• 26 اپریل, 2024

بیعت کی پانچویں شرط

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر پانچویں شرط یہ ہے ’’یہ کہ ہر حال رنج وراحت اور عسر اور یسر اور نعمت اور بلاء میں خدا تعالیٰ کے ساتھ وفا داری کرے گا اور بہر حالت راضی بقضا ہو گا۔ اور ہر ایک ذلت اور دکھ کے قبول کرنے کے لئے اُس کی راہ میں تیار رہے گا اور کسی مصیبت کے وارد ہونے پر اُس سے منہ نہیں پھیرے گا بلکہ آگے قدم بڑھائے گا‘‘۔ (اللہ تعالیٰ کے تعلق میں)۔

(مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ159 اشتہار ’’تکمیل تبلیغ‘‘ اشتہار نمبر51)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یعنی انسانوں میں سے وہ اعلیٰ درجہ کے انسان جو خدا کی رضا میں کھوئے جاتے ہیں وہ اپنی جان بیچتے ہیں اور خدا کی مرضی کو مول لے لیتے ہیں‘‘۔ (یعنی اپنی جان بیچ کر اللہ تعالیٰ کی رضا خریدتے ہیں، اپنی جان کی کچھ پرواہ نہیں کرتے)۔ ’’یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا کی رحمت ہے۔ خدا تعالیٰ اس آیت میں فرماتا ہے‘‘ (اس آیت کو بیان نہیں کیا گیا لیکن بہر حال آپ آیت کی تشریح کر رہے ہیں ) ’’کہ تمام دکھوں سے وہ شخص نجات پاتا ہے جو میری راہ میں اور میری رضا کی راہ میں جان بیچ دیتا ہے اور جانفشانی کے ساتھ اپنی اس حالت کا ثبوت دیتا ہے کہ وہ خدا کا ہے اور اپنے تمام وجود کو ایک ایسی چیز سمجھتا ہے جو طاعت خالق اور خدمت خلق کے لئے بنائی گئی ہے‘‘۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ385)

پھر خدا کا پیار حاصل کرنے کے لئے آپ فرماتے ہیں کہ: ’’خدا کا پیارا بندہ اپنی جان خدا کی راہ میں دیتا ہے اور اس کے عوض میں خدا کی مرضی خرید لیتا ہے۔ وہی لوگ ہیں جو خدا کی رحمتِ خاص کے مورد ہیں۔‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ421)

پھر خدا تعالیٰ سے وفا داری کے تعلق میں فرماتے ہیں کہ: ’’ہر مومن کا یہی حال ہوتا ہے کہ اگر وہ اخلاص اور وفا داری سے اُس کا ہو جاتا ہے تو خدا تعالیٰ اُس کا ولی بنتا ہے۔ لیکن اگر ایمان کی عمارت بوسیدہ ہے تو پھر بیشک خطرہ ہوتا ہے۔ ہم کسی کے دل کا حال تو جانتے ہی نہیں۔ …… لیکن جب خالص خدا ہی کا ہو جاوے تو خداتعالیٰ اس کی خاص حفاظت کرتا ہے۔ اگرچہ وہ سب کا خدا ہے مگر جو اپنے آپ کو خاص کرتے ہیں ان پر خاص تجلی کرتا ہے۔ اور خدا کے لیے خاص ہونا یہی ہے کہ نفس کو بالکل چکنا چور ہوکر اس کا کوئی ریزہ باقی نہ رہ جائے۔ اس لیے مَیں باربار اپنی جماعت کو کہتا ہوں کہ بیعت پر ہرگز ناز نہ کرو۔ اگر دل پاک نہیں ہے ہا تھ پرہاتھ رکھناکیا فا ئدہ دے گا‘‘ (یعنی بیعت کے لئے ہاتھ آگے بڑھانا کیا فائدہ دے گا) ’’مگر جو سچا اقر ار کر تا ہے اس کے بڑے بڑے گناہ بخشے جا تے ہیں اور اس کو ایک نئی زند گی ملتی ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ65۔ ایڈیشن 1988ء)

(خطبہ جمعہ23 ؍ مارچ 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 ستمبر 2021