• 16 مئی, 2024

ارشادات حضرت مسیح موعودؑ بابت مختلف ممالک و شہور (قسط 1)

ارشادات حضرت مسیح موعودؑ
بابت ممالک و شہور
(قسط 1)

(ادارتی نوٹ) الفضل آن لائن دنیا بھر کے مختلف ممالک اور شہروں کے بارے حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات کو یکجائی شکل میں بالاقساط اشاعت کی سعادت حاصل کرنے جا رہا ہے۔ اس کو مکرم سید عمار احمد تیار کررہےہیں۔ فَجَزَاهُ اللّٰهُ خَیْراً۔

اس سے قبل مکرم انیس ندیم صاحب کے تیار کرده جاپان اور کوریا کے بارے ارشادات کی اشاعت ہو چکی ہے۔ الله تعالیٰ یہ سلسلہ مبارک کرے۔ آمین

ارشادات برائے یورپ و امریکہ

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
ہم جو بار بار اشتہار دیتے ہیں اور لوگوں کو تجربہ کے لئے بلاتے ہیں۔ بعض لوگ ہم کو دوکان دار کہتے ہیں۔ کو ئی کچھ بو لتا ہے کو ئی کچھ۔ غرض ان بھانت بھانت کی بو لیوں کو سن کر جو ہر ملک میں جو اس دنیا پر آباد ہے یورپ، امریکہ وغیرہ میں اشتہار دیتے ہیں اس کی غرض کیا ہے۔

ہماری غرض بجز اس کے اور کچھ نہیں تاکہ لوگوں کو اس خدا کی طرف رہنمائی کریں جسے ہم نے خود دیکھا ہے۔ سنی سنائی بات اور قصہ کے رنگ میں ہم خدا کو دکھانا نہیں چا ہتے بلکہ ہم اپنی ذات اور اپنے وجود کو پیش کر کے دنیا کو خدا تعالیٰ کا وجود منوانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک سیدھی بات ہے۔خدا تعالیٰ کی طرف جس قدر کوئی قدم اٹھاتا ہے خداتعالیٰ اس سے زیادہ سرُعت اور تیزی کے ساتھ اس کی طرف آتا ہے۔ دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب ایک معزز آدمی کا منظور نظر عزیز اور واجب التعظیم سمجھا جا تا ہے تو کیا خدا تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے والا اپنے اندر ان نشانات میں سے کچھ بھی حصہ نہ لے گا جو خداتعالیٰ کی قدرتوں اور بے انتہا طاقتوں کا نمونہ ہوں۔

(ملفوظات جلد اول جدید ایڈیشن صفحہ291-292)

پھر فرماتے ہیں:
یہ ایک معجزہ ہے اور بڑی خوبی کا معجزہ ہے بشرطیکہ انصاف سے اس پر نظر کی جاوے کہ آج سے 23 یا 24 برس پیشتر کی کتاب براہین احمدیہ تصنیف شدہ ہے اور اس کی جلدیں اسی وقت کی ہر ایک مذہب اور ملّت کے پا س موجود ہیں یو رپ بھی بھیجی گئی، امریکہ میں بھی بھیجی گئی لنڈن میں اس کی کاپی موجود ہے اس میں بڑی وضاحت سے یہ لکھا ہو ا موجود ہے کہ ایک زمانہ آنے والا ہے کہ لوگ فوج در فوج تمہارے ساتھ ہوں گے حالانکہ جب یہ کلمات لکھے اور شائع کئے گئے تھے اس وقت فرد واحد بھی میرے ساتھ نہ تھا۔

(ملفوظات جلد پنجم جدید ایڈیشن صفحہ352)

پھر حضورؑ فرماتے ہیں:
اصل میں مخالف کی بات کا امتحان مخالف سے پو چھ کر ہو تا ہے۔ میں نے تو اپنا مسلک بیان کردیا ہے۔ میرے پاس بہت عیسا ئی آیا کرتے تھے، اب نہیں آتے۔ میں تو ہمیشہ ان کو یہی کہتا ہوں کہ زندہ مذہب ثابت کرو۔ مردہ تو ہمیں اٹھانا پڑ ے گا اور زندہ ہم کو اٹھاوے گا، کچھ جواب نہیں دے سکتے۔ یو رپ امریکہ میں 16 ہزار اشتہار رجسٹری کراکر بھیجا کو ئی جواب نہیں آیا۔

(ملفوظات جلد سوم جدید ایڈیشن صفحہ223)

پھر فرماتے ہیں:
اگر اہل امریکہ و یورپ ہمارے سلسلہ کی طرف توجہ نہیں کرتے تو وہ معذور ہیں اور جب تک ہماری طرف سے ان کے آگے اپنی صداقت کے دلائل نہ پیش کئے جاویں وہ انکار کا حق رکھتے ہیں۔ ہماری صداقت کے دلائل و حقیقت اسلام پر ایک مستقل کتاب انگریزی میں چھاپ کر ان کو پیش کی جاوے۔ جن باتوں کو ہمارے مخالف مسلمان ان کے آگے پیش کرتے ہیں ان میں بہت غلطیاں ہیں۔ مثلاً حیات مسیح، مسئلہ ختم نبوت، مکالماتِ الٰہی کے متعلق اس زمانہ کے مسلمانوں نے سخت غلطی کھائی ہے۔ اس کتاب میں ان مسائل کی تنقیح اور ہمارے سلسلہ کے دلائل صداقت لکھے جاویں۔

(ملفوظات جلد نہم پرانا ایڈیشن صفحہ191)

پھر حضورؑ فرماتے ہیں:
یورپ اور دوسرے ملکوں میں ہم ایک اشتہا ر شا ئع کرنا چاہتے ہیں جو بہت ہی مختصر ایک چھوٹے سے صفحے کا ہو تا کہ سب اسے پڑھ لیں۔ اس کا مضمون اتنا ہی ہو کہ مسیح کی قبر سرینگر کشمیر میں ہے جو واقعاتِ صحیحہ کی بنا پر ثابت ہو گئی ہے۔ اس کے متعلق مزید حالات اور واقفیت اگر کوئی معلوم کرنا چاہے تو ہم سے کرلے۔ اس قسم کا اشتہار ہو جو بہت کثرت سے چھپوا کر شا ئع کیا جاوے۔

(ملفوظات جلد سوم جدید ایڈیشن صفحہ90)

پھر فرماتے ہیں:
یہ اعتراض نا جائز ہے کہ امریکہ میں آپ کی تبلیغ نہیں پہنچی پھر وہاں عذاب کیوں آیا۔ ہماری تبلیغ بہت ہو چکی ہے۔ ابتداء میں مَیں نے ایک اشتہار سولہ ہزار چھپواکر یورپ امریکہ میں روانہ کیا تھا اور اسی اشتہار کو پڑھ کر امریکہ سے محمد ویب نے خط وکتابت شروع کی تھی جبکہ وہ مسلمان بھی نہ ہوا تھا۔ اس کے بعد ڈوئی کے متعلق پیشگوئی کے اشتہارات امریکہ میں کثرت سے تقسیم ہوئے اور امریکہ کی بہت سی اخباروں میں ہماری تصویر اور ہمارے حالات چھپے جس کو لاکھوں آدمیوں نے پڑھا اور ان کے درمیان اس سلسلہ کی تبلیغ ہو چکی ہے۔

(ملفوظات نہم پرانا ایڈیشن صفحہ226)

حضورؑ فرماتے ہیں:
25 سال سے زیادہ عرصہ سے ہم اس اشاعت کے کام میں لگے ہوئے ہیں اور پوری آزادی اور امن سے اُسے کر رہے ہیں۔ خود گورنمنٹ کے ملکوں (بلادِ یورپ) میں 16 ہزار اشتہار دعوتِ اسلام کا میں نے جاری کیا۔ اور وہ اشتہارات معمولی آدمیوں میں تقسیم نہیں کئے گئے بلکہ معززین کو بھیجے گئے (جن میں شاہی خاندان کے ممبر اور گورنمنٹ کے اعلیٰ عہدے دار اور اراکین شامل تھے یہانتک کہ ملکہ معظمہ کو بھی ایک کتاب دعوتِ اسلام کی بھیجی گئی اور انھوں نے ایسی محبت اور قدر سے اُسے دیکھا کہ بذریعہ تار ایک اور نسخہ اس کا منگوایا۔

(ملفوظات جلد نہم پرانا ایڈیشن صفحہ132)

ارشادات برائے مصر

ایک احمدی ممبر صاحب حج کرنے کے واسطے جاتے ہو ئے کچھ عرصہ مصر میں مقیم رہے اور ابھی تک وہیں ہیں اور حضرت اقدس کی کتب کی اشاعت کررہے ہیں انہوں نے لکھا تھا کہ اگر حکم ہو تو میں اس سال حج ملتوی رکھوں اور مجھے اور کتب ارسال ہوں تو ان کی اشا عت کروں۔

حضر ت امام الزمان مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ:۔
ان کو لکھ دیا جاوے کہ کتابیں روانہ ہوں گی ان کی اشاعت کے لئے مصر میں قیام کریں اور حج ان شاء اللہ تعالیٰ پھر آئندہ سال کریں۔

(ملفوظات جلد سوم جدید ایڈیشن صفحہ483)

پھر حضورؑفرماتے ہیں:
مصر کے اَلِلوَا کے اعتراض پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عربی میں جو رسالہ تحریر فرمایا ہے اس کی فصاحت پر مولوی عبدالکریم اور مولوی نورالدین صاحبان کلام کرتے رہے کہ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ بہت ہی سعید روحیں عرب میں ہوں گی جو اسے دیکھ کر عاشق زار ہو جاویں گی۔ حکیم صاحب بیان کرتے تھے کہ میں حیران ہو ہو جاتا تھا اور جی چاہتا کہ سجدہ کروں پھر حیران ہو تا کہ کون سے لفظ پر سجدہ کروں۔

حضرت اقد س نے فرمایا:
ہمارا مطلب یہی ہے کہ چو نکہ ہر وقت مو قعہ نہیں ہوتا اکثر کام اردو زبان میں ہو تا ہے اس لئے دو ہزار چھپوالیا جاوے جہاں کہیں عرب میں بھیجنے کی ضرورت ہو ئی بھیج دیا۔ مخالفت میں بھی ہمارے لئے برکت ہوتی ہے اور جو لکھتا ہے ہماری خیر کے لئے لکھتا ہے ورنہ پھر تحریک کیسے ہو۔

(ملفوظات جلد سوم جدید ایڈیشن صفحہ466)

حضورؑفرماتے ہیں:
سردست بیس جلد مواہب الرحمٰن کی مجلد کرا کر مصر کے اخبار نویسوں کو بھیجی جاویں اور اگر میری مقدرت میں ہو تا تو میں کئی ہزار مجلد کراکر بھیجتا۔

فرمایا:
یہاں کے لوگوں کا تو یہ حال ہے۔ شاید مصر کے لوگ ہی فائدہ اُٹھالیں۔ جس قدر سعید روحیں خدا کے علم میں ہیں وہ ان کو کھینچ رہا ہے۔

(ملفوظات جلد چہارم جدید ایڈیشن صفحہ179)

پھر فرماتے ہیں:
سلسلہ کے ساتھ مصری لوگوں کی دلچسپی و توجہ کا ذکر ہوا کہ وہ لوگ حضور کی تصانیف چاہتےہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ عربی کتابوں کی کثیر تعداد ان کو ارسال کی جاوے۔

(ملفوظات جلد نہم پرانا ایڈیشن صفحہ176)

ارشاد ات برائے بخارا، سمر قندو مکہ معظمہ

حضورؑ فرماتے ہیں:
اَللِّوَا کے متعلق مضمون لکھ رہا ہوں نیچے فارسی ترجمہ بھی کردیا ہے تاکہ اس کی اشاعت اِتْمَاماً لِّلْحُجَّۃِ بخارا، سمر قند وغیرہ ممالک میں بھی ہو جاوے۔

(ملفوظات جلد سوم جدید ایڈیشن صفحہ435)

پھر فرماتے ہیں:
ایک وقت تھا کہ ان راہوں میں میں اکیلا پھرا کرتا تھا۔ اس وقت خدانے مجھے بشارت دی کہ تو اکیلا نہ رہے گا بلکہ تیرے ساتھ فوج در فوج لوگ ہو ں گے۔ اور یہ بھی کہا کہ تو ان باتوں کو لکھ لے اور شا ئع کردے کہ آج تیری یہ حالت ہے پھر نہ رہے گی۔ میں سب مقابلہ کرنے والوں کو پست کر کے ایک جماعت کو تیرے ساتھ کردوں گا۔ وہ کتاب موجود ہے مکّہ معظّمہ میں بھی اس کا ایک نسخہ بھیجا گیا تھا۔ بخارا میں بھی اور گورنمنٹ میں بھی۔ اس میں جو پیشگوئیاں 22 سال پیشتر چھپ کر شا ئع ہو ئی ہیں وہ آج پوری ہو رہی ہیں۔

(ملفوظات جلد چہارم جدید ایڈیشن صفحہ207)

ارشادات برائے آسٹریلیا و افریقہ

تیسری شرط انسان کے لئے طاقت مالی ہے۔ مساجد کی تعمیر اور امور متعلقہ اسلام کی بجا آوری مالی طاقت پر منحصر ہے۔ اس کے سوا تمدنی زندگی اور تمام امور کا اور خصوصاً مساجد کا انتظام بہت مشکل سےہوتا ہے۔ اب اس پہلو کے لحاظ سے گورنمنٹ انگلشیہ کو دیکھو۔گورنمنٹ نے ہر قسم کی تجارت کو ترقی دی۔ تعلیم پھیلا کر ملک کے باشندوں کو نوکریاں دیں اور بڑے بڑے عہدے دیئے۔ سفر کے وسائل بہم پہنچا کر دوسرے ملکوں میں جا کر روپیہ کمالانے میں مدددی۔ چنانچہ ڈاکٹر، پلیڈر، عدالتوں کے عہدہ دار۔ سر رشتہ تعلیم وغیرہ بہت سے ذریعوں سے لوگ معقول روپیہ کماتے ہیں اور تجارت کرنے والے سودا گر قسم قسم کے تجارتی مال ولایت اور دور دراز ملکوں افریقہ اور آسٹریلیا وغیرہ میں جا کر مالا مال ہوکر آتے ہیں۔

(ملفوظات جلداول جدید ایڈیشن صفحہ436)

حضورؑ فرماتے ہیں:
بابو محمد افضل صاحب نے ہندوستان سے مشرقی افریقہ کی طرف روانگی کے موقع پر حضرت مسیح موعودؑ سے عرض کی کہ جس مقام سے میں صدہا قسم شکوک شہبات اور نفسانی ظلمتوں کا ایک امنڈا ہوا دریا ہمرا ہ لایا تھا اب چونکہ پھر میں نے وہیں روانہ ہونا ہے، اس لئے میرے لئے دعا کی جائے۔ حضرت اقدس نے ایسی مشکلات سے نکلنے کے لئے مندرجہ ذیل چار امر بطور علاج بتائے:

(1) قرآن کی تلاوت کرتے رہنا (2) موت کو یاد رکھنا (3) سفر کے حالات قلمبند کرتے رہنا (4) اگر ممکن ہو تو ہر روز ایک کارڈ لکھتے رہنا۔

(ملفوظات جلداول جدید ایڈیشن صفحہ216-217)

ارشاد برائے ملتان، پاک پٹن و اجمیر

اب ساری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ مردوں سے مدد مانگنے کا خدا نے کہیں ذکر نہیں کیا، بلکہ زندوں ہی کا ذکر فرمایا۔ خدا تعالیٰ نے بڑا فضل کیا جو اسلام کو زندوں کے سپرد کیا۔ اگر اسلام کو مردوں پر ڈالتا تو نہیں معلوم کیا آفت آتی۔ مردوں کی قبریں کہاں کم ہیں۔ کیا ملتان میں تھوڑی قبریں ہیں۔ ’’گردوگرما گداو گورستان‘‘ اس کی نسبت مشہور ہے۔ میں بھی ایک بار ملتان گیا۔ جہاں کسی کی قبر پر جاؤ مجاور کپڑے اتارنے کو گرد ہو جاتے ہیں۔ پاک پٹن میں مردوں کے فیضان سے دیکھ لو کیا ہو رہا ہے؟ اجمیر میں جاکر دیکھو۔ بدعات اور محدثات کا بازار کیا گرم ہے۔غرض مردوں کو دیکھو گے تو اس نتیجہ پر پہنچو گے کہ ان کے مشاہدہ میں سوا بدعات اور ارتکاب مناہی کے کچھ نہیں۔ خداتعالیٰ نے جو صراط مستقیم مقرر فرمایا ہے وہ زندوں کی راہ ہے، مردوں کی راہ نہیں۔ پس جو چاہتا ہے کہ خدا کو پائے اور حئی و قیوم خدا کو پائے تو وہ زندوں کو تلاش کرے، کیونکہ ہمارا خدا زندہ خدا ہے نہ مردہ، جن کا خدا مردہ ہے، جن کی کتاب مردہ، وہ مردوں سے برکت چاہیں تو کیا تعجب ہے۔ لیکن اگر سچا مسلمان جس کا خدا زندہ خدا، جس کا نبی زندہ نبی، جس کی کتاب زندہ کتاب ہے اور جس دین میں ہمیشہ زندوں کا سلسلہ جاری ہو اور ہر زمانہ میں ایک زندہ انسان خداتعالیٰ کی ہستی پر زندہ ایمان پیدا کرنے والا آتا ہو۔ وہ اگر اس زندہ کو چھوڑ کر بوسیدہ ہڈیوں اور قبروں کی تلاش میں سرگرداں ہو تو البتہ تعجب اور حیرت کی بات ہے!!!

(ملفوظات جلداول جدید ایڈیشن صفحہ476)

ارشادات برائے امرتسر،لاہور، کلکتہ و بمبئی

اس کے علاوہ بڑی جہالت پھیلی ہوئی تھی۔ ایک بڈھے کمے شاہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے استاد کو دیکھا ہے کہ وہ بڑے تضرع سے دعا کرتے تھے کہ صحیح بخاری کی ایک دفعہ زیارت ہو جائے اور بعض وقت اس خیال سے کہ کہاں ممکن ہے۔ دعا کرتے کرتے ان کی ہچکیاں بندھ جاتی تھیں۔

اب وہی بخاری دو چار روپیہ میں امرتسر اور لاہور سے ملتی ہے۔ ایک مولوی شیر محمد صاحب تھے۔ کہیں دو چار ورق احیاء العلوم کے ان کومل گئے کتنی مدت تک ہر نماز کے بعد نمازیوں کو بڑی خوشی اور فخر سے دکھایا کرتے تھے کہ یہ احیاء العلوم ہے۔ اور تڑ پتے تھے کہ پوری کتاب کہیں سے مل جائے۔ اب جا بجا احیاء العلوم مطبوعہ موجود ہے۔ غرض انگر یز ی قدم کی برکت سے لوگوں کی دینی آنکھ بھی کھل گئی ہے اور خدا تعالی خوب جانتا ہے کہ اس سلطنت کے ذریعہ دین کی کس قدر اعانت ہوئی ہے کہ کسی سلطنت میں ممکن ہی نہیں۔ پریس کی برکت اور قسم قسم کے کاغذ کی ایجاد سے ہرقسم کی کتابیں تھوڑی تھوڑی قیمت پرمیسر آ سکتی ہیں اور پھر ڈاک خانہ کے طفیل سے کہیں سے کہیں گھر بیٹھے بٹھائے پہنچ جاتی ہیں اور یوں دین کی صداقتوں کی تبلیغ کی راہ کس قدر سہل اور صاف ہوگئی ہے۔

(ملفوظات جلداول جدید ایڈیشن صفحہ433)

پھر فرماتے ہیں:
اب خدا تعالیٰ نے دیکھا کہ معمولی اموات بھی اثر انداز نہیں ہوتی ہیں۔ امرتسر، لاہور میں ساٹھ ستر روز انہ اموات کی تعداد ہوتی ہو گی۔ کلکتہ اور بمبئی میں اس سے زیادہ مرتے ہیں۔ گونفس الامر میں یہ نظارہ خوفناک ہےمگر کون دیکھتا ہے۔ کوتاہ اندیش انسان کہہ اٹھتا ہے کہ یہ اموات آبادی کے لحاظ سے ہیں اور پرواہ نہیں کرتا۔ دوسروں کی موت سے خود کچھ نفع نہیں اٹھا سکتا۔ اس لئے خدا تعالیٰ نے دوسرانسخہ اختیار کیا ہے اور طاعون کے ذر یعہ لوگوں کو متنبہ کرنا چاہا ہے لیکن میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ اب جو ہونا ہے سو ہونا ہے ایسا نہ ہو کہ یہ سمجھ کرتم خدا تعالیٰ کو بھی ناراض کرو اور گورنمنٹ کو بھی خطا کا ر ٹھہراؤ۔

(ملفوظات جلداول جدید ایڈیشن صفحہ234)

ارشادبرائے کراچی

ایسا ہی میں یہ بھی بتلا چکا ہوں کہ وعید کی پیشگوئیاں توبہ اور استغفار سے ٹل سکتی ہیں۔ یہاں تک کہ دوزخ کا وعید بھی ٹل سکتا ہے۔ لوگ اس طرف رجوع کریں اور توجہ کریں تو الله تعالیٰ اس ملک اور خطے کو چاہے گا تو محفوظ رکھ لے گا۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ مگر فرماتا ہے۔ قُلۡ مَا یَعۡبَؤُا بِکُمۡ رَبِّیۡ لَوۡ لَا دُعَآؤُکُمۡ (الفرقان: 78) ان لوگوں کو کہہ دے کہ اگر تم میری بندگی نہ کرو تو پروا کیا ہے لوگ کہتے ہیں کی گلی گلی میں حکیم ہیں، ڈاکٹر موجود ہیں، شفاخانے کھلے ہیں وہ فوراً علاج کر کے اچھے ہو جائیں گے؟ مگر ان کو معلوم نہیں کہ خود بمبئی اور کراچی میں بڑےبڑے ڈاکٹر کتنے مبتلا ہو کر چل بسے ہیں؟ جواس خدمت پر مامور ہو کر گئے تھے خود ہی شکار ہو گئے۔ یہ خدا تعالی اپنے تصرفات کا مشاہدہ کراتا ہے کہ محض ڈاکٹروں یا علاج پر بھروسہ کرنا دانشمندی نہیں۔ خدا چاہتا ہے کہ دوسرے عالم پر بھی ایمان پیدا ہو۔ اب لوگ زور لگا کر دکھاویں جس طرح انسان ایک بالشت بھر زمین کے لئے مرتا ہے، سازشیں کرتا اور مقدمات کی زیر بار یاں اٹھاتا ہے کیا وہ خدا تعالی کے کسی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر بھی ویسا قلق اور کرب اپنے اندر پاتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ نادان انسان جب شدید امراض میں مبتلا ہوتا ہے تو خدا کو پکارتا ہے لیکن یونہی آزمائشی طور پرا سے مہلت ملتی ہے تو پھر ایک ایسا اصول قائم کرتا ہے اور ایسی چال چلتا ہے کہ گویا مرنا ہی نہیں۔ معمولی امراض سے مر جانے پر بھی بہت تھوڑا اثراب دلوں پر ہوتا ہے۔ دو تین روز تک برائے نام قائم رہتا ہے پھر وہی ہنسی مخول اور مزخرفات، قبرستان میں جاتے ہیں اور مُردے گاڑتے ہیں مگر کبھی نہیں سوچتے کہ آخر ایک دن مر کر ہم نے بھی خدا کے حضور جانا ہے۔

(ملفوظات جلداول جدید ایڈیشن صفحہ233)

(باقی آئندہ ان شاءاللہ)

(سید عمار احمد)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 ستمبر 2021