• 27 اپریل, 2024

خلاصہ خطاب مستورات جلسۂ سالانہ برطانیہ مؤرخہ 6؍اگست 2022ء

خلاصہ خطاب مستورات جلسۂ سالانہ برطانیہ امیر المؤمنین سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الله فرمودہ مؤرخہ 6؍اگست 2022ء بمقام حدیقۃ المہدی، آلٹن ؍ہمپشئر یوکے

غرض کوئی کام بھی ایسا نہیں جو عورت نہیں کر سکتی ، وہ تبلیغ بھی کر سکتی ہے، وہ پڑھا بھی سکتی ہے، وہ لڑائی میں بھی شامل ہو سکتی ہے اور اگر مال اور جان کی قربانی کا سوال ہو تو وہ اُن کی قربانی بھی کر سکتی ہے اور بعض کام وہ مردوں سے بھی لے سکتی ہے ، مرد  بعض دفعہ کمزوری دکھا جاتے ہیں،  اُس وقت جو غیرت عورت دکھاتی ہے وہ کوئی اور نہیں دکھا سکتا

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! آج مَیں آپ کے سامنے بعض عورتوں کی مثالیں پیش کروں گا اور جو واقعات پیش کروں گا اُن سے ایک حقیقی مسلمان عورت کی دینی و روحانی حالت، دین کے لئے غیرت نیزدین کو دنیا پر مقدم کرنے کی روح ، اولاد کی تربیت کی فکر کا بھی پتا چلتا ہے، غرض بہت سے باتیں ہیں اور بھی جن سے ایک حقیقی مسلمان عورت کا مقام سامنے آتا ہے۔

ایک دَور ہی کے واقعات احمدی خواتین کی ضخامت

یہ واقعات مَیں نے سیرت صحابیات آنحضرت صلی الله علیہ و سلم، زمانۂ حضرت مسیح موعود علیہ الصّلوٰۃ والسلام نیز آپؑ کے بعد کے زمانہ کی احمدی خواتین اور موجودہ دَور کے اب تک لئے ہیں۔حضرت مسیح موعودؑ کے زمانہ کے بعد خلافت خامسہ سے پہلے صرف حضرت المصلح الموعود رضی الله عنہ کے عہد کے بعض واقعات لئے ہیں، صحابیات سے لے کر اب تک اِن واقعات کی اتنی بڑی تعداد ہے کہ ایک دَور کے واقعات کو بیان کرنے کے لئے ہی کئی گھنٹے اور اگر لکھا جائے تو کتابوں کی کئی جلدیں چاہئیں اور پھر بھی شاید ختم نہ ہوں۔

اِن واقعات کا ہماری تاریخ میں یوں جمع کرنا بتاتا ہے

ابتدائے اسلام سے عورت کا جو مقام تھا اُس نے اِن مثالوں کو زندہ رکھا ہؤا ہے۔ اسلام پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ وہ عورت کو کوئی مقام نہیں دیتا، مسلمان عورت کا تاریخ اسلام میں ذکر ، اُس کی عبادتوں کے معیار، جان و مال کی قربانی اور اولاد کی تربیت کی مثالیں جو اب تک زندہ ہیں اور اُن کی بنیاد پر آئندہ جو عمارتیں استوار ہو رہی ہیں، وہی اِس بات کا ثبوت ہیں کہ عورت کا اسلام میں ایک مقام ہے۔ دنیا کے تاریخ دان تو اپنی تاریخ میں چند ایک عورتوں کی مثالیں محفوظ کئے ہوئے ہیں لیکن تاریخ اسلام میں صرف چند ایک بڑی نامور خواتین کے ہی نام محفوظ نہیں بلکہ بے شمار مثالیں عورتوں کی نیکیوں، تقویٰ اور قربانیوں کے حوالہ سے محفوظ ہیں اور ہوتی چلی جا رہی ہیں۔

عبادتوں اور تعلق بالله کے معیار قائم کرنے کے لئے صحابیات کی کوشش

بعد ازاں حضور انور ایدہ الله نے عبادتوں اور تعلق بالله کے معیار قائم کرنے کے لئے صحابیات کی کوشش کے حوالہ سے حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما کی والدہ اُمّ فضلؓ کے عملی نمونہ پر روشنی ڈالی کہ وہ ہر پیر اور جمعہ کے دن روزہ رکھا کرتی تھیں۔ ایک دفعہ رسول کریمؐ مہاجرین کی ایک جماعت میں مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے، حضرت زینبؓ بنت جحش کے کوئی بات کہنے پر حضرت عمرؓ نے اُنہیں ڈانٹ دیا، اِس پر آپؐ نے فرمایا! اے عمر، اِن کو چھوڑ دو وہ تو اَوَّاہٌ ہیں یعنی جو خوف خدا اَور محبت کی وجہ سے بہت آہیں بھرتا ہو۔

جان و مال اور اولاد کی قربانی کی مثالیں

والدین حضرت عمّارؓ کا ذکر کرتے ہوئے حضرت المصلح الموعودؓ تاریخی رنگ میں بیان فرماتے ہیں۔ آپؓ کے والد یاسرؓ اور آپؓ کی والدہ سُمیّہؓ کو بھی کفار بہت دکھ دیتے تھے، چنانچہ ایک دفعہ جب اُن دونوں کو دکھ دیا جا رہا تھا تو رسول کریمؐ  پاس سے گزرے تو اُن کی تکالیف کو دیکھ کر آپؐ کا دل درد سے بھر آیا اور اُن سے مخاطب ہو کر بولے صَبْرًا اٰلَ یَاسِرٍ فَاِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْجَنَّةُ کہ اے آل یاسر کے خاندان! صبر سے کام لو، خدا نے تمہارے لئے جنت تیار کر چھوڑی ہے، یہ پیشگوئی تھوڑے ہی دنوں میں دونوں کی دردناک شہادت سے پوری ہو گئی۔

یہ تھی توحید کی حفاظت اُن لوگوں کی

حضرت اُمّ شریکؓ کےقبولیت اسلام، مشرک رشتہ داروں کا اُن کے ساتھ تین دن تک رکھا گیا نارواء سلوک (صرف شہد دیا گیا لیکن پانی نہیں اور دھوپ میں کھڑا رکھتے) نیز ہوش و حواس کھونے کی بابت بیان ہؤا کہ پھر وہ کہنے لگے کہ جس دین پر تُو قائم ہے چھوڑ دے تو ہم تمہیں معاف کر دیں گے۔ آپؓ اُن کی بات نہ سمجھ سکیں اور کہا! ہاں۔ چند کلمے سن لئے پھر اُنہیں انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے بتایا گیا کہ توحید کو چھوڑ دو،  اِس پر آپؓ نے فرمایا! خدا کی قسم مَیں توحید پر قائم ہوں۔

اسلام ہر گز یہ حکم نہیں دیتا کہ عورتیں گھروں میں بند ہو کر بیٹھ جائیں حضرت خلیفۃ المسیح الثّانیؓ فرماتے ہیں۔ اسلام ہر گز یہ حکم نہیں دیتا کہ عورتیں گھروں میں بند ہو کر بیٹھ جائیں اور نہ ابتدائے اسلام میں عورتیں ایسا کرتی تھیں بلکہ وہ وعظ رسول کریمؐ  سننے آتیں، جنگوں میں شامل ہوتیں، زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں، سواری کرتیں، مردوں سے علوم سیکھتی اور سکھاتی بھی تھیں۔ حضرت عائشہؓ کے متعلق تو یہاں تک ثابت ہے کہ آپؓ مردوں کو احادیث رسول اللهؐ سنایا کرتی تھیں، غرض اُن کو پوری عملی آزادی حاصل تھی (صرف پردہ کا اُنہیں حکم تھا) لیکن یہ کہ گھر میں بند رہیں اور تمام علمی و تربیتی کاموں سے الگ رہیں یہ نہ اسلام کی تعلیم ہے اور نہ اِس سے پہلے کبھی اِس پر عمل ہؤا۔

حضرت اماں جانؓ کی نیکی اور دین داری کا مقدم ترین پہلو

حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ صاحب فرماتے ہیں۔ حضرت اماں جانؓ کی نیکی اور دین داری کا مقدم ترین پہلو نماز اور نوافل میں شغف تھا، پانچ نمازوں کا تو کیا کہنا ، آپؓ نماز تہجد اور نماز ضُحٰی کی بھی بے حد پابند تھیں اور اُنہیں اِس ذوق و شوق سے ادا کیا کرتی تھیں کہ دیکھنے والوں میں بھی ایک خاص کیفیت پیدا ہو جاتی تھی بلکہ اِن نوافل کے علاوہ بھی جب موقع ملتا نماز میں دل کا سکون حاصل کرتی تھیں۔ پھر دعا میں بھی آپؓ کو بے حد شغف تھا، اپنی اولاد اور ساری جماعت کے لئے جسے وہ اولاد کی طرح سمجھتی تھیں بڑے درد و سوز کے ساتھ دعا کیا کرتی تھیں اور احمدیت کی ترقی کے لئے اُن کے دل میں غیر معمولی تڑپ تھی۔ اپنی ذاتی دعاؤں میں جو کلمہ اُن کی زبان پر سب سے زیادہ آتا وہ یہ مسنون دعا تھی يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحَمَتِكَ اَسْتَغِيْثُ یعنی اے میرے زندہ خدا اَور اے میرے زندگی بخشنے والے آقا! مَیں تیری رحمت کا سہارا ڈھونڈھتی ہوں۔ بروایت حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ، حضرت اماں جانؓ رمضان المبارک میں بہت زیادہ خیرات دیتیں۔۔۔ رمضان المبارک کے علاوہ محرم میں بھی صدقہ و خیرات بہت فرماتیں اور گھر میں بھی نوکروں وغیرہ کو اچھا کھلاتیں۔ فرماتیں! سال شروع ہےاورحضرت مسیح موعود ؑ فرماتے تھے جوشروع سال میں خیرات کرے گا اور اپنے پر فراخی کرے گا، اُس کو  سال بھر فراخی رہے گی۔

آپ کو بھی رسول خدا صلی الله علیہ و سلم کی خوشخبری مبارک ہو

اُمّ طاہرحضرت سیّدہ مریم النساء صاحبہؓ کے دل میں خدا اَور حضورؐ کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ مَیں نے اُنہیں یہ حدیث سنائی! آنحضرتؐ سے ایک صحابی نے قیامت کے متعلق سوال کیا، جس پر آپؐ نے فرمایا! تم قیامت کے متعلق پوچھتے ہو، کیا اِس کے لئے کوئی تیاری بھی کی ہے؟ اُس نے جواب دیا! یا رسول اللهؐ، اگر اِس سے نماز، روزہ وغیرہ مراد ہے تو مَیں کچھ نہیں کہہ سکتا، ہاں! مَیں یہ جانتا ہوں کہ اپنے دل میں خدا اَور اُس کے رسولؐ کی سچی محبت رکھتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا! اگر یہ درست ہے تو مَیں تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ انسان اپنی محبوب ہستیوں سے جدا نہیں کیا جائے گا۔ حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب مَیں نے ہمشیرہ محرومہ کو یہ حدیث سنائی تو اُن کا چہرہ خوشی سے تمتما اُٹھا اور وہ بے ساختہ کہنے لگیں کہ مَیں بھی اپنے دل کو ایسا ہی پاتی ہوں۔ تو مَیں نے کہا! پھر آپ کو بھی رسول خدا صلی الله علیہ و سلم کی یہ خوشخبری مبارک ہو۔

عصر حاضر کی مثال

کس طرح عورتوں نے بیعت کے بعد ایمان و علم میں ترقی اور اپنے بچوں کی تربیت کی کوشش کی ہے، اپنے آپ کو بھی الله تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی ہے۔ کرغیزستان کے نیشنل پریذیڈنٹ لکھتے ہیں کہ مسلمان فیملی سے تعلق رکھنے والی عائزہ مکاشفہ صاحبہ نے 2019ء میں بیعت کی، احمدیت میں شامل ہوتے ہی اُنہوں نے قرآن کریم ناظرہ سیکھنے کا ارادہ کیا اور تقریبًا چار، چھ ماہ ناظرہ سیکھ کر قرآن کریم کا پہلا دَور مکمل کیا، پھر عربی زبان سیکھنا شروع کی تاکہ قرآن کریم کے معانی کو سمجھ سکیں، اِس کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کو خوش الحانی کے ساتھ پڑھنا بھی سیکھ رہی ہیں۔ اِسی طرح بچوں کی وہ تربیت کر رہی ہیں اُنہیں قرآن کریم ناظرہ سکھا رہی ہیں نیز جماعت کی بعض دوسری لجنات کو بھی وہ قرآن کریم ناظرہ پڑھنا سکھا رہی ہیں، اِس کے علاوہ وہ جماعت کی کرغیز ویب سائٹ کے لئے مسلسل وقت دیتی ہیں اور ذمہ لگائے کاموں کو نہایت اخلاص کے ساتھ سر انجام دیتی ہیں۔

اختتامی دعا سے قبل

 حضور انور ایدہ الله نے تلقین فرمائی! پس فائدہ تو تبھی ہے جب اِن واقعات کو سن کر فائدہ اُٹھایا جائے، یہ واقعات وہ روح پیدا کرنے والے ہو جائیں جن کی قرون اولیٰ کی مسلمان عورتوں نے مثالیں قائم کی ہیں اور بعد کے زمانہ کی نیک خواتین نے بھی۔ اگر ایک انقلابی تبدیلی اِن باتوں کو سن کر پیدا ہو جائے ، تقویٰ اور نیکی کے معیار قائم ہو جائیں ، اپنے آپ اور اپنی نسلوں کو الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والا بنانے کی تڑپ پیدا ہو جائے، صرف دنیاداری اور اپنے حقوق کی باتوں پر زیادہ زور نہ ہو بلکہ الله تعالیٰ کی رضا کی طرف توجہ ہو اور ہر احمدی عورت یہ عہد کرے کہ اُس نے اپنے اندر اور دنیا میں بھی ایک روحانی انقلاب پیدا کرنا ہے تو یہ دنیا جنت نظیر بن جائے گی۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ افتتاحی خطاب جلسۂ سالانہ برطانیہ مؤرخہ 5؍اگست 2022ء

اگلا پڑھیں

جنہوں نے یوم عاشورہ کے روز کا روزہ رکھا