• 3 مئی, 2024

ترکمانستان اور پانامہ سے شامل نومبائع کی روحانی کیفیت

ترکمانستان اور پانامہ سے شامل نومبائع کی روحانی کیفیت
اور گوئٹے مالا کی عیسائی شخصیت کا اقرار

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ترکمانستان سے ایک دوست شامل ہوئے، کہتے ہیں کہ جلسہ سالانہ میں شامل ہونا ہماری خوش نصیبی تھی اور اللہ کا فضل تھا۔ ہم اس جلسے سے اس حد تک مستفیض ہوئے ہیں کہ ان جذبات کو الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے لیکن مختصر الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس جلسے نے اسلام کے بارے میں ہمارے علم کو تازہ کر دیا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد میں بڑھایا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرنے کی تعلیم کے مطابق ہمیں اس میں زیادہ کیا ہے۔ نیز احمدی مسلم کے طور پر ہماری ایمانی بنیادوں کو پہلے سے مضبوط کیا ہے اور اس طرح ہمارے برداشت کے مادے کو بڑھایا ہے۔

تو یہ جو نئے احمدی ہونے والے ہیں وہ اس طرح ایمان و اخلاص میں ترقی کر رہے ہیں۔ چلّی سے ایک نوجوان دوست کائیفل توریس صاحب (Jussuf Caifl Torres) جلسہ میں شامل ہوئے۔ یہ پہلی بار آئے تھے۔ کہنے لگے کہ جلسہ سالانہ یوکے (UK) میں شمولیت میرے لئے روحانی مسرت اور خوشی کا باعث تھی۔ اگرچہ میرے والد مصری مسلمان تھے مگر والدہ چلّی سے تھیں۔ میرے والد صاحب نے بچپن میں جو اسلام سکھایا تھا وہ میں بھول چکا تھا اور مَیں بالکل مایوس ہو چکا تھا۔ (یہ خاندان کئی نسلوں سے چلّی میں آباد ہے۔) کہتے ہیں کہ احمدی مبلغ وہاں چلّی میں پمفلٹ تقسیم کر رہا تھا۔ اس دوران میری اس مبلغ سے ملاقات ہوئی۔ مبلغ نے مجھے احمدیت حقیقی اسلام سے تعارف کروایا اور میں نے بیعت کر لی۔ اب جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت میرے لئے بہت زیادہ ازدیادِ ایمان کا باعث بنی ہے۔ میں اب اپنے آپ کو حقیقی مسلمان یقین کرتا ہوں اور اس جذبے کے ساتھ واپس جا رہا ہوں کہ اپنے ملک میں احمدیت کی تبلیغ کروں گا۔

پانامہ سے ایک نو مبائع دانتے ارنستو گارسیا صاحب (Dante Ernesto Garcia) آئے تھے اور پانامہ سے جلسہ میں اس دفعہ پہلی دفعہ نمائندگی ہوئی ہے۔ کہتے ہیں کہ جلسہ میں بہت کچھ سیکھا۔ اس جلسہ میں شمولیت کر کے میرے ایمان میں اضافہ ہوا۔ جو بھائی چارہ میں نے یہاں دیکھا ہے وہ اسلام میں کہیں نہیں دیکھا۔ میں یہاں آ کر بہت مطمئن ہوا ہوں اور دل کو تسلی ہوئی ہے۔ مَیں اس بات پر فخر کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے احمدیت قبول کرنے کی سعادت عطا فرمائی۔ جلسہ کے دوران مجھے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کا موقع ملا جن کا تعلق مختلف اقوام سے تھا۔ ان سے ایمان افروز واقعات سن کر میرے ایمان میں اضافہ ہوا اور مَیں اس بات کا وعدہ کرتا ہوں کہ اپنے ملک پانامہ میں دعوتِ الی اللہ کر کے لوگوں کو احمدی بنانے کی کوشش کروں گا۔ کہتے ہیں جلسہ میں بہت بڑی تعداد شامل تھی۔ لوگ تو بے شمار تھے لیکن لگتا تھا کہ سب کا ایک ہی دل دھڑک رہا ہے۔ جسم تو تیس ہزار ہیں لیکن دل ایک تھا۔

گوئٹے مالا سے وہاں کے ممبر نیشنل پارلیمنٹ سَرخی اَوسے لیس صاحب (Sergio Celis) شامل ہوئے۔ یہ عیسائی ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں جماعت احمدیہ کی بلند اخلاقی قدروں، اُن کی باہمی محبت و اخوت اور یگانگت نیز اُن کے مضبوط جذبہ ایمان سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ ایسا محبت و پیار مَیں نے کہیں نہیں دیکھا۔ جماعتی تنظیم قابلِ ستائش ہے۔ بہت شاندار اور مثالی جلسہ تھا۔ ہر انتظام سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ اسلام کی خوبصورت تصویر جو جماعت احمدیہ پیش کرتی ہے وہ دوسروں سے بالکل مختلف ہے۔ اگرچہ مختلف ممالک اور متفرق اقوام کے افراد تھے مگر ایسے محسوس ہوا جیسے سب کا دل ایک ہے۔ مَیں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے جلسہ میں شامل ہونے کا موقع ملا۔

(خطبہ جمعہ 6؍ستمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ہماری مساجد دعوت الیٰ اللہ کا ایک ذریعہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اگست 2022