• 25 اپریل, 2024

خلاصہ افتتاحی خطاب جلسۂ سالانہ برطانیہ مؤرخہ 5؍اگست 2022ء

خلاصہ افتتاحی خطاب جلسۂ سالانہ برطانیہ امیر المؤمنین سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الله فرمودہ مؤرخہ 5؍اگست 2022ء بمقام حدیقۃ المہدی، آلٹن ؍ہمپشئر یوکے

ہماری جماعت کے لئے خاص کر تقویٰ کی ضرورت ہے،  خصوصًا اِس خیال سے بھی کہ وہ ایک ایسے شخص سے تعلق رکھتے ہیں اور اُس کے سلسلۂ بیعت میں شامل ہیں جس کا دعویٰ ماموریت کا ہے تا وہ لوگ جو خواہ کسی قسم کے بغضوں، کینوں یا شرکوں میں مبتلا تھے یا کیسے ہی رو بہ دنیا تھے، اُن تمام آفات سے نجات پاویں

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! آج جس مقصد کے لئے ہم سب یہاں جمع ہیں اُسے ہم سب جانتے ہیں یعنی اپنے دینی علم اور معلومات کو وسیع کرنا، اپنی معرفت کو بڑھانا، تقویٰ میں ترقی کرنا، آپس کی محبت و پیار اور تعلقات کو بڑھانا، حقوق الله اور حقوق العباد کی کی طرف توجہ دینا، اشاعت اسلام اور تبلیغ اسلام کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنا اور پھر عملی طور پر سر انجام دینا۔

جلسہ کا مقصد کوئی دنیاوی مقصد نہیں

یہ ہیں وہ وسیع مقاصد جن کے حصول کے لئے جلسہ منعقد کیا جاتا ہےاور جس کے حاصل کرنے کے لئے ہم سب یہاں جمع ہیں۔ پس جیسا کہ اِن بیان کردہ عناوین سے ظاہر ہے جلسہ کا مقصد کوئی دنیاوی مقصد نہیں ہے بلکہ اِس بگڑے ہوئے زمانہ میں جہاں ظَهَرَ الْفَسَادُ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ کا نمونہ ہر جگہ نظر آتا ہے ہم نے اِس زمانہ میں اپنے آپ کو آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے غلام صادق کی بیعت میں آ کر اپنی اور اپنی نسلوں کی اصلاح کا عہد اور اِس کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا ہے۔کُل انسانیت کی اصلاح ، دنیا کو آنحضرتؐ کے قدموں میں ڈالنے نیز الله تعالیٰ کی توحید کے قیام کا عہد کیا ہے، ہم اُن لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اِس فساد کے زمانہ میں مسیح موعود علیہ السلام کو مانا ہے۔

یہ ہے وہ زمانہ کا نقشہ جس میں ہم ہیں

ایک جگہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں۔ اِس وقت لوگ روحانی پانی کو چاہتے ہیں، زمین بالکل مر چکی ہے، یہ زمانہ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ کا ہوگیا ہے، جنگل اور سمندر بگڑ چکے ہیں۔ جنگل سے مراد مشرک لوگ اور بحر سے مراد اہل کتاب ہیں، جاہل و عالِم بھی مراد لئے جاسکتے ہیں، غرض انسانوں کے ہر طبقہ میں فساد واقع ہوگیا ہے۔ جس پہلو اور جس رنگ میں دیکھو دنیا کی حالت بدل گئی ہے، روحانیت باقی نہیں رہی اور نہ اُس کی تاثیریں نظر آتی ہیں، اخلاقی اور عملی کمزوریوں میں ہر چھوٹا بڑا مبتلا ہے، خدا پرستی اور خدا شناسی کا نام و نشان مٹا ہؤا نظر آتا ہے۔

اپنے آپ کو ہی اِس زمانہ کے فساد سے بچانا کوئی آسان کام نہیں

کجا ہم یہ اعلان کریں کہ ہم اپنی نسلوں کو بھی سنبھالیں گے اور جیسا کہ ہماپنے عہد بیعت میں دُہراتے ہیں ، یہ ہمارا فرض ہے۔ اور پھر صرف اپنی اولاد ہی نہیں بلکہ کُل دنیا کو توحید کے جھنڈے کے تلے لا کر اِس روحانی مائدہ سے فیض اُٹھانے والا بنانا ہے۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ لوگ روحانی پانی کو چاہتے ہیں، زمین بالکل مردہ ہو چکی ہے یعنی انسان کی عملی حالت یہ ظاہر کر رہی ہے کہ ہم مردہ ہیں، ہمیں روحانی زندگی کا پانی دو۔ اور جیسا کہ آپؑ نے فرمایا کہ دنیا کی عملی حالت روحانی پانی اور نور نبوت کو چاہتی ہے لیکن جو پانی اُترا ہے اُس سے فائدہ اُٹھانا نہیں چاہتے اور تھوڑے ہیں جو اُس  نور نبوت سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں۔

ہمارے لئےبہت خوف اور سوچنے کا مقام

الله تعالیٰ کا احسان ہے کہ ہم اُن تھوڑوں میں شامل ہیں جنہوں نے اِس نور سے فیض پایا اور آپؑ کی بیعت میں آنے کا اقرار و اعلان کیا، ہم نے اپنے ہی تک اِس اقرار و اعلان کو محدود نہیں کرنا بلکہ دنیا کو بھی اِس سے آگاہ کرنا ، آنحضرتؐ کے جھنڈے تلے لانا  اور مواحد بنانا ہے۔ پس اپنی حالتوں میں مستقل پاک تبدیلی قائم رکھنے اور دنیا کی اصلاح کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم ہر وقت اپنی روحانی اور دینی حالتوں کی طرف نظر رکھیں، اُنہیں بہتر سے بہتر کرنے کے لئے کوشش کرتے چلے جائیں۔ پس ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم اپنی زندگیوں میں انقلاب پیدا کرنے کے لئے کوشش نہیں کرتے تو ہماری بیعت بے فائدہ، عہد کھوکھلے اور حالتیں قابل فکر ہیں۔

جب تک اِس طرف توجہ نہیں ہو گی بیعت فائدہ نہیں دے گی

حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے ماننے والوں کو اِس طرف توجہ دلائی ہے کہ ہمیشہ یہ غور کرتے رہو کہ بیعت کرنے کا کیا فائدہ ہے اور کیوں اِس کی ضرورت ہے؟ جب اِس طرف توجہ نہیں ہو گی، بیعت فائدہ نہیں دے گی۔آپؑ نے اِس طرف توجہ دلائی کہ بیعت میں عظیم الشان بات توبہ ہے، جس کے معنی رجوع کے ہیں یعنی تمام برائیوں کو چھوڑ کر پاکیزگی اختیار کرنا پھر کبھی اُس طرف پلٹ کر بھی نہ آنا، الله تعالیٰ تو اُس توبہ کو قبول کرتا ہے جو سچی توبہ ہو۔آپؑ نے اِس کی مثال دی کہ دیکھو! وطن کو چھوڑنا بڑا گراں گزرتا ہے۔ ایک گھر جب انسان چھوڑتا ہے تو کس قدر اُسے تکلیف ہوتی ہے اور وطن کو چھوڑنے میں تو اُسے یار دوستوں سے قطعٔ تعلق کرنا پڑتا ہے، اپنے سب گھریلو سامان چھوڑ چھاڑ کر، اپنے ہمسایوں اور گلیوں کو بھلا کر ایک نئے ملک میں جانا پڑتا ہے یعنی اِس سابقہ وطن میں کبھی نہیں آتا اور توبہ کی مثال بھی ایسی ہے، اِس کا نام توبہ ہے اور جب یہ سچی توبہ ہوتی ہے تو ہی الله تعالیٰ کی محبت اُسے ملتی اور پھر الله تعالیٰ نوازتا بھی ہے۔ پس یہ تبدیلی کے پیدا کرنے کے لیے بیعت ضروری ہےاور جب یہ تبدیلی پیدا ہوتبھی بیعت کا فائدہ بھی ہے۔

کیوں توبہ کو بیعت کے ساتھ لازمی رکھا گیا ہے

اِ س بات کی وضاحت کرتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں کہ انسان غفلت میں پڑا ہؤا ہے جب وہ بیعت کرتا ہے تو ایسے کے ہاتھ پر جسے الله تعالیٰ نے وہ تبدیلی بخشی ہویعنی وہ تبدیلی جو اُسے عام انسانوں سے روحانی لحاظ سے ممتاز کر دیتی ہے۔ فرمایا! جب درخت میں پیوند لگانے سے خاصیت بدل جاتی ہے،  اِ سی طرح اِ س پیوند سے بھی اُس میں وہ فیوض وانوار آنے لگتے ہیں جو اُس تبدیلی یافتہ انسان میں ہوتے ہیں بشرطیکہ اُس کےساتھ سچا تعلق ہو، خشک شاخ کی طرح نہ ہو۔ بلکہ اُس کی شاخ ہو کر پیوند ہو جانا، جس قدر یہ نسبت ہو گی اُسی قدر فائدہ ہو گا۔بیعت رسمی فائدہ نہیں دیتی، ایسی بیعت سے حصہ دار ہونا مشکل ہوتا ہے، اُس وقت حصہ دار ہوگا جب اپنے وجود کو ترک کرکے بالکل محبت اور اخلاص کے ساتھ اُس کے ساتھ ہو جاوے۔ حقیقت میں کوئی قوم اور جماعت تیار نہیں ہو سکتی جب تک اُس میں اپنے امام کی اطاعت اور اتباع کے لئے اِس قسم کا جوش، اخلاص اور وفاء کا مادہ نہ ہو۔

اِس مقام کو کس طرح حاصل کرنے کی کوشش کی جائے

 اِس بارہ میں حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں نصائح فرمائی ہیں، ہم سے جو توقعات رکھی ہیں، اُس پر عمل کرنا ضروری اور یہ دیکھنے کی ضرورت  ہے کہ  آپؑ ہم اپنی بیعت میں آنے والوں سے کیا چاہتے ہیں۔ فرمایا! الله تعالیٰ ہماری جماعت کو ایک نمونہ بنانا چاہتا ہے، ہم کس طرح نمونہ بن سکتے ہیں؟ فرمایا! الله تعالیٰ متقی کو پیار کرتا ہے، یہ بنیادی بات یاد رکھو، خدا تعالیٰ کی عظمت کو یاد کر کے سب ترساں رہو اور یاد رکھو کہ سب الله کے بندے ہیں۔ کسی پر ظلم نہ کرو، نہ تیزی کرو، نہ کسی کو حقارت سے دیکھو۔ جماعت میں اگر ایک آدمی گندہ ہے تو وہ سب کو گندہ کر دیتا ہے۔ پھر تقویٰ کے بارہ میں نصیحت کرتے ہوئے آپؑ نے فرمایا! اپنی جماعت کی خیر خواہی کے لئے زیادہ ضروری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ تقویٰ کی بابت نصیحت کی جاوے کیونکہ یہ بات عقل مند کے نزدیک ظاہر ہے کہ بجز تقویٰ کے اور کسی بات سے الله تعالیٰ راضی نہیں ہوتا، الله تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا وَّالَّذِیۡنَ ھُمۡ مُّحۡسِنُوۡنَ (النّحل: 129)۔ خدا تعالیٰ کے نزدیک متقی وہ ہے جو دوسروں کا خیال رکھتا اور نیک سلوک کرتا ہے۔ پھر جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے آپؑ نے فرمایا! اللہ تعالیٰ کسی کی پروا نہیں کرتا مگر صالح بندوں کی۔ آپس میں اخوت اور محبت کو پیدا کرو اور درندگی اور اختلاف کو چھوڑ دو، یہ میری وصیت ہے۔ اِس بات کو وصیت کے طور پر یاد رکھو کہ ہر گز تندی اور سختی سے کام نہ لینا۔

میری باتوں کو ضائع نہ کریں

بعد ازاں حضور انور ایدہ الله تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی متفرق نصائح کی روشنی میں ببابت اختیار تقویٰ، خاتمہ بالخیر کے لئے قول و فعل میں مطابقت پیدا کرنے نیز صحابہ کی طرح درکار مسلسل عملی جدو جہد وکوشش کے پیرایہ میں تقویٰ کے ساتھ زندگی گزارنے کی تلقین  فرمائی نیز بیان کیا کہ  آپؑ نے فرمایا! مَیں پکار کر کہتا ہوں اور میرے دوست سن رکھیں کہ میری باتوں کو ضائع نہ کریں اور اِن کو صرف ایک قصہ گو یا داستان کی کہانیوں سے رنگ نہ دیں بلکہ مَیں نے یہ ساری باتیں نہایت دل سوزی اور سچی ہمدردی سے جو فطرتًا میری روح میں ہےکی ہیں، اِن کو گوش دل سے سنو اور اِن پر عمل کرو۔ ہاں! سن رکھو اور اِس کو خوب یاد رکھوکہ ایک روز اللہ تعالیٰ کے حضور جانا ہے، پس اگر ہم عمدہ حالت میں یہاں سے کوچ کرتے ہیں تو ہمارے لئے مبارکی اور خوشی ہے ورنہ خطرناک حالت ہے۔

اختتامی دعا سے قبل

 حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! الله تعالیٰ ہمیں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی بیعت کا حق ادا کرنے والا بناتے ہوئے آپؑ کی نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ایک پاک تبدیلی ہم اپنے دلوں میں پیدا اَور اپنے عملی نمونوں کے ساتھ اپنی نسل کو بھی اسلام کی حقیقی تعلیم پر چلنے والابنانے کی کوشش کرنے والے ہوں، یہ دنیا کی چمک دمک کبھی ہمارے اور ہماری نسلوں کے ایمانوں میں کمزوری پیدا کرنے والی نہ ہو۔ اسلام کے خوبصورت پیغام کو ہم دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ الله تعالیٰ تمام برکات جلسہ سے ہمیں فیض پانے والا بھی بنائے، الله تعالیٰ ہمیں اِس کی توفیق عطاء فرمائے اور ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اگست 2022

اگلا پڑھیں

خلاصہ خطاب مستورات جلسۂ سالانہ برطانیہ مؤرخہ 6؍اگست 2022ء