاوے خواہ اس کی بیماری چھوٹی ہو یا بڑی اگر اس بیماری کے لئے دوانہ کی جاوے اور علاج کے لئے دکھ نہ اٹھایا جاوے بیمار اچھا نہیں ہو سکتا۔ایک سیاہ داغ منہ پر نکل کر ایک بڑا فکر پیدا کر دیتا ہے کہ کہیں یہ داغ بڑھتا بڑھتا کل منہ کو کالا نہ کر دے۔اسی طرح معصیت کا بھی ایک سیاہ داغ دل پر ہوتا ہے ۔صغائر سہل انگاری سے کبائر ہو جاتے ہیں ۔صغائر وہی داغ چھوٹا ہے جو بڑھ کر آخر کار کل منہ کو سیاہ کر دیتا ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ 7)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 11 اگست 2020ء